"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ناروے سے فیصل ہاشمی کی نظم

اقتدار میں ہوں تو پولیس آگے‘ باہر ہوں
تو پیچھے ہوتی ہے: وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''اقتدار میں ہوں تو پولیس آگے‘ باہر ہوں تو پیچھے ہوتی ہے‘‘ کیونکہ اقتدار میں ہوں تو کچھ ایسے بھی کام کرنا پڑتے ہیں جو ترقی کے بنیادی لوازمات سمجھے جاتے ہیں مگر اقتدار سے باہر ہوں تو پولیس ان کی وجہ سے آگے سے پیچھے آ جاتی ہے۔ جبکہ پولیس کایہ آگے پیچھے ہونا ایک طے شدہ امر ہے اور وہ کسی وقت بھی بے دید ہونے کا انتظار کرتی رہتی ہے حالانکہ اصولی طور پر آگے یا پیچھے ہونے کے بجائے اسے درمیان میں ہونا چاہئے‘ یہاں سے وہ جملہ کارروائیوں کا بہتر طور پر سامنا کر سکتی ہے، اور اگر وہ پیچھے ہوتی ہے تو آگے ہونے کی ساری کسر بھی نکال لیتی ہے اس لیے اگر آگے ہوٹر والی گاڑیاں ہوں تو زیادہ خوشی ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف کی واپسی‘ لوگ اندازے ہی لگا رہے: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ''نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے لوگ اندازے ہی لگا رہے ہیں‘‘ کیونکہ جب تک آئین میں باقاعدہ ترمیم نہیں ہو جاتی‘ بل کے منظور ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس لیے واپسی کیلئے اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے جو لوگ لگا رہے ہیں کیونکہ وہ اس کے علاوہ کچھ اور کر بھی نہیں سکتے‘ جبکہ ہم خود بھی ابھی اس بارے اندازے ہی لگا رہے ہیں۔ بہرحال حکومت ان کی واپسی کیلئے یہی کچھ کر سکتی تھی جبکہ اوپر عدلیہ بھی بیٹھی ہے اور اگر موجودہ قانون سازی کو کالعدم قرار دے دیا گیا تو سارے اندازے اپنی موت آپ مر جائیں گے جبکہ اصل جڑ اب بھی وہیں ہے جس سے جان چھڑانے کی خاطر وہ لندن گئے تھے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں انٹرویو دے رہے تھے۔
نوازشریف کے آنے سے فرق نہیں پڑے گا: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے آنے سے فرق نہیں پڑے گا‘‘ کیونکہ جب تک کیسز اپنی جگہ پر موجود ہیں‘ ایک چھوڑیں‘ وہ دس بار واپس آ جائیں‘ کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ عوام کو ماضی کے کارنامے بھی اچھی طرح سے یاد ہیں اور وہ خوب سمجھتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ دوبارہ حکومت میں آکر بھی وہی کچھ کیا جائے گا جو پہلے کرتے رہے ہیں جبکہ سب سے پہلے تو زیر سماعت مقدمات بھگتیں گے کیونکہ پوری کوشش کے باوجودابھی تک یہ مقدمات ختم نہیں ہو سکے ہیں‘اس لیے کسی کو بھی زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
الیکشن شفاف نہ ہوئے تو برے
نتائج نکلیں گے: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ق) کے چیف آرگنائزر چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''الیکشن شفاف نہ ہوئے تو برے نتائج نکلیں گے‘‘کیونکہ پیپلزپارٹی نے بھی کہہ دیا ہے کہ جس طرح کراچی کا الیکشن جیتا ہے‘ عام انتخابات میں بھی اس طرح فتح حاصل کریں گے اور بہت سے لوگوں کے ضمیر اس وقت تک جاگ چکے ہوں گے جبکہ الیکشن میں نواز لیگ بھی اپنے پورے ہتھیاروں کے ساتھ اترے گی؛ اگرچہ الیکشن اگر شفاف ہوبھی گئے تو ہمارے لیے نتیجہ تب بھی یہی نکلے گا اس لیے شفاف الیکشن کیلئے شور کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس بیان کو بالکل ایک رسمی بیان سمجھا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں یوتھ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
دو تہائی اکثریت مل گئی تو بھی اتحادی
حکومت بنائیں گے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''دو تہائی اکثریت مل گئی تو بھی اتحادی حکومت بنائیں گے‘‘جبکہ اول تو دو تہائی اکثریت ملنا ہی خام خیالی کی بات ہے؛ تاہم ہر صورت اتحادیوں کو ساتھ رکھنا پڑے گا بیشک حکومت میں شامل نہ بھی کریں‘ اور کچھ نے تو ابھی سے نخرے کرنا شروع کر دیے ہیں اور ان کے نخروں کا جواب اسی طرح دیا جا سکتا ہے کہ انہیں حکومت میں شامل کرنے کی امید دلائی جاتی رہے تاکہ وہ الیکشن میں کوئی ڈینٹ نہ پہنچا دیں کیونکہ ان کا حسنِ سلوک اچھی طرح سے یاد ہے جس کا ذکر کرنے کی یہاں ضرورت نہیں ہے‘ اور اگر الیکشن میں پٹ گئے تو پھر ایک دوسرے کی ڈھارس بندھائی جا سکے گی۔ آپ اگلے روز شکر گڑھ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوسلو (ناروے) سے فیصل ہاشمی کی نظم:
پچھتاوا
اس کے دل کے رکے لہو کی
مٹیالی دنیاؤں سے
تھرتھر کانپتی ایک اداسی‘ پلکیں جھکائے
اک ہونی کے دکھ میں لپٹے
گزرے زمانوں کے رشتوں میں‘
گلی سڑی سازش کے اندر
اپنا چہرہ ڈھونڈ رہی تھی
کتنے خیال امنڈ کر اس کی
مجبوری کو سونگھ رہے تھے!
ایک خلش نے اس رفعت کو پا لینے کی خاطر
آنکھوں کی تقدیس میں اپنے خونیں پنجے
گاڑ دیے تھے
میں نے دیکھا‘ اور فقط میں نے ہی دیکھا...
اس بوسیدہ وقت کے پیچھے
وہ اک مرے ہوئے ڈھانچے کی صورت
پڑا ہوا تھا
اس کی عیبوں کی دلدل میں
دھنسے ہوے جیون کی سانسیں
ایسی اذیت کا مآخذ تھیں
جن کے اندر جلنے والے پچھتاوے نے
ماتمی دھن کی بوجھل لے پر
بھیگی پلکوں کی چادر سے
خود کو ڈھانپ لیا تھا!!
آج کا مطلع
وہی مرے خس و خاشاک سے نکلتا ہے
جو رنگ سا تری پوشاک سے نکلتا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں