"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور محمد حنیف کی غزل

پاکستان کا مستقبل محفوظ اور ذمہ دار
ہاتھوں میں ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کا مستقبل محفوظ اور ذمہ دار ہاتھوں میں ہے‘‘ جبکہ یہ عرصۂ دراز سے ہی ذمہ دار ہاتھوں میں چلا آ رہا ہے اور اب جس مقام کو پہنچ چکا ہے‘ اس کے ذمہ دار یہی ہاتھ ہیں اور جہاں تک ممکن ہوا یہ ہاتھ اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں گے جبکہ ان ہاتھوں کو موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بھی گردانا جاتا ہے اور یہ نہایت ذمہ داری کے ساتھ اسے قبول بھی کرتے ہیں اور جتنا پاکستان کا حال محفوظ ہے اس کا مستقبل بھی اتنا ہی بلکہ اس سے کہیں زیادہ محفوظ ہوگا ع
ایں کار از تو آید و مرداں چنیں کنند
آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
شہباز شریف وکٹ کے دونوں
طرف کھیل رہے ہیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں‘‘ کیونکہ رنز بناتے وقت بار بار دونوں وکٹوں کی طرف جانا ہوتا ہے جبکہ ان کی سپیڈ ویسے بھی مشہور ہے اور اگر تین طرف وکٹیں ہوں تو وہ تیسری طرف بھی جا کر کھیل سکتے ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ انہیں کھیلنے کے لیے کسی وکٹ کی ضرورت ہی نہیں ہے اور وہ سارے سٹیڈیم میں بغیر وکٹوں کے بھی اپنے کھیل کا جادو جگا سکتے ہیں ع
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کر رہے تھے۔
تحریک انصاف ماضی کا حصہ
بن چکی ہے: ملک احمد خان
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف ماضی کا حصہ بن چکی ہے‘‘ جبکہ ہماری جماعت ماضی اور مستقبل‘ دونوں سے ماورا ہے کیونکہ یہ لازمانی جماعت ہے اور زمانوں کی قید سے آزاد ہو چکی ہے اور اسے اس کی پروا بھی نہیں ہے اور اسی لیے یہ اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند بھی نہیں ہے کیونکہ اسے اپنا مستقبل صاف نظر آ رہا ہے جو انتخابات کے نتائج کی صورت میں روز بروز واضح ہوتا جا رہا ہے اور جس کے بارے میں کوئی پیش گوئی کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے۔
موجودہ صورتِ حال میں الیکشن
نظر نہیں آ رہے: فردوس عاشق
استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''موجودہ صورتِ حال میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے‘‘ پہلے تو میں نے سوچا کہ یہ شاید بینائی کا قصور ہے اور عینک کے نمبر بدلوا کر اور بعد میں محدب عدسے کی مدد سے بھی دیکھا لیکن الیکشن پھر بھی نظر نہیں آئے اور اگر سچ پوچھیں تو ان کے نہ ہونے میں خیر کا پہلو زیادہ ہے کہ الیکشن ہونے سے ہمارے علاوہ دوسروں کا بھرم بھی کھل سکتا ہے اس لیے الیکشن کا نظر نہ آنا باعثِ صد اطمینان ہے کیونکہ ہمارے چھوڑنے سے بھی پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ اس میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
عمران خان کا نام نہ لینے بارے کوئی
نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ نواز کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا نام نہ لینے بارے پیمرا کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا‘‘ کیونکہ ایسے معاملات کے بارے میں کسی رسمی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہوا کرتی اور عقلمند اشارے سے ہی سارا کام چلا لیا کرتے ہیں جبکہ ویسے بھی ایک عرصے سے ملکِ عزیز میں مخالفین کے خلاف جو کارروائیاں ہو رہی ہیں، ان کے بارے میں بھی کسی رسمی اعلان کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی اور محاورے کے مطابق کوئی ہینگ یا پھٹکڑی لگے بغیر ہی رنگ چوکھا نظر آ رہا ہے جبکہ ایسے اعلانات کو تو وقت کے ضیاع ہی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے اور ہم اپنے وقت کو بہت قیمتی سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں محمد حنیف کی غزل:
یہ زمیں یوں ہی لگاتار چلے گی صاحب
اس کا مطلب ہے کہ بیکار چلے گی صاحب
یہ الگ بات کہ میں صرف تماشا دیکھوں
حکم دوں گا تو یہ دیوار چلے گی صاحب
صلح کا اب کوئی امکان نہیں ہے بالکل
جنگ ہے‘ جنگ میں تلوار چلے گی صاحب
اس کا اندازہ کسی کو بھی نہیں ہے شاید
جو ہوا شہر میں اس بار چلے گی صاحب
جس طرح آپ چلانے میں ہیں مصروف اسے
اس طرح کیسے یہ سرکار چلے گی صاحب
پوچھتا کون پیادوں کو کہ دستور نہ تھا
جب چلی مرضیٔ سردار چلے گی صاحب
اور پھر چاروں طرف ٹھنڈ سی پڑ جائے گی
کچھ ہی دن گرمیٔ بازار چلے گی صاحب
جب کسی طور بھی اظہار نہ ہو پائے گا
تب کہیں محفلِ اشعار چلے گی صاحب
یعنی افسوس کا آئے گا مہینہ جب بھی
آپ زنجیرِ عزادار چلے گی صاحب
جانے کب ہوں گی مرادیں مری پوری ساری
کب شرابِ لب و رخسار چلے گی صاحب
پگڑیاں باندھ کے سب دشت میں آبیٹھیں گے
اور خوشبوئے سماوار چلے گی صاحب
آج کا مقطع
امید وصل میں سو جائیں ہم کبھی جو ظفرؔ
تو اپنی خواب سرا میں پتنگ اڑتی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں