پاکستان میں نیا بحران پیدا نہیں
ہونے دیں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں نیا بحران پیدا نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ موجودہ بحران ہی اتنے ہیں کہ انہی پر قناعت کرنی چاہیے اور کئی بحران تو دل و جان سے بھی عزیز ہیں کیونکہ ان کے ساتھ کئی یادیں وابستہ ہیں اور وہ مستقل ہو کر رہ گئے ہیں اور ملک ان کاعادی بھی ہو چکا ہے اور اگر یہ بحران ختم ہو جائیں تو قوم اس جذباتی صدمے کو برداشت نہیں کر سکے گی جبکہ ذاتی طور پر بھی بے حد تکلیف ہو گی کیونکہ سونا جتنا بھی پُرانا ہو جائے‘ اس کی قدر وقیمت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے جبکہ اولڈ کو اسی لیے گولڈ کہا گیا ہے، اس لیے پرانی اور تاریخی چیزوں کی قدر کرنی چاہئے۔ آپ اگلے روز مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کی برسی پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم تحریک کی اب ضرورت
نہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم ایک تحریک تھی‘ جس کی اب ضرورت نہیں رہی‘‘ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ یہ نہ تو کوئی تحریک تھی اور نہ ہی اس کی کوئی ضرورت تھی کیونکہ جو اس کے نتائج برآمد ہوئے ہیں ان سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ محض وقت ہی ضائع کیا گیا لیکن چونکہ وقت کافی تھا جبکہ کرنے کو اور کوئی کام بھی نہیں تھا اور ان حالات میں انتظار بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، سو اس تحریک کا ڈول ڈالا گیا، البتہ یہ ہے کہ چار دن گزارا ذرا ٹھیک ٹھاک ہو گیا؛ چنانچہ اسی کو غنیمت سمجھا گیا جبکہ ویسے بھی بہت قناعت پسند واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی نہ پہلے سیاسی جماعت تھی‘
نہ اب ہے: رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی نہ پہلے سیاسی جماعت تھی‘ نہ اب ہے‘‘ کیونکہ کوئی سیاسی جماعت عوام کی اتنی تعداد کو اپنے پیچھے نہیں لگا سکتی جو صرف اور صرف مؤکلات ہی کی مدد سے کیا جا سکتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ دیگران پر تو باقاعدہ کالا جادو کر رکھا ہے جسے زائل کرنے کے لیے بہت جلدعامل حضرات کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومتی رِٹ کہیں نظر نہیں آتی: عبدالعلیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''حکومتی رِٹ کہیں نظر نہیں آتی‘‘ اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ منشور کی تیاری کے بعد کوئی اچھی سی حکومتی رِٹ تیار کرنا شروع کردیں گے جو باقاعدہ نظر بھی آتی ہو اور اگر حکومت نہ بھی ملی توسکھ‘ چین کا پورا پورا یقین ہے کہ حکومت نہیں ملے گی تو ہم اس طرح کی اصلاحی اشیا کی تیاری پورے زور و شور سے شروع کر دیں گے جبکہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے ضمن میں (ن) لیگ سے 30سیٹیں مانگی ہیں لیکن انہوں نے صرف پانچ سیٹیں دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے اس لیے توفیق اور استعداد کے مطابق یہی کام کریں گے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہوس ملوث ہونے سے عشق کی روح
مجروح ہو گئی: سلمان گیلانی
مشہور شاعر و مزاح نگار سلمان گیلانی نے کہا ہے کہ ''ہوس ملوث ہونے سے عشق کی روح مجروح ہو گئی‘‘ حالانکہ میں ایک درویش آدمی ہوں اور ہوس چھوڑ‘ عشق کی بھی توقع نہیں کی جا سکتی لیکن شرافت کو چوبیس گھنٹے مسلط بھی نہیں کیا جا سکتا؛ تاہم پتا ہی نہیں چلتا کہ عشق کب ہوس میں تبدیل ہو جائے جس پر کافی پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ایک وقت میں ایک ہی کام کیا جا سکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ خوب محتاط رہا جائے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ سحر عمران کی نظم:
ہم ہجوم کے پیروں میں مسلے ہوئے گلاب ہیں
ہم اپنے دل کی بستیوں سے
دھتکارے ہوئے لوگ
ہماری آنکھیں اپنے جرگوں میں
ان تصویروں پر کاروکاری کا الزام لگاتی رہیں
جو کسی مصور سے مکمل نہیں ہو سکیں
ہمارے پیروں نے
ہمیں تمہارے شہرجانے سے روک دیا
کوئی جنم دن پر خودکشی بھی کرتا ہے؟
ہم اپنے بازوؤں کی صلیب پر
اس انکار کی طرح لٹکے رہے
جس کے فرقے میں دوگز زمین بھی نہیں ملتی
ہمیں پتھروں کے مول بیچا گیا
ہماری ہتھیلیوں سے
دعائیں تک اکھیڑی گئیں
سرد کانوں میں شور پھونکا گیا ہے
ہماری سانسیں سونگھ کر بتاؤ
خدا ہمیں پہچانتاہے یانہیں؟
آج کا مقطع
طاری ہے اک سکوت ظفرؔ خاک و خشت پر
جاری ہے بادلوں کا سفر میرے سامنے