پھلتے پھولتے پاکستان کو کس نہج
تک پہنچا دیا گیا: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پھلتے پھولتے پاکستان کو کس نہج تک پہنچا دیا گیا‘‘ اس کا پھل تو سارا اکٹھا کرکے بیرونِ ملک بھجوا دیا گیا تھا اور پھولتا ہوا ملک باقی رہ گیا تھا جسے نارمل کرنے کے لیے ایک بار پھر ہماری خدمات کی ضرورت ہے؛ اگرچہ اس سے ملک بھر میں پھل ذرا مہنگے ہو گئے ہیں اس لیے لوگوں نے صبر کے پھل پر گزارہ کرنا شروع کر دیا ہے جو میٹھا بھی ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں وہ اپنی محنت کے بل پر بھی گزر اوقات کرنے لگے ہیں جس سے پھلوں کی مہنگائی اور قلت پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے جبکہ بیرونِ ملک کی طرف سے مزید پھلوں کا تقاضا بھی منظر عام پر آیا ہے جس کے لیے ایک بار پھر کوشش کرکے ان کی مدد کا ارادہ ہے۔ آپ اگلے روز طلال چودھری کی نااہلی کی مدت ختم ہونے پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خانہ شماری کی آڑ میں الیکشن کا
التوا ناقابلِ قبول ہے: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''خانہ شماری کی آڑ میں الیکشن کا التوا ناقابلِ قبول ہے‘‘ کیونکہ جب اور بہت سے عذر الیکشن کو ملتوی کرنے کے موجود ہیں تو خانہ شماری کا سہارا لینے کی کیا ضرورت ہے اور جو سارے کے سارے حکومت کے زیرِ غور بھی ہیں اور جن میں نگران حکومت کا التوا اور نئی مردم شماری کا گزٹ اور نئی حلقہ بندیاں وغیرہ شامل ہیں جبکہ بارشوں اور سیلاب وغیرہ کو بھی عذر بنایا جا سکتا ہے اور سب سے بڑھ کر ملک کی سیاسی صورتحال‘ جو الیکشن کے لیے ہرگز سازگار نظرنہیں آ رہی وغیرہ وغیرہ، لہٰذا اتنے سارے آپشنز موجود ہونے کے باوجود خانہ شماری کی آڑ میں الیکشن کا التوا ناقابلِ قبول ہے، حکومت مذکورہ آپشنز میں سے کوئی سا آپشن بھی استعمال کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
لوگ نوازشریف کے ساتھ نظریے
کی وجہ سے کھڑے ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ نواز کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے ساتھ لوگ نظریے کی وجہ سے کھڑے ہیں‘‘ اور یہ نظریہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ نظریہ اگر انہیں اتنا فائدہ پہنچا سکتا ہے تو کسی محنت کش کے لیے کیا کچھ نہیں کر سکتا جبکہ زرداری صاحب سمیت پارٹی کے اندر اور باہر‘ہر بڑا لیڈر اسی نظریے کا پیروکار ہے اور اسی کی طفیل سب کے وارے نیارے ہوئے ہیں اور لوگ بجا طور پر سمجھتے ہیں کہ بقول شاعر:
پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ
آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے ہسپتال میں
علاج کو گناہ سمجھتا ہوں: اکرم درانی
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اکرم درانی نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی چیئرمین کے ہسپتال میں علاج کو گناہ سمجھتا ہوں‘‘ کیونکہ وہ مانگے تانگے کے پیسوں سے بنایا گیا ہے اور اگر وہاں سے علاج کرایا گیا تو خطرہ ہے کہ میں بھی کہیں مانگنا نہ شروع کر دوں۔مزہ تو تب تھا اگر چیئرمین پی ٹی آئی ذاتی پیسوں سے ہسپتال بنواتے، نیز یہ پیسہ ان مغربی ملکوں سے آیا جن کو ہم درست نہیں سمجھتے، بے شک یہ پیسے بھیجنے والے زیادہ تر پاکستانی ہی تھے لیکن وہ جگہ ٹھیک نہیں تھی جہاں سے یہ پیسہ آ رہا تھا‘ اس لیے ایسی کسی جگہ سے علاج کرانے کو میں بہتر نہیں سمجھتا۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آنے والے الیکشن کو نوازشریف
ہی لیڈ کریں گے: طلال چودھری
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''آنے والے الیکشن کو نواز شریف ہی لیڈ کریں گے‘‘ جس میں ابھی کافی وقت لگے گا کیونکہ ابھی الیکشن کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے اور انہیں ملتوی کرانے کی مختلف ترکیبوں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس لیے قائدِ محترم کو چاہئے کہ فی الحال وہ مختلف ممالک کا دورہ مکمل کریں اور تسلی سے اپنا علاج کروائیں، جب کبھی الیکشن ہوئے انہیں واپسی کی زحمت دے دی جائے گی جبکہ اس دوران ان کے کیسز کی صورتحال بھی کافی حد تک تسلی بخش ہو جائے گی اور سیاسی مخالفین کا بھی کچھ بندوبست ہو جائے گا؛ تاہم یہ وقت کافی طویل بھی ہو سکتا ہے۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر نبیل احمد نبیل کی غزل:
زندگی یوں بسر ہوئی تیرے خیال کے بغیر
دامنِ گُل ہو جس طرح کسبِ کمال کے بغیر
ایک عجیب شخص تھا کتنا عجیب شخص تھا
جب بھی ملا‘ ملا مجھے پُرسشِ حال کے بغیر
جنبشِ لب اگر نہ ہو اور نہ زباں بھی ساتھ دے
ایسے جواب مانگتا تجھ سے سوال کے بغیر
آج نہیں تو کل سہی‘ کل کا بھی کب یقین ہے
نکلا ہے کوئی دن بھلا اپنے زوال کے بغیر
بعض دفعہ تو یوں ہوا پیار کی گفتگو میں بھی
بات سمجھ نہ آ سکی قولِ محال کے بغیر
بکھرا ہوا ہے چار سُو قریہ بہ قریہ کُو بہ کُو
حسن عیاں نہ ہو سکا تیری مثال کے بغیر
ہونے لگی ہے منجمد قریہ و کُو میں زندگی
دشت بھی بے رمیدہ ہیں اپنے غزال کے بغیر
آئینۂ نگاہ سے مجھ پہ عیاں ہوا نبیلؔ
ہجر تمام بے بسی عکسِ وصال کے بغیر
آج کا مطلع
جسم کے ریگزار میں شام و سحر صدا کروں
منزلِ جاں تو دور ہے طے یہی فاصلا کروں