"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور حسین مجروح

کب تک قرض لے کر ملک چلاتے رہیں گے‘
ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' کب تک قرضے لے کر ملک چلاتے رہیں گے‘ ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے‘‘ کیونکہ اگر دوسروں کے پائوں پر کھڑے ہوتے رہے تو وہ خود کس کے پائوں پر کھڑے ہوں گے؟ چنانچہ انہیں بھی دوسروں کے پائوں پر کھڑا ہونا پڑے گا اور دوسروں کو کسی اور کے پائوں پر۔ اس لیے سب سے پہلے ہمیں اپنے پائوں کو اس قابل بنانا ہے کہ ہم ان پر کھڑے ہو سکیں حتیٰ کہ اس کوشش کے لیے بھی ہمیں کسی اور کے پائوں پر کھڑا ہونا پڑے گا جبکہ اپنے پائوں سر پر رکھ کر بھاگنے کیلئے مخصوص اور محفوظ کر رکھے ہیں اور ایک چیز سے بیک وقت دو نہیں بلکہ ایک ہی کام لیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں خطاب، ایک ٹویٹ اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اگلے وزیر اعظم بلاول ہی ہونگے: وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''اگلے وزیراعظم بلاول بھٹو ہی ہوں گے‘‘اور ملک بھر کے عوام اس صورتحال کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
کیونکہ میرا فرض قوم اور ملک کو اس سے بروقت آگاہ کرنا تھا‘ جو میں نے ادا کر دیا ہے آگے جاٹ جانے یا ...
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
اور یہ بھی اس صورت میں ہو گا جب سیاسی میدان کو پوری طرح صاف اور مخالفین کو راستے سے ہٹا دیا جائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دبئی میں ہونے والی مشاورت میں مولانا کو
اعتماد میں نہیں لیا گیا: حافظ حمد اللہ
پی ڈی ایم ترجمان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ''دبئی میں ہونے والی مشاورت میں مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا‘ بلکہ اب تو کافی عرصے سے کسی بھی مشاورت میں نہیں لیا جاتا کیونکہ ان کا عہدہ صرف نمائشی تھا جس سے پی ڈی ایم کی نہ سہی‘ ان کی گاڑی ضرور چل رہی تھی اور اسی طرح پی ڈی ایم کا مقصد بھی پورا ہورہا تھا، اب جوں جوں حکومت کی مدت پوری ہو رہی ہے پی ڈی ایم صدر کی اہمیت رو بہ زوال ہے اور وہ اپنی ناکردہ کاری سے پوری طرح سے مطمئن ہیں کہ اپنا کردار بخوبی نبھا چکے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پہ اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اب ترقی کا پہیہ چلانا ترجیح ہو گی: نوازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''معاشی ترقی کا پہیہ چلانا ہماری حکومت کی ترجیح ہو گی‘‘ جو گزشتہ حکومتوں میں بھی ہماری ترجیح رہی ہے اور جس کے دم قدم سے وارے نیارے ہوتے چلے گئے اس لیے آئندہ بھی ترجیح معاشی ترقی ہی ہو گی جس سے لہر بہر ہو جاتی ہے اور کسی کو کانوں کان پتا تک نہیں چلتا جب تک کہ وہ نشانیاں خود پوری طرح سامنے نہ آ جائیں ۔ نیز اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ہمارے ساتھ ساتھ ملک کی بھی ترقی ہو رہی ہے اور دونوں کی گاڑی پوری رفتار سے چلتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز دبئی میں مختلف رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
کون کہتا ہے میرے لیے شوبز کے
دروازے بند ہو گئے: میرا
سینئر اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ ''کون کہتا ہے کہ میرے لیے شوبز کے دروازے بند ہو گئے‘‘ جبکہ شوبز میں ہر عمر کے لوگوں کی گنجائش ہمیشہ موجود ہوتی ہے جبکہ فلموں میں ماں، دادی، نانی، پھوپھی اور ممانی وغیرہ کے کرداروں کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور خواہ مخواہ جوان کرداروں کو بوڑھا بنانے کیلئے میک اپ کا اضافی خرچہ کرنا پڑتا ہے اور اگر سچ پوچھیں تو شوبز کا سارا کاروبار بزرگ اداکاروں ہی کے دم قدم سے چل رہا ہے اور اس کے لیے ان کی جتنی بھی قدر کی جائے‘ کم ہے، اس لیے میرے یا اس عمر کے اداکاروںاور ادا کارائوں کیلئے شوبز کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں حسین مجروح کی نظم:
کھنکتی مٹی کا انتقام
عجیب دیوارِ بے بسی ہے ؍ جو کھنچ گئی ہے
غینم نوزائیدہ کے ڈر سے
سوار و ناقہ کے درمیان اور
مسافر و رہگزار کے بیچ
ہوئے ہیں نا آشنا دکانوں سے؍ ان کے گاہک
ترس گئے ہیں خمارِ پیوستگی کو؍ رخسار و لب ہمارے
ابھی سے پہلے یہ سب کہاں تھا
جو‘ اب ہوا ہے؍ کہ سارے عالم میں
خوف کی ایک سی فضا ہے
نجانے کب تک رہے
یہ افتادِ ناشنیدہ؍ اسیر کر لی ہے جس نے
رفتارِ زندگانی
روئے زمیں پر محیط کر دی ہے
صورتِ مرگ ناگہانی
مگر یہ بے نسل و کم تعارف؍ نہیں ہے واقف
کھنکتی مٹی کے خام پتلے کی خود سری سے
جو موسموں سے خراج لیتا ہے
اور عناصر کو ڈالتا ہے لگام
جیسے وہ پالتو ہوں؍ ازل سے اُس کے
سو‘ اے غنیمِ گماشتہ ! بے مکاںطفیلی!!
بساط کیا ہے تری
جو تاراج تو کرے اس کی بستیوں کو
وہ بستیاں؍ جن کی آب و عریانی دیدنی ہے
وہ جن کے شیدوں کو؍ روشنائی بھی روشنی ہے
سو ہوشیار اے اجل کے جرثومے
مات تری لکھی گئی ہے
کھنکتی مٹی کی آرزوئے نمو کے ہاتھوں
ہزار صدموں کے بعد بھی
جو ہری بھری ہے
تری ہلاکت شعاریوں سے کہیں قوی ہے
آج کا مقطع
اس کائنات کی کوئی حد ہی نہیں ظفرؔ
اپنا ہی اس نے طرز رکھا ہے خلاؤں میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں