وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام
کیلئے سب کچھ دائو پر لگا دیا تھا: وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سب کچھ دائو پر لگا دیا تھا‘‘ اول تو دائو پر لگانے کے لیے ملک میں کچھ بھی نہیں تھا؛ تاہم جو تھوڑا بہت وقار اور احترام باقی تھا‘ وہ بھی دائو پر لگا دیا گیا، اس لیے یہ کارنامہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا؛ اگرچہ اور بھی لاتعداد چیزیں ایسی موجود ہیں جو ہمیشہ یاد رکھی جانے والی ہیں اور زیادہ تر تعلق سابقہ ادوارِ حکومت سے ہے اور وہ باقاعدہ تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں کیونکہ حکومت کی ساری توجہ فی الحال تاریخوں پر رہی ہے‘ جغرافیے پر نہیں۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
ہر آمر نے جماعت اسلامی
کو خریدا: فیصل کریم کنڈی
وزیر مملکت اورپاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''ہر آمر نے جماعت اسلامی کو خریدا‘‘ جبکہ کسی کو ہماری جماعت کو خریدنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ یہ خود ہی سمجھوتا کر لیتی ہے اور اسے خریدنے کا تکلف ہی نہیں کسی کو کرنا پڑتا، اور اسی طرح دونوں کی گاڑی چلتی رہتی ہے جبکہ اقتدار سے رخصتی کے وقت پرویز مشرف کو ہماری حکومت کی طرف سے 21توپوں کی سلامی ہمیشہ یاد گار رہے گی جبکہ یہ نسخہ باقی جگہ بھی آزمایا جاتا رہا ہے اور ہمیشہ ہی کارگر ثابت ہوا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کو سزا ہو گی
یا نااہلی‘ کچھ کہنا مشکل ہے: رانا ثناء
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی چیئرمین کو سزا ہو گی یا نااہلی‘ کچھ کہنا مشکل ہے‘‘ تاہم دونوں میں سے ایک کا ہونا بے حد ضروری ہے کیونکہ قائدِ محترم بھی وطن واپس آنے والے ہیں اور ان کے آنے سے پہلے حالات کو مکمل طور پر ساز گار ہونا چاہئے ورنہ ان کی واپسی حسبِ سابق ایک سوالیہ نشان ہی رہے گی، اور اگردونوں باتیں ہو گئیں تو ان کی واپسی کے حوالے سے خطرات پھر بھی باقی رہیں گے، اگر انہیں گرفتار نہ بھی کیا گیا تو بھی زیرِ سماعت مقدمہ میں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا اور اگر واپس جیل جانا پڑ گیا تو ساری محنت پر ہی پانی پھر جائے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے خلاف
الیکشن لڑیں گے: عبدالعلیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''ہم پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے خلاف الیکشن لڑیں گے‘‘ پی ٹی آئی کے خلاف اس لیے کہ ہماری طرف سے الیکشن لڑنے والے زیادہ تر پی ٹی آئی کے منحرفین ہی ہیں اور چونکہ لوہے کو لوہا کاٹتا ہے‘ اس لیے زیادہ تر انہی پر تکیہ کیا جائے گا‘ بشرطیکہ جن پر تکیہ کیا گیا وہی پتے ہوا دینے نہ لگ گئے؛ تاہم ہمارا مقصد صرف الیکشن لڑنا ہے‘ ہارنے جتنے کی پروا نہیں کریں گے کیونکہ ہارنے کی صورت میں بھی اپنے آپ کو فتح یاب ہی سمجھیں گے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مصر، خواب اور تعبیر
یہ ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی تصنیف ہے جسے لاہور سے شائع کیا گیا ہے، انتساب دریائے نیل کی موجوں کے نام ہے جو ابھی تک نیل کے ساحل سے خاکِ کاشغر تک عالمِ اسلام کی یکجائی کا خواب دیکھ رہی ہیں۔ 'حرفِ تقدیم‘ کے عنوان سے مختصر دیباچہ پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم زمان نے تحریر کیا ہے ۔کتاب کو مختلف ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جس سے مصر کی مکمل تاریخ منکشف ہوتی ہے۔ اسے ایک طرح سے سفرنامہ بھی کہہ سکتے ہیں اور طرزِ تحریر کی بنا پر اسے فکشن کے طور پر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ گیٹ اَپ عمدہ ہے اور صفحات 258۔
آخر میں کتاب پر ہونے والے تبصروں پر مشتمل تحریریں ہیں۔
اور‘ اب آخر میں جبار واصف کی غزل:
جبر نے جب مجھے رسوا سرِ بازار کیا
صبر نے میرے مجھے صاحبِ دستار کیا
میری لفظوں کی عمارت گری کام آئی مرے
میری غزلوں نے مرے نام کو مینار کیا
اپنے ہاتھوں میں کدورت کی کدالیں لے کر
میرے اپنوں نے مری ذات کو مسمار کیا
یاد جب آیا کوئی وعدۂ تعمیر مجھے
میں نے تب جسم کی ہر پور کو معمار کیا
اور پھر سبز اشارہ ہوا اُس پار سے جب
میں نے اک جست میں دریائے بلا پار کیا
آج پھر خاک بہت روئی لپٹ کر مجھ سے
آج پھر قبر نے بابا کی مجھے پیار کیا
چاند نے رات مرے ساتھ مرے دکھ بانٹے
صبح سورج نے بھی گریہ سرِ دیوار کیا
آگ اشجار کو لگنے سے کئی دن پہلے
میں نے رو رو کے پرندوں کو خبردار کیا
ایسا ماتم کبھی دریا کا نہ دیکھا نہ سنا
جانے کس پیاس نے پانی کو عزادار کیا
جب ہوا دینے لگی ٹھنڈے دلاسے مجھ کو
کچھ چراغوں نے بھی افسوس کا اظہار کیا
دیکھ کر جلتی ہوئی جھونپڑی کل شب واصفؔ
میں نے سوئے ہوئے درویش کو بیدار کیا
آج کا مقطع
یہ حرف و صوت کرشمے ہیں سب اسی کے ظفرؔ
لہو کے ساتھ رگوں میں جو ڈر رکا ہوا ہے