پاکستان میں میڈیکل سٹی بنائیں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم پاکستان میں میڈیکل سٹی بنائیں گے‘‘ کیونکہ ابھی ہمارے اقتدار میں تقریباً ایک ماہ باقی ہے‘ سو اس دوران یہ جتنا بھی بن سکا‘ بنا دیں گے ورنہ کم از کم اس کا سنگِ بنیاد ضرور رکھ دیں گے، اور اگر یہ بھی نہ کر سکے تو ملتان شہر کو ہی میڈیکل سٹی قرار دے دیں گے اور یہ کام ایک دن میں بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ؎
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
اور اپنے ادوارِ حکومت میں جو کچھ بھی کیا ہے‘ ان میں ہمت اور دلیری صاف نظر آتی ہے جبکہ ایسے کام دلیری اور بے خوفی کے بغیر نمٹائے ہی نہیں جا سکتے۔ آپ اگلے روز نشتر ہسپتال ملتان میں آئوٹ ڈور شعبے کا افتتاح کر رہے تھے۔
موجودہ عدالتی سیٹ اَپ میں لیگی قیادت کی
واپسی کا خطرہ مول نہیں لینا چاہئے: خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''موجودہ عدالتی سیٹ اَپ کے ہوتے ہوئے لیگی قیادت کی واپسی کا خطرہ مول نہیں لینا چاہئے‘‘ اور اپنی پسند کے سیٹ اَپ کا انتظار کرنا چاہئے کیونکہ قائدِ محترم اندر جانے کے خطرے ہی کے پیش نظر تو واپس آنے میں پس و پیش کر رہے ہیں جبکہ ان کے ڈاکٹرز بھی موجودہ صورتحال میں انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دے رہے کیونکہ ابھی تک ان کی طبیعت اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے جبکہ وہ اگر واپس آ بھی گئے تو قانون کا راستہ روکا نہیں جا سکتا اور ان کی طبیعت کے مزید بگڑ جانے کا خطرہ بھی موجود رہے گا۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
خوفناک مہنگائی سفید پوش طبقے کیلئے ناقابلِ
برداشت ہو چکی: جماعت اسلامی
جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے رہنما محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ''خوفناک مہنگائی سفید پوش طبقے کے لیے ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے‘‘ جبکہ غریب طبقے پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا کیونکہ ایک تو وہ کافی جفا کش واقع ہوا ہے اور دوسرا‘ اسے اس کی عادت بھی پڑ چکی ہے جبکہ سفید پوش طبقہ اسے بطور عادت اپنانے کو تیارنہیں ہے اور اس کے نتائج بھی بھگت رہا ہے‘ لہٰذا اسے بھی اس کو عادت بنا کر اس سے پوری طرح لطف اندوز ہونا چاہئے اور غریب طبقے کے ساتھ ہم رکاب ہو جانا چاہئے اور معاشرے میں غریب اور امیر کی اس تفریق کو آگے بڑھ کر ختم کر دینا چاہئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف ہی ملک کو بحرانوں
سے نکالیں گے: سلیم رضا
مسلم لیگ نواز کے رہنما محمد سلیم رضا نے کہا ہے کہ ''نوازشریف ہی ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے‘‘ اور اگرچہ ان کی واپسی تاحال مشکوک ہے؛ تاہم وہ لندن میں بیٹھے بیٹھے بھی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں کیونکہ بحرانوں کے زیادہ تر شواہد لندن اور دیگر بیرونی ملکوں میں ہی پائے جاتے ہیں اور جس کی ابتدا ان اثاثوں کی واپسی سے بھی ہو سکتی ہے جو اُن ملکوں کی زینت بنے ہوئے ہیں، اور چونکہ وہ ان بحرانوں کے اسباب کو اچھی طرح جانتے ہیں‘ لہٰذا ملک کو ان سے نکالنا ان کے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
قسط
یہ بھارتی شاعر صابر کا مجموعۂ غزل ہے جسے دہلی سے شائع کیا گیا ہے، انتساب بابا کے نام ہے۔پسِ سرورق شاعر کا یہ شعر درج ہے ؎
میں قسطوں میں سہی لیکن مجھے لوٹایا جائے گا
کسی دن ہو ہی جائوں گا ترا سارے کا سارا میں
کتاب میں شامل غزلوں کی کل تعداد 146ہے۔ آغاز میں شاعر کا یہ شعر درج ہے:
مجھ کو ہر دم ایک سی لگتی ہے اونچائی مری
یا الٰہی! ہر گھڑی یہ بدلتا کون ہے
کتاب میں حمد و نعت سے آغاز کیا گیا ہے، لہجہ جدت آمیز اور خوشگوار ہے، نمونہ کلام ؎
ہم لگے تھے سبھی کو خریدار سے
ایک دن جونہی گزرے تھے بازار سے
ہم کو اپنی صدا بھی لگی اجنبی
لوٹ آئی ہے ٹکرا کے دیوار سے
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کے دو عشرے:
تھر کا آخری مور اداس ہے
(ایک عشرہ اکبر معصوم کے لیے)
نظر انداز شدہ نظارے
دیکھنے اور دکھانے والا
خواب کی دھنیں بنانے والا
وہیل چیئر پہ سیڑھیاں چڑھتا
دل میں اور سر میں گھر کرتا
شاعر، بسراماکس تارے
غم سے ڈائری اور پین کانپے
پنکھڑیوں نے مکھڑے ڈھانپے
پھول کی خوشبو کس کے پاس ہے؟
تھر کا آخری مور اداس ہے!
٭......٭......٭
اے ویری شارٹ ٹُو ڈو لِسٹ
ایک تصویر کو دل دینا ہے
ایک دیوار گرانی ہے ابھی
شہر کے نام پہ... ملبے میں دبی
ایک آواز اٹھانی ہے ابھی
اپنی خاموشی میں جلتا ہوا باغ
سر... غلامی کا دہکتا ہوا داغ
نئے منظور شدہ نقشے میں
سینما کی جگہ... مِل دینا ہے
چار چھ شعر لکھے... مشکل سے
نو سو کینٹین کا بل دینا ہے
آج کا مطلع
کشتی ہوس ہواؤں کے رخ پر اتار دے
کھوئے ہوؤں سے مل یہ دلدر اتار دے