"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور حسن علی کی شاعری

فقیری میں زندگی گزارنا
قرضوں سے بہتر ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''فقیری میں زندگی گزارنا قرضوں سے بہتر ہے‘‘ اسی لیے شروع ہی سے فقیرانہ زندگی گزار رہے ہیں اور بھائی صاحب لندن میں جن فلیٹس میں رہ رہے ہیں‘ انہیں جھونپڑیاں ہی سمجھتے ہیں جو بذاتِ خود ان کی فقیرانہ طبیعت کا تقاضا ہے جس کے مزید اظہار کیلئے کئی دیگر ممالک میں بھی ایسی جھونپڑیوں کا جال بچھانے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ فقیرانہ بینک بیلنس اس خاکسار کی فقیری کا ایک ثبوت ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں توشہ خانہ کے تمام تحائف نیلام کرنے کا اعلان کر رہے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹھارہویں
ترمیم پر ڈاکا ڈالا: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹھارہویں ترمیم پر ڈاکا ڈالا، جس پر ڈکیتی کا پرچہ درج ہونا چاہئے کیونکہ پہلے جو مقدمات درج ہیں ان میں سزا ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے اور اگر یہ مقدمہ قائم ہو جائے تو اس میں مَیں خود گواہی دینے کیلئے تیار ہوں گا اور یہ سیاسی صورت حال کو نارمل بنانے کیلئے بھی بہت ضروری ہے جبکہ اس کا امید افزا پہلو یہ ہے کہ الیکشن ہوتے کسی کو بھی نظر نہیں آ رہے اور حکومت اس صدری نسخے پر غور بھی کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں چلڈرن ہسپتال کا افتتاح کر رہے تھے۔
بندوق، گالی اور بدتمیزی
(ن) لیگ کا کلچر نہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''بندوق، گالی اور بدتمیزی (ن) لیگ کا کلچر نہیں‘‘ کیونکہ جو کچھ پارٹی قائدین اپنے ادوارِ حکومت میں کرتے رہے ہیں اس کیلئے ضروری تھا کہ امن پسندی کی روش اختیار کی جائے کیونکہ یہ سب کچھ امن اور سکون کے ماحول میں ہی ممکن ہو سکتا ہے جبکہ بندوق، گالی اور بدتمیزی کے ماحول میں لوگ خوا مخواہ ہر چیز کو تنقیدی نقطہ نظر سے دیکھنے لگتے ہیں اور بال کی کھال اتارنا شروع کر دیتے ہیں جس سے کام میں خوا مخواہ کی مداخلت ہوتی ہے اور اس کی روانی اور نتیجہ خیزی میں بھی فرق پڑتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ لوگوں کے سامنے زیادہ سے زیادہ مثبت پہلو ہی آئیں۔ آپ اگلے روز پارٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔
وہی وعدے کریں گے جو قابلِ عمل ہوں: علیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''ہم وہی وعدے کریں گے جو قابلِ عمل ہوں‘‘ اول تو اس کی نوبت ہی نہیں آئے گی کیونکہ ایسے وعدے پورے کرنے کے لیے اقتدار کا ہونا ضروری ہے جس کا ابھی کوئی امکان نہیں اور نہ ہی اقتدار حاصل کرنے کیلئے پارٹی بنائی ہے کیونکہ ہم اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ جن منحرفین پر پارٹی کا بنیادی انحصار ہے ان کے ساتھ الیکشن میں کیا ہونے والا ہے جبکہ ہماری اصل پارٹی تو جہانگیر ترین اور خاکسار پر ہی مشتمل ہے اور چادر سے پائوں باہر نکالنے کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ڈاکٹروں کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
سیکھنے کے لیے غلطیاں کرنا
ضروری ہے: نازش جہانگیر
اداکارہ نازش جہانگیر نے کہا ہے کہ ''سیکھنے کیلئے غلطیاں کرنا ضروری ہے‘‘ اور اگر زیادہ سیکھنا ہو تو زیادہ غلطیاں کرنی چاہئیں جبکہ ویسے بھی آدمی زندگی بھر سیکھتا ہی رہتا ہے جس کیلئے ساتھ ساتھ غلطیاں بھی کرتا رہتا ہے اور آدمی کو خطا کا پتلا بھی اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سیکھنے کا خواہشمند ہے، نیز میں بھی اپنی ہر غلطی کا یہی جواز پیش کرتی ہوں کہ میں سیکھ رہی ہوں اور اس لیے میں دوسروں کی غلطیوں کا بھی برا نہیں مناتی کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ انہوں نے سیکھنے کیلئے ہی غلطی کا ارتکاب کیا ہے اور جتنی بڑی غلطی ہو گی سیکھنے کا امکان اسی حساب سے زیادہ ہوگا۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں حسن علی کی شاعری:
دھڑکا نہیں ہے کتنے مہینوں سے دل مرا
گھبرا گیا ہے دوست! مشینوں سے دل مرا
وحشی صفت کو حلقۂ زنجیر چاہیے
کیسے سنبھالا جاتا حسینوں سے دل مرا
کِھلتا ہے جن کے لب پہ گُلِ خوابِ آرزو
ملتا ہے ایسے خندہ جبینوں سے دل مرا
بو تو دیا ہے اُس کی محبت کی فصل میں
اُگتا ہے جانے کون زمینوں سے دل مرا
یہ صبح و شام و شب ہیں مرے منظروں کے رنگ
بھرتا نہیں اسی لیے تینوں سے دل مرا
طے جو کیے تھے میں نے محبت کے ذیل میں
اُترے گا اب حسنؔ انہی زینوں سے دل مرا
٭......٭......٭
مرے وجود سے اٹھتا دھواں اداسی ہے
میں رائیگاں تو نہیں رائیگاں اداسی ہے
گو بوڑھے ہو گئے اعصاب لیکن امشب بھی
رگوں میں دوڑتی اک نوجواں اداسی ہے
عجیب شخص ہے مجھ سے سوال کرتے سمے
جھجھک کے پوچھ رہا ہے کہاں اداسی ہے
جہاں جہاں ہے اداسی وہاں ہیں دل زدگاں
جہاں جہاں ہے محبت وہاں اداسی ہے
لپٹ گئی ہے امربیل کی طرح مجھ سے
وجودِ جاں ہے مری جانِ جاں اداسی ہے
بس ایک چاند ہے جو حُسن کا حوالہ بنا
وگرنہ کیا ہے سرِ آسماں‘ اداسی ہے
کل انتظار کی تقریبِ رونمائی حسنؔ
رکھو اور اُس کو بتائو یہاں اداسی ہے
آج کا مقطع
کہاں چلی گئیں کرکے یہ توڑ پھوڑ ظفرؔ
وہ بجلیاں مرے اعصاب سے گزرتے ہوئے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں