"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور کینیڈا سے افضال نوید

جنگ نہیں‘ امن و خوشحالی چاہتے ہیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم جنگ نہیں‘ امن و خوشحالی چاہتے ہیں‘‘ جبکہ امن اور خوشحالی اس لیے بھی لازم و ملزوم ہیں کہ اس سے پہلے بھی ساری خوشحالی امن ہی کے زمانے میں حاصل کی اور کشتوں کے پشتے لگا دیے مگر اب یہ زمانے یادگار بن کر رہ گئے ہیں اور ہم دوبارہ اس خوشحالی کی تلاش میں سرگرداں ہیں جو اب ایک خواب ہو کر رہ گئی ہے اور یہ خواب ہر دن اور ہر رات دیکھتے ہیں اور اپنی اپنی خوشحالی کو سینے سے لگا کر محفوظ کر رکھا ہے جبکہ اب یہی خطرہ درپیش ہے کہ الیکشن کے بعد امن ہوا بھی تو خوشحالی مشکوک ہو گی کیونکہ اس کے لیے اقتدار ضروری ہے جو مشکل نظر آتا ہے۔ آپ اگلے روز سوئٹرز لینڈ کے سفیر کے ہمراہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ایک معاہدے پر دستخط کر رہے تھے۔
استحکام پاکستان پارٹی اگلے ہفتے اپنا
منشور جاری کرے گی: فردوس عاشق
استحکام پاکستان پارٹی کی جنرل سیکرٹری اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''استحکام پاکستان پارٹی اگلے ہفتے اپنا منشور جاری کرے گی‘‘ اگرچہ یہ بھی ایک تکلف اور نمائشی کارروائی ہوگی کیونکہ پارٹی منشور پر عمل کرنے کا ہمارے ہاں رواج ہی نہیں ہے اور منشور بنانا ایک رسمی کارروائی سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا اور یہ کارروائی بھی پورے شد و مد سے کر رہے ہیں اور اس کے بعد کام ختم ہو جائے گا کیونکہ الیکشن کے حوالے سے ہم
بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
کے قائل نہیں ہیں کیونکہ ہماری عقل تو ابھی تک محو تماشا لبِ بام چلی آ رہی ہے۔ آپ اگلے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھیں۔
توشہ خانہ تحائف کا حساب
دینا ہوگا: مرتضیٰ جاوید عباسی
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ ''چیئرمین تحریک انصاف کو توشہ خانہ تحائف کا حساب دینا ہوگا‘‘ اگرچہ ایسے بے شمار تحائف نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھی حاصل کر رکھے ہیں مگر ان کا حساب لینے کے بجائے سابق وزیراعظم کا حساب لینا ہی کافی ہوگا کیونکہ ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں ہوتا ہے اور جو سب سے بڑی پارٹی کا لیڈر ہے‘ اسی سے حساب لینا سارے مسائل حل کر دے گا جبکہ کسی ایک مقدمے میں سزا سے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے اور ساری مشکلات کافی حد تک کافور ہو جائیں گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ترقی کے عمل کو تباہ کرنے کی سازش کے
تحت نواز شریف کو نااہل کیا گیا: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ترقی کے عمل کو تباہ کرنے کی سازش کے تحت نواز شریف کو نااہل کیا گیا‘‘ کیونکہ مخالفین کی طرف سے ان کی ترقی دیکھی نہیں جاتی تھی حالانکہ وہ صرف ان کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ تھی بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ اقتدار ملنے کے بعد یہ ایک خود کار عمل تھا جس میں کسی محنت یا کوشش کا کوئی دخل نہ تھا اور تھوڑے ہی عرصے میں ملک کے اندر اور باہر لہر بہر ہو گئی تھی لیکن حاسدین سے یہ برداشت نہ ہو سکا اور ان کا بوریا بستر گول کر دیا گیا جبکہ اب صرف اس ترقی کے مظاہر اور نشانیاں ہی باقی رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز نارووال میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عورتوں کو گھورنا وبا‘ جس کا علاج
خود پر قابو پانا ہے: عثمان خالد بٹ
اداکار عثمان خالد بٹ نے کہا ہے کہ ''عورتوں کو گھورنا ایک وبا ہے جس کا علاج خود پر قابو پانا ہے‘‘ اور جذبات سے بے قابو ہو جانا ہی اصل فساد کی جڑ ہے، اس لیے سب کو چاہئے کہ ممکنہ حد تک خود پر قابو رکھیں اور پوری تسلی اور یکسوئی سے اپنا کام کریں اور پیش نظر افراد کو بھی حتی الامکان خود پر قابو رکھنے کی تلقین کریں؛ اگرچہ اس وبا سے مکمل چھٹکارہ تو نہیں پایا جا سکتا مگر اسے کافی حد تک کنٹرول ضرور کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اپنے حالیہ مزاحیہ ویڈیو کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
ہو کر تیری غفلت سے نگُوں چھوڑ دیا ہے
اب میں نے سمندر پہ جنوں چھوڑ دیا ہے
تُو نے بھی تو حد توڑ کے رکھ دی میرے دل کی
میں نے بھی تجھے کس سے کہوں چھوڑ دیا ہے
کس نوع کا پھل چاہیے مٹی سے کسی کو
پانی کی جگہ کس نے یہ خوں چھوڑ دیا ہے
اب ایک درِ خواب کھلا رہتا ہے اندر
باہر کی حقیقت کو برُوں چھوڑ دیا ہے
مدت سے ملاقات کی اِک پیاسی گلی میں
جاں سے گزر آنے کا فسوں چھوڑ دیا ہے
سنتا ہوں اسے ایک گھڑی چین نہیں ہے
میں نے بھی اسی دھن میں سکوں چھوڑ دیا ہے
آنکھوں میں کھلا پھول درختوں سے گزرنا
پوچھوں گا کسی روز کہ کیوں چھوڑ دیا ہے
آواز پلٹ آتی ہے اپنی ہی طرف کو
کس کس پہ میں آوازے کسوں‘ چھوڑ دیا ہے
پتھریلی زمینوں پہ نہ اب کھینچ کہ تجھ کو
اے عشق ترے پاؤں پڑوں‘ چھوڑ دیا ہے
زور آوروں نے دستِ تلف رکھنے کو بالا
دنیا کودھواں پھینک زبوں چھوڑ دیا ہے
جاتا ہوں نویدؔ اپنی خبر لینے کبھی میں
اک میکدے میں شہرِ دروں چھوڑ دیا ہے
آج کا مطلع
میں بھی شریکِ مرگ ہوں مر میرے سامنے
میری صدا کے پھول بکھر میرے سامنے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں