"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور علی ارمان

الیکشن جیتے تو وزیراعظم نوازشریف
ہوں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''الیکشن جیتے تو وزیراعظم نوازشریف ہوں گے‘‘ اگر الیکشن نہ بھی جیتے تو بھی وہ وزیراعظم بن سکتے ہیں، کیونکہ ایک تو وہ اس قدر باکمال ہوئے ہیں کہ یہ ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ نیز جنہوں نے بنانا ہے وہ یہ نہیں دیکھتے کہ کون جیتا ہے اور کون نہیں جبکہ پہلے بھی نوازشریف وزیراعظم بنتے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر وہ لندن اور دبئی میں بیٹھ کر ملک کو اس کامیابی سے چلا رہے ہیں۔ اور وہ وزیراعظم بنے بغیر بھی ملک کو تیز رفتار ترقی دینے کے لیے ملک کو چلا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں بائی پاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
سودی نظام اور پاکستان ایک
ساتھ نہیں چل سکتے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سودی نظام اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ بلکہ علیحدہ علیحدہ ہو کر ہی چل سکتے ہیں جیسا کہ اب تک چلے آ رہے ہیں اور کوئی ان کا بال تک بیکا نہیں کر سکا۔اگرچہ پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں شرحِ سود سب سے زیادہ ہوئی ہے کہ جس پارٹی کے صدر نے وزیر خزانہ کے ہمراہ چند ماہ قبل ملک کو سود فری بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اس لیے اس نظام کے خاتمے کی مستقبل میں بھی کیا امید کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی کے بلوچستان صوبائی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
بحیثیت قوم ذمہ داری کا احساس اور
ناکامیوں کا اعتراف کرنا ہوگا: علیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''بحیثیت قوم ذمہ داری کا احساس اور ناکامیوں کا اعتراف کرنا ہوگا‘‘ اور ہم یہ اس لیے کر رہے ہیں کہ ہمیں اس وقت پوری قوم کی نمائندگی کا شرف حاصل ہے کیونکہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کی اکثریت ہمارے ساتھ شامل ہو چکی ہے بلکہ ہم پورے کے پورے مشتمل ہی ان پر ہیں، چشم بددور، اور جہاں تک ناکامیوں کے اعتراف کا تعلق ہے تو ہم اس پر بھی تیار ہیں بلکہ مستقبل میں پیش آنے والی ناکامیوں کا بھی برملا اعتراف کرتے ہیں اور جو آئندہ الیکشن کے حوالے سے نظر آ رہی ہیں جبکہ ہم فتح کے خواہشمند نہیں ہیں اس لیے الیکشن کامیابی کے لیے نہیں لڑیں گے۔ آپ اگلے روز پارٹی سیکرٹریٹ لاہور میں رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
2018ء میں ہمیں نہ نکالا جاتا تو
یہ حالات نہ ہوتے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''2018ء میں ہمیں نہ نکالا جاتا تو یہ حالات نہ ہوتے‘‘ بلکہ ممکن ہے کہ اس سے بھی بدتر ہوتے کیونکہ جس رفتار سے روپیہ ملک سے باہر جا رہا تھا، اگر رفتار اسی طرح جاری رہتی تو ڈیفالٹ کا خطرہ کئی گنا بڑھ جانا تھا، اس لیے حکومت سے نکال کر ملک کے لیے بھی آسانی کی گئی اور ہمارے لیے بھی جس کے لیے ہم نکالنے والوں کے تہِ دل سے ممنون ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اگر آئندہ بھی اس طرح کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو ہماری اور ملک کی مدد اس طرح کی جائے گی۔ آپ اگلے روز دیپالپور کے دورے کے دوران ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
ہماری 14ماہ کی حکومت کسی
پل صراط سے کم نہیں تھی: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''ہماری 14 ماہ کی حکومت کسی پل صراط سے کم نہیں تھی‘‘ جو کہ پل تھی اور پوری قوم اس پر سے گزر رہی تھی اور یہ پوری قوم کی شامتِ اعمال تھی جبکہ ہم اپنا معاملہ علیحدہ بھگت رہے ہیں کیونکہ پوری قوم کو اپنے اوپر سے گزارنا کوئی آسان اور خوش کن کام اور منظر نہیں تھا اور بوجھ کی وجہ سے ہمارا بھی برا حال تھا اور قوم بھی پار اترنے کے بجائے راستے ہی میں پھنسی ہوئی تھی۔ کئی پل پر سے نیچے گر رہے تھے اور کئی تکلیف سے بے حال تھے کیونکہ یہ پل جتنا تنگ اور دشوار گزار ہے‘ اس کے بارے سبھی کو اچھی طرح سے معلوم ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں علی ارمان کی غزل:
ہوتے ہیں آپ کس لیے تیار فالتو
رخسار پر ہے غازۂ رخسار فالتو
پالا نہیں ہے ہم نے کوئی آستیں کا سانپ
یعنی نہیں بنایا کوئی یار فالتو
افسوس اب دکانیں گھروں تک پہنچ گئیں
اب ہو گیا ہے شہر میں بازار فالتو
شاید میں مار ڈالوں اسے اگلی قسط میں
قصّے میں ہو گیا ہے یہ کردار فالتو
کچھ مٹ مٹا کے جائیو اُس کی گلی میں تم
دے مارتا ہے منہ پہ وہ پندار فالتو
ویسے تو بیدلی ہے وتیرہ مرا مگر
دنیا سے آج کل ہوں میں بیزار فالتو
کچھ بدنصیب ایسے بھی رہتے ہیں شہر میں
لگتی ہے جن کو چڑیوں کی چہکار فالتو
پُرلطف و صاف یونہی نہیں ہے مرا کلام
کھائی ہے میں عشق میں کچھ مار فالتو
ارمانؔ اب چنیدہ ہے سارا مرا کلام
ہوتے نہیں ہیں مجھ سے اب اشعار فالتو
آج کا مقطع
کچھ اس نے سوچا تو تھا مگر کام کر دیا تھا
جو میرے خوابوں کو اتنے رنگوں سے بھر دیا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں