جلسوں میں اتحادی جماعتوں کی ایک دوسرے
پر تنقید سے بے یقینی پیدا ہوگی: احسن اقبال
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''جلسوں میں اتحادی جماعتوں کی ایک دوسرے پر تنقید سے بے یقینی پیدا ہو گی‘‘کیونکہ جو کام جلسوں کے بغیر یعنی ہر جگہ پر بخوبی ہو سکتا ہے اسے جلسوں میں کرنے سے لوگ سمجھ جائیں گے کہ دال جوتیوں میں بٹنے لگی ہے جو اگرچہ یقینی بات ہے لیکن سب کچھ اپنے وقت پر ہی اچھا لگتا ہے ۔قبل از وقت یہ سب کچھ ظاہر اور واشگاف کرنے پر مخالفین ہی کو فائدہ ہوگا جنہیں بظاہر ہم ختم کر چکے ہیں لیکن اندر سے جانتے بھی ہیں کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ایسی کارروائیوں پر عوام مزید پیچ و تاب کھا رہے ہیں کہ حکومت ان سے کیا سلوک کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز نارروال میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے
پارٹی میں کھڑکی توڑ رش پڑے
گا: فردوس عاشق اعوان
استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پارٹی میں کھڑکی توڑ رش پڑے گا‘‘ جو ہم نے بنائی ہی توڑنے کے لیے ہے جبکہ پی ٹی آئی کے جو منحرفین ہماری پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں‘ جب ان کی واپسی ہو گی تو یہ کھڑکی بھی کہاں سلامت رہے گی کیونکہ آنے جانے کے لیے دروازے کے بجائے اس کھڑکی ہی سے کام لیا جائے گا جبکہ یہ بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ وہ کارروائیوں سے خوفزدہ ہو کر ہی ہماری پارٹی میں آئے ہیں اور حالات ذرا نارمل ہوتے ہی پھر واپس بھی جا سکتے ہیں جبکہ پارٹی کے عہدیداروں کی صورتحال بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے میڈیا سیل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
سراج الحق کس بنیاد پر کراچی کی میئر شپ پر
اپنا حق جتا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''سراج الحق کس بنیاد پر کراچی کی میئر شپ پر اپنا حق جتارہے ہیں‘‘ اور اگر وہ منتخب ممبران کی اکثریت کی بنا پر ایسا کر رہے ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اکثریت وہ ہوتی ہے جو ووٹنگ کے وقت ثابت ہو کیونکہ اس وقت تک ہر طرح کے اختلافات رونما ہو چکے ہوتے ہیں جبکہ ہماری پارٹی‘ خاص طور پر پارٹی رہنمائوں پرقدرت کا ایسا فضل ہے اور اس قدر ہے کہ وہ جب بھی چاہیں سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرکے دکھا سکتے ہیں اور جس کی متعدد درخشندہ مثالیں موجود بھی ہیں،نیز جب اس ہنر مندی کی ایک دنیا معترف ہے تو جماعت اسلامی کے امیر اس سے بے خبر کیوں ہیں؟ آپ اگلے روز سراج الحق کی پریس کانفرنس پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
پارٹی کو چھوڑا مگر اپنا نظریہ نہیں بدلا: مراد راس
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما مراد راس نے کہا ہے کہ ''ہم نے ایک پارٹی کو چھوڑا ہے مگر اپنا نظریہ نہیں بدلا‘‘ کیونکہ ہمارا نظریہ یہی تھا کہ پارٹی کو کسی وقت بھی چھوڑا جا سکتا ہے اس لیے نئی پارٹی کو بھی بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم کسی وقت اسے بھی چھوڑ سکتے ہیں اور جن اسباب کی بنیاد پر پارٹی چھوڑی ہے ان کے خاتمے کے بعد اس پارٹی کو چھوڑ کر ہماری واپسی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ آدمی کا ضمیر اگر کسی وقت جاگ سکتا ہے تو جاگا ہوا ضمیر دوبارہ بھی سو سکتا ہے کیونکہ اسے بھی آرام کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ہمارے نظریے کا تقاضا بھی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ملک دشمن قوتیں ایک شخص کی حمایت
کر رہی ہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ملک دشمن قوتیں ایک شخص کی حمایت کر رہی ہیں‘‘ اور محسوس ہوتا ہے کہ یہ قوتیں عوام کے علاوہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتیں کیونکہ وہی اندھا دھند ایک شخص کی حمایت میں سرگرم ہیں جس سے پیچھا چھڑانا وقت کی اہم ضرورت ہے ورنہ باقیوں کا نام و نشان بھی نہیں رہے گا، اس لیے کسی پارلیمانی ایکٹ کے مطابق اس پارٹی کو کالعدم قرار دے دیا جائے تبھی کوئی بچت کی صورت برآمد ہو سکتی ہے، نیز اگر کسی وجہ سے سب کو اندر نہیں کیا جا سکتا تو پورے ملک ہی کو سب جیل قرار دے کر بھی طبیعت درست کی جا سکتی ہے یعنی ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں پشاور سے ڈاکٹر اسحاق وردگ کی غزل:
دل کو ہر راز اسی راز سے معلوم ہوا
راز جو لمحۂ ناساز سے معلوم ہوا
اس خرابے کی کہانی میں تجسس ہی نہیں
کیا ہے انجام؟ یہ آغاز سے معلوم ہوا
صور سے بند ہوئیں آج فلک کی سڑکیں
وقت کی ملتوی پرواز سے معلوم ہوا
میری دستک سے خموشی میں خلل پڑتا ہے
آج دروازے کے انداز سے معلوم ہوا
وہ جو تصویر کے رنگوں سے نہیں کھلتا تھا
رات تصویر کی آواز سے معلوم ہوا
گم شدہ لوگ خموشی کی طرح ہوتے ہیں
دشتِ تنہائی کی آواز سے معلوم ہوا
ایک نقشہ جو مری ہار کا باعث ٹھہرا
وہ عدو کو مرے ہم راز سے معلوم ہوا
ہم خرابے سے خرابے کی طرف جائیں گے
ہم کو ناکام تگ و تاز سے معلوم ہوا
نقلی چہرے تو اندھیرے میں نظر آتے ہیں
یہ مجھے طالع ناساز سے معلوم ہوا
آج کا مطلع
حسن کے انکار سے بھی کچھ تو پردہ رہ گیا
میں بھی کافی مطمئن ہوں وہ بھی اچھا رہ گیا