ہماری حکومت کسی سازش
کے تحت نہیں آئی: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت کسی سازش کے تحت نہیں آئی‘‘ البتہ یہ جا کسی سازش کے تحت ہی رہی ہے کیونکہ ہماری لائی ہوئی خوشحالی ہمارے مخالفین کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی حتیٰ کہ دیگر ممالک نے مدد کرنا بھی بند کر دی تھی حالانکہ قرض کے بجائے صرف امداد کے خواستگار تھے اور جس کا مقصد امداد دینے والوں کو ثواب کا حقدار ٹھہرانا تھا لیکن انہوں نے عین درمیان میں آکر آنکھیں پھر لیں جبکہ قرض کے حصول کے لیے بھی سخت شرائط منوائی گئیں اور ایسا لگتا ہے کہ خداترسی کا زمانہ ہی نہیں رہا۔ آپ اگلے وزیر اعظم ہائوس میں الوداعی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پسماندہ طبقوں کو سماجی انصاف صرف
پیپلزپارٹی دے سکتی ہے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پسماندہ طبقوں کو سماجی انصاف صرف پیپلز پارٹی دے سکتی ہے‘‘ اور ہم نے بہت سا سماجی انصاف اکٹھا کر رکھا ہے بلکہ اس کے ڈھیر لگا دیے ہیں اور اب صرف پسماندہ طبقوں کا انتظار ہے کہ وہ کب آئیں اور اس سے جھولیاں بھر کر لیتے جائیں جو ہمارے نزدیک ویسے بھی حقوق العباد ہی کے زمرے میں آتا ہے جبکہ اس سماجی انصاف کا بہت سا حصہ بیرونی ممالک میں بھی محفوظ کروا رکھا ہے جو مقامی ذخیرہ ختم یا تقسیم ہو جانے پر بروئے کار لایا جائے گا اور اس سلسلے میں مستحق افراد سے درخواستیں مطلوب ہیں۔آپ اگلے روز اقلیتوں کے قومی دن پر ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
یہ حکمران عوام نہیں‘ اپنے لیے
قرضے لیتے ہیں: سائرہ بانو
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے کہا ہے کہ ''یہ رہنما عوام کے لیے نہیں‘ اپنے لیے قرضے لیتے ہیں‘‘ جبکہ کرپشن کے بجائے قرضے لینا بہرحال بہتر اقدام ہے کیونکہ وہ عوام کی ہمدردی کی خاطر ان پر کوئی بوجھ ڈالنے کے بجائے خود مقروض ہو جاتے ہیں کیونکہ اگر یہ عوام کے نام پر قرضے لیں تو بھی یہ قرضے انہی کے کام آتے ہیں، نیز یہ اس سلسلے میں انصاف اور مساوات کا اہتمام بھی کرتے ہیں اور تمام قرضے برابر تقسیم کر لیتے ہیں جو بجائے خود قابلِ تعریف امر ہے اور باہمی ہمدردی کی ایک جیتی جاگتی اور درخشاں مثال بھی ہے اور لائقِ تقلید بھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
سیاسی جماعتوں کو ماضی کی غلطیوں سے
سبق سیکھنے کی ضرورت ہے: اشرف بھٹی
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما محمد اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ ''سیاسی جماعتوں کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے‘‘ جبکہ ہماری جماعت کو اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس نے کبھی کوئی غلطی کی ہی نہیں اور جن کار گزاریوں کو لوگ غلطیاں سمجھتے ہیں وہ خود غلطی پر ہیں جبکہ لوگوں کے خطا کا پتلا ہونے کے باوجود ہمارے قائدین نے ہمیشہ صبرو تحمل سے کام لیا ہے کیونکہ وہ صدقِ دل سے 'سہج پکے سو میٹھا ہو‘ کے قائل ہیں اور یہ زیادہ میٹھا اس لیے بھی ہے کہ محاورے کے مطابق ایک خاص قسم کا گڑ ہی زیادہ میٹھا ہوتا ہے حتیٰ کہ جس چیز میں یہ گڑ ڈال دیا جائے، اپنی طرح اسے بھی میٹھا کر دیتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ایسی لڑکی سے شادی کروں گا جو پشتو
بھی بول سکتی ہو: خوشحال خان
شوبز انڈسٹری کے ابھرتے اداکار خوشحال خان نے کہا ہے کہ '' میں ایسی لڑکی سے شادی کروں گا جو پشتو بھی بول سکتی ہو‘‘ اس لیے جو لڑکیاں بھی مجھ سے شادی کرنے کی خواہشمند ہیں اگر انہیں پشتو نہیں آتی تو انہیں پہلی فرصت میں یہ سیکھ لینی چاہئے جبکہ میں خود بھی انہیں پشتو سکھانے پر تیار ہوں اور معمولی ٹیوشن فیس کے عوض میں یہ خدمت سرانجام دینے کیلئے تیار ہوں جبکہ مفت بھی پڑھا سکتا ہوں کیونکہ میں اسے ایک اچھا کام سمجھتا ہوں، اگرچہ مجھے خود ہی زیادہ پشتو نہیں آتی، بس گزارہ کر لیتا ہوں؛ تاہم جتنی مجھے آتی ہے، اتنی تو باقیوں کو سکھا ہی سکتا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک ویب شو میں بطور مہمان شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
اندر نہیں لگا کبھی باہر نہیں لگا
پھینکا ہوا جو آپ کا پتھر نہیں لگا
میں جو تمہارے گھر سے ذرا ہو کے آیا ہوں
مجھ کو تو میرا گھر بھی مرا گھر نہیں لگا
یہ دل کبھی کبھار تو لگتا بھی تھا‘ مگر
جب سے نہیں لگا متواتر نہیں لگا
جس دن سے اپنی موت کا منہ دیکھ آیا ہوں
اس زندگی سے مجھ کو کبھی ڈر نہیں لگا
کب تو نے اس زمیں سے اُچھالا نہیں مجھے
اور کب اس آسماں سے مرا سر نہیں لگا
بے برکتی در آئی ہے ایسی کہ کیا بتائوں
موجود تھا جو وہ بھی میسر نہیں لگا
جو سن رہا ہوں تھی نہیں آواز ہی کوئی
جو دیکھتا ہوں وہ مجھے منظر نہیں لگا
جو لگ گیا وہ لگتا رہا عمر بھر مجھے
اور جو نہیں لگا وہ برابر نہیں لگا
جو خیر ہے وہ خیر نہیں لگ رہا‘ ظفرؔ
جو شر ہے وہ کبھی بھی مجھے شر نہیں لگا
آج کا مطلع
ایماں کے ساتھ خامیٔ ایماں بھی چاہئے
عزمِ سفر کیا ہے تو ساماں بھی چاہئے