آئینی راستے آئے تھے‘ اسی سے
واپس جا رہے ہیں: شہبازشریف
(اب سابق) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم آئینی راستے سے آئے تھے‘ اسی سے واپس جا رہے ہیں‘‘ جبکہ اس سے پہلے آتے تو آئینی راستے سے تھے لیکن جاتے غیر آئینی راستے سے تھے۔ البتہ درمیان والے عرصے کیلئے ہم نے آئین کو کبھی زحمت نہیں دی کیونکہ جو کچھ کرتے رہے ہیں‘ آئین اس کی بھی اجازت نہیں دیتا حتیٰ کہ دو صوبوں میں انتخابات بھی وقت پر نہیں کرا سکے اور انہیں اب تک ملتوی رکھنے میں بھی کامیاب رہے ہیں اور ایسے حالات پیدا کر دیے ہیں کہ ابھی مزید کچھ عرصے تک یہ التواکا شکار رہیں گے لیکن یہ سب عین آئینی طریقے ہی سے ہو رہا ہے جبکہ بھائی صاحب بھی اب تک آئینی طریقے ہی سے لندن میں مقیم ہیں۔ آپ اگلے روز قوم سے الوداعی خطاب کر رہے تھے۔
اللہ کی مدد سے پاکستان کو کرپشن
فری بنائیں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اللہ کی مدد سے پاکستان کو کرپشن فری بنائیں گے‘‘ اگرچہ اس سلسلے میں ہم پہلے بھی قدرت ہی کی مدد کے خواہشمند رہے ہیں لیکن بوجوہ ایسا نہیں ہو سکا اور ہم بھی اپنی دیگر مصروفیات کے باعث زیادہ وقت نہیں نکال سکے کیونکہ ہم نے بھی سارے ملک کو چلانا ہوتا ہے؛ چنانچہ ہم اب اپنے ٹائم ٹیبل کو نئے طریقے سے ترتیب دینے میں مصروف ہیں اور قدرت سے بھی مدد کے خواشمند ہیں تاکہ ملک کو جلد از جلد کرپشن فری بنایا جا سکے۔ آپ اگلے روز قوم کو آزادی کی 76 ویں سالگرہ پر مبارکباد کا پیغام دے رہے تھے۔
پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ
کوئی راستہ نہیں: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ کوئی راستہ نہیں‘‘ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ بہت سے دیگر اداروں کی نجکاری کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ بصورت دیگر ملک کو چلانے کی کوئی گنجائش اور کوئی راستہ نہیں ہے جس کیلئے ہم نے بہت کوشش کی لیکن ناکام رہے چنانچہ اگر ایک بار پھر موقع ملا تو اس فریضے سے بھی سبکدوش ہونے کی کوشش کریں گے کہ یہ دنیا بھر میں ایک آزمودہ طریقہ ہے اگرچہ پہلے ادوار میں ملک کو ٹھیک طریقے سے چلایا جاتا تو شاید اس کی نوبت ہی نہ آتی لیکن بقول شاعر:
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
آپ اگلے روز لاہور میں منعقدہ ایک الوداعی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام پُرسکون ہوں تو ریاست بھی
پُرسکون ہوتی ہے: شیخ رشید
پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عوام پُرسکون ہوں تو ریاست بھی پُرسکون ہوتی ہے‘‘ لیکن جس طرح کل لال حویلی سے لائوڈ سپیکر‘ سامانِ آتش بازی اور دیگر قیمتی اشیا پولیس اٹھا کر لے گئی‘ اس سے سب کا امن و سکون تباہ ہو گیا اور اگر ان کا بس چلتا تو پوری لال حویلی ہی کو اٹھا کر لے جاتے، اور اگر میں ان کے ہاتھ آ جاتا تو پورے ملک کا سکون دائو پر لگ جاتا جبکہ میری گرفتاری یعنی سکون تباہ کرنے کی پہلے بھی کئی ناکام کوششیں ہو چکی ہیں، لیکن صرف میری حکمت عملی کے باعث ایسا نہیں ہو سکا اور ریاست کا سکون اسی طرح برقرار ہے۔آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نامعلوم مقام سے ایک وڈیو پیغام جاری کر رہے تھے۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابات
آئندہ سال متوقع ہیں:رانا تنویر
مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''نئی حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابات آئندہ سال متوقع ہیں‘‘ کیونکہ پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرانے کا ایک مطلب یہ بھی ہوگا کہ انتخابات وقت پر ہو جائیں اور جن کا مزید مطلب یہ ہو گا کہ ہمارا بستر گول ہو جائے کیونکہ حالات ابھی کئی سال تک سازگار نہیں ہوں گے کہ ملک کے سیاسی ماحول میں انتہائی غیر یقینی ہے اور ان کے ساز گار اور یقینی ہونے کے کوئی امکانات بھی نظر نہیں آ رہے اس لیے انہیں غیر معینہ مدت تک کیلئے زیرِ التوا رکھنے کی کوشش کی جانی چاہئے یا اس مذاق کو ہمیشہ کے لیے ہی ختم کر دیا جائے۔ آپ اگلے روز صحافیوں اورپریس کلب کے وفود سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ سحر عمران کی شاعری:
خوف ہی خوف ہے
زندگی خوف ہے
ہر قدم وحشتیں
ہر گھڑی خوف ہے
ہر ہنسی مضطرب
ہر خوشی خوف ہے
ہر سڑک وسوسہ
ہر گلی خوف ہے
موت کے شہر میں
نیند بھی خوف ہے
عارضی فاصلے
دائمی خوف ہے
پھر وہی ہجرتیں
پھر وہی خوف ہے
شہرِ ظلمت میں تو
روشنی خوف ہے
٭......٭......٭
ممکن ہے لے چلے وہیں تقدیر کھینچ کر
جو خواب لے گیا مری تصویر کھینچ کر
کتنا سفر ہے باقی؟ مرے پوچھنے تلک
وہ جا چکا تھا ہجر کی زنجیر کھینچ کر
کیا گفتگو ہو ان سے کہ ہر بات کا جواب
ایسا کہ مارتے ہوں کوئی تیر کھینچ کر
اے عشق درگزر ہو‘ مگر‘ میں نہیں‘ تجھے
لائی یہاں پہ دشت کی تاثیر کھینچ کر
اس خوف سے ہی آستیں دیکھی نہیں کہ پھر
پھینکے کوئی بہشت سے تقصیر کھینچ کر
آج کا مقطع
دل تو بھرپور سمندر ہے ظفرؔ کیا کیجے
دو گھڑی بیٹھ کے رونے سے نبڑتا کیا ہے