دشمن نہیں چاہتے کہ بلوچستان
میں استحکام آئے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دشمن نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں استحکام آئے‘‘ جبکہ یہ سخت زیادتی اور امتیازی سلوک ہے کیونکہ اگر وہ پاکستان کے دوسرے صوبوں میں استحکام برداشت کر رہے ہیں تو اس دریا دلی کا مظاہرہ بلوچستان میں بھی ہو سکتا ہے اور اس طرح مساوات کے سنہری اصول پر بھی عمل ہو سکتا ہے جیسا کہ ہم نے اپنے ادوارِ حکومت میں حتی الامکان سارے صوبوں میں خدمت کا مظاہرہ کیا تھا اور کسی کو اس سے محروم نہیں رہنے دیا تھا اور اس طرح خدمت کے انبار لگا دیے تھے اور کسی صوبے کو اس نعمت سے محروم نہیں رکھا گیا تھا جس کے شواہد اندرون و بیرون ملک صاف نظر آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز دورۂ گوادر کے دوران خطاب کر رہے تھے۔
ایم این ایز کو فنڈز دینا کمائی
کا نیا راستہ ہے: عمر ایوب
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے کہا ہے کہ ''ایم این ایز کو فنڈز دینا کمائی کا نیا راستہ ہے‘‘ جبکہ کمائی کے نئے سے نئے راستوں کی کامیاب تلاش حکومت کا روایتی طرۂ امتیاز ہے جیسا کہ پاپڑ اور فالودہ فروشوں کو کمائی کے نئے راستے سکھانا ایک تاریخی اقدام کے طور پر ہماری تاریخ میں درج ہو چکا ہے۔ اگرچہ وقتی طور پر سہی لیکن انہیں چند روز کیلئے اربوں کا مالک بنا دیا گیا تھا حالانکہ انہوں نے اربوں کی شکل کبھی ایک لمحے کیلئے بھی نہیں دیکھی تھی اور یہی عالم چپڑاسیوں‘ مالیوں‘ ڈرائیوروں اور دیگر ذاتی ملازمین کا بھی تھا جو کسی عجوبے سے کسی طور بھی کم نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
فنکار ہمارا اثاثہ‘ ان کیلئے ہیلتھ انشورنس پروگرام
شروع کر دیا ہے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور (ن) لیگ کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''فنکار ہمارا اثاثہ ہیں‘ان کیلئے ہیلتھ انشورنس پروگرام شروع کر دیا ہے‘‘ کیونکہ ہمارے بعد فنکاری کے شعبے کو انہی نے زندہ رکھا ہوا ہے‘ اگرچہ وہ ہماری طرح ابھی فن کی بلندیوں تک تو نہیں پہنچے تاہم ان کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں جبکہ ان کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں ہیں کہ وہ ان فنون میں درجۂ کمال حاصل کر سکیں۔ اگرچہ انہیں وہ وسائل تو مہیا نہیں کر سکتے کیونکہ آج کل ہم خود ان سے خاصی حد تک محروم ہیں اور ہمارا یہ فن بذاتِ خود تنزلی کا شکار ہے جو بجائے خود ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں فنکاروں کی ہیلتھ انشورنس رجسٹریشن کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
نگران وزیراعظم کیلئے ابھی
کوئی نام فائنل نہیں ہوا: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے منحرف رہنما راجہ ریاض احمد نے کہا ہے کہ ''نگران وزیراعظم کیلئے ابھی کوئی نام فائنل نہیں ہوا‘‘ اور ہونا بھی نہیں چاہیے کیونکہ الیکشن سے جان چھڑانے کا اس سے بہتر طریقہ اور کوئی نہیں ہے جبکہ بارش اور سیلاب سے بھی اس سلسلے میں زیادہ امیدیں نہیں باندھی جا سکتیں کیونکہ ان کی شدت میں روز بروز کمی آ رہی ہے اور جب تک نگران وزیراعظم کے نام کا اعلان نہیں ہوتا اس وقت تک الیکشن کے انعقاد کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ اس لیے اس سلسلے میں حکومت کیلئے امید کی آخری کرن خاکسار ہی ہے اور میں انہیں کسی بھی صورت مایوس کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
بلاول وزیراعظم بنیں گے تو لوگوں
کو گھر ملیں گے: شرجیل میمن
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں گے تو لوگوں کو گھر ملیں گے‘‘ اور یہ شرط چونکہ پوری ہوتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ زرداری صاحب اگر (ن) لیگ کے ساتھ معاہدے کے تحت صدرِ پاکستان کا عہدہ سنبھالتے ہیں تو بلاول کے وزیراعظم بننے کا امکان نہیں۔ اس لیے سیلاب زدگان کو زیادہ بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ویسے بھی اگر آج تک پیپلزپارٹی کا روٹی‘ کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا نہیں ہوا تو یہ کیسے ہو سکتا ہے‘ اس لیے سیلاب زدگان کو اپنی مدد آپ کے تحت ہی کچھ کرنا ہوگا کیونکہ دوسروں کی محتاجی ویسے بھی اچھی نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں یہ غزل:
اور تو اب کچھ نہیں کہنا ہے‘ کیا درکار ہے
سانس لینے کیلئے مجھ کو ہوا درکار ہے
لوگ جتنے بھی ہوں تھوڑے ہیں مری تنہائی کو
یعنی پہلا چاہیے ہے‘ دوسرا درکار ہے
میں تو کوشش کر رہا ہوں ہو رہے کچھ پیش رفت
صرف اس میں اب تعاون آپ کا درکار ہے
عام لوگوں کی توجہ کا تماشا اب مجھے
سُو بہ سُو درکار ہے اور جابجا درکار ہے
جتنی بھی پیچیدگی ہے اب رویوں میں مجھے
انتہا سے پہلے ان کی ابتدا درکار ہے
دوسرے جو ہیں تو میں بھی کیوں ہوں ان کے درمیاں
کیوں ہے ایسا مجھ کو سارا ماجرا درکار ہے
کیوں یہ لگتا ہے مری مٹھی میں ہے یہ کائنات
کوئی گم ہے تو مجھے اس کا پتا درکار ہے
کوئی بچہ ہے جو دل میں شور کرتا ہے بہت
کیا کھلونا ہے کہ جو بے انتہا درکار ہے
کام کچھ کچھ احتیاطاً بھی میں کرتا ہوں ظفرؔ
مجھ کو چلنا بھی نہیں اور راستہ درکار ہے
آج کا مطلع
ہماری کربلا ہے یا تمہاری کربلا ہے
کہ یہ جس پہ گزر جائے اُسی کی کربلا ہے