دوست ممالک پوچھتے ہیں کب تک
قرض لیتے رہیں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دوست ممالک پوچھتے ہیں کہ کب تک قرض لیتے رہیں گے‘‘ اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیں کب تک قرض دیتے رہیں گے حالانکہ یہ پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ جملہ ممالک کے اعمال وفرائض قدرت نے اس طرح مقرر کر رکھے ہیں کہ کچھ ممالک قرض دیتے ہیں اور کچھ قرض لیتے ہیں، اس لیے ہم تو قرض لے کر اپنا فرض ہی ادا کرتے ہیں جس سے قدرت کے احکام کی پاسداری بھی ہو جاتی ہے بلکہ قرض دینے والے ممالک کو ہمارا شکر گزار ہونا چاہئے کہ ان سے قرض لے کر ہم انہیں ثواب حاصل کرنے اور اپنے فرض کی بجا آوری کا موقع فراہم کرتے ہیں۔اس لیے نظامِ قدرت کے مطابق ان کا فرض ہے کہ وہ قرض دیتے رہیں اور ہم بدستور قرض لیتے رہیں۔ آپ اگلے روز سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے سفراء سے ملاقات کر رہے تھے۔
پرویزالٰہی ہماری پارٹی میں ہیں: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''پرویزالٰہی ہماری پارٹی میں ہیں‘‘ کیونکہ جو اور جتنا کچھ ان کے ساتھ ہوا ہے تو وہ اور کسی کے ساتھ کیونکر ہو سکتے ہیں جبکہ جیل میں ان کے ساتھ ایسا سلوک ہوا کہ ان کے پائوں سوجے ہوئے تھے اور انہیں کسی سے ملنے بھی نہیں دیا جا رہا تھا چونکہ مجھے بھی اہم افراد ان سے ملاقات کیلئے ساتھ لے کر گئے تھے‘ اس لیے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ اور ہماری پارٹی میں ہیں جبکہ وہ ہماری پارٹی سے بھی نکل سکتے ہیں جس کیلئے انہیں ایک پریس کانفرنس ہی کی ضرورت ہو گی؛ تاہم جب تک وہ ہماری پارٹی میں ہیں‘ انکے پائوں ہم مزید سوجنے نہیں دیں گے۔آپ اگلے روز اپنے صاحبزادے چودھری سالک حسین کے ہمراہ جیل میں چودھری پرویزالٰہی سے ملاقات کر رہے تھے۔
جماعت اسلامی کا مقصد کراچی پر قبضہ کرنا تھا: بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''جماعت اسلامی کا مقصد کراچی پر قبضہ کرنا تھا‘‘ اور دوسرے لفظوں میں باقیوں کا قبضہ چھڑوانا تھا لیکن ہم جن آزمودہ نسخوں سے مزین ہیں‘جماعت اسلامی کو اس کا اندازہ ہی نہیں اور ان کی بدولت ہی جماعت اسلامی کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے میں کامیاب ہوئے اور اب کراچی پر قبضہ موجود اور بحال ہے اور چونکہ جماعت نے ہمارے ہاتھ دیکھ لیے ہیں اس لیے امید ہے کہ وہ آئندہ اس قسم کی حرکت سے باز رہے گی اور اب کراچی کے بعد پورے پاکستان پر ہم اپنی حکومت کو ممکن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بعد ہی میرے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہو گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
انسانی سمگلرز کا کڑا محاسبہ کرنا چاہئے: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''انسانی سمگلرز کا کڑا محاسبہ کرنا چاہئے‘‘ اور ملک سے باہر جانے والے بھی یقینا مخالفین کے آدمی ہوں گے جو باہر جا کر لابنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں گے بلکہ سمگلرز کا تعلق بھی اسی طبقے سے ہوگا اس لیے بہتر ہے کہ جڑ کو ہی کو ختم کر دیا جائے تاکہ ہماری وطن واپسی ممکن ہو سکے اور میں واپس آکر جھنڈے گاڑ سکوں، جو ہماری جماعت نے بڑی تعداد میں تیار کرا کے رکھے ہوئے ہیں، بشرطیکہ اس سے پہلے پہلے مطلع اچھی طرح سے صاف ہو جائے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شادی بہت بڑا خطرہ ہے: آغا علی
اداکار اور میزبان آغا علی نے کہا ہے کہ ''شادی ایک بہت بڑا خطرہ ہے‘‘ جس سے میں خبردار کرنا بھی اپنا فرض سمجھتا ہوں کیونکہ اپنے ہی گھر میں بار بار زخمی ہونے سے بہتر ہے کہ آدمی اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھتے ہوئے شادی کے بارے سوچنا ہی ترک کر دے۔ اگرچہ بعض نامور اور بڑے بڑے لوگ بھی بیویوں سے پٹتے رہے ہیں جن میں امریکی صدر جارج واشنگٹن سرفہرست ہیں لیکن یاد رہے کہ وہ ساتھ ہی ساتھ امریکہ کے صدر بھی تھے اس لیے مجھے اگر امریکہ کا صدر بنا دیا جائے تو میں بھی اس بڑے خطرے کو مول لینے پر تیار ہو جائوں گا۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک ٹاک شو میں گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں صفی الدین صفی اور راجوری (مقبوضہ جموں و کشمیر) سے عمر فرحت کی شاعری:
ہر جبرِ مسلسل میں تنویر نہیں ہوتے
یہ زخم کسی کی بھی جاگیر نہیں ہوتے
اشکوں سے بجھیں شاید پلکوں کے حوالے سے
لمحوں سے تو یہ سورج تسخیر نہیں ہوتے
کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں‘ زخموں کو جگاتے ہیں
سب لہجے محبت کے اکسیر نہیں ہوتے
ہر خواب مکمل ہو لازم تو نہیں ہوتا
کچھ تاج محل اکثر تعمیر نہیں ہوتے
آنکھوں میں اُترتی ہے شبنم سی صفیؔ اکثر
ہم شامِ غریباں کی تصویر نہیں ہوتے
(صفی الدین صفی)
اگرچہ رات ظالم‘ دن کڑا ہے
کہ ہم چھوٹے ہمارا غم بڑا ہے
پنپتا ہی نہیں ہے کچھ بھی مجھ میں
مرے دل میں کوئی مردہ گڑا ہے
ہمارے دل میں ہے جو بے چراغی
ہوا کا رنگ کیوں نیلا پڑا ہے
ہماری بات تک سنتا نہیں وہ
یہ کیسے شخص سے پالا پڑا ہے
ہوائوں میں نمی پھیلی ہوئی ہے
یہ کیسا شاخ سے پتا جھڑا ہے
عمر فرحتؔ ہے بس ہم کو اٹھانا
یہ دنیا ہے یہاں کیا کیا پڑا ہے
(عمر فرحت‘ راجوری مقبوضہ کشمیر)
آج کا مقطع
اور گھر دیکھو کوئی اس کے تو چہرے پر ظفرؔ
رنگِ دل باقی نہیں اب رنگِ دنیا رہ گیا