"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور سیالکوٹ سے زبیر خیالی

پاکستان ہر بحران سے سرخرو
ہو کر نکلا: شہبازشریف
سابق وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان ہر بحران سے سرخرو ہو کر نکلا‘‘ماسوائے اس بحران کے جو ملک کا پیسہ ملک سے باہر جانے کی وجہ سے پیدا ہوا اور جو آج تک جاری ہے، اگرچہ وہ سب کچھ نیک نیتی سے کیا گیا تھا لیکن انگریزی مقولے کے مطابق تباہی لانے والا ہر کام نیک نیتی ہی سے کیا جاتا ہے اور اس وقت یہ مقولہ کسی کے نوٹس میں نہیں لایا گیا تھا؛ تاہم اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر ایک بار پھر موقع ملا تو کوئی بھی کام نیک نیتی سے نہیں کیا جائے گا تاکہ ملک کو مزید بحرانوں سے بچایا جا سکے اور یہ بات عین غنیمت ہے کہ نیک نیتی اور بدنیتی کا فرق اچھی طرح سے واضح ہو کر سامنے آ گیا ہے۔ آپ اگلے روز یوم آزادی کے موقع پر ٹویٹ کے ذریعے پیغام نشر کر رہے تھے۔
یوم آزادی پر نیک نیتی سے وطن کی
خدمت کا عہد کریں:عبدالعلیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''یوم آزادی پر نیک نیتی سے وطن کی خدمت کا عہد کریں‘‘ اگرچہ کسی بات کا عہد کرنا ایک رسمی سی کارروائی ہوتی ہے کیونکہ جب عمل کرنے کا وقت آتا ہے تو ایسے عہد بے کار جاتے ہیں۔ نیز نیک نیتی سے کوئی عہد کرنا بجائے خود خطرناک ہے اور جس کے نتائج کے حوالے سے کسی کو بھی کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں اگر یہ کام واقعی کرنا بھی چاہیں تو ایسا کرنے کی قوت اور توفیق کہاں سے آئے گی کیونکہ اس کے لیے اقتدار کا ہونا بے حد ضروری ہوتا ہے اور جس کے بارے میں محض سوچا ہی جا سکتا ہے یعنی یہ خوش خیالی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ سیالکوٹ میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
رِسک زیرو ہونے تک نوازشریف واپسی
کا نہیں سوچیں گے: خواجہ آصف
سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''رسک زیرو ہونے تک نواز شریف واپسی کا نہیں سوچیں گے‘‘ جبکہ ویسے بھی بڑے گھر کی مہمان نوازی سے بڑا رسک اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا اوراپنی فہم و فراست کی وجہ سے واپس آنے کی تاریخ نہیں دے رہے۔ نیز ان کا خیال ہے کہ ابھی کچھ ہفتے تک یہ رِسک موجود رہے گا حالانکہ یہ بھی ان کی محض خوش فہمی ہے کیونکہ اس کے بعد بھی آگے دور‘ دور تک ریلیف کے کوئی امکانات تاحال نظر نہیں آ رہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے‘ گھبرانے
کی ضرورت نہیں: پرویز اشرف
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے‘ گھبرانے کی ضرورت نہیں‘‘ بلکہ گھبرانے کی ضرورت تب ہو گی اگر انتخابات وقت پر ہو گئے۔ اگرچہ نئی مردم شماری اور کئی دیگر اسباب پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے جن کی وجہ سے انتخابات التوا کا شکار ہو سکتے ہیں اور جس طرح میاں صاحب حالات کے سازگار ہونے تک وطن واپسی کا رسک نہیں لے سکتے‘ اسی طرح سازگار حالات تک انتخابات کے انعقاد کا بھی خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا، نیز بارشوں نے دریائے ستلج میں جو سیلاب کا خطرہ پیدا کر رکھا ہے، اس کے پیش نظر بھی انتخابات کا انعقاد کھٹائی میں پڑتا جا رہا ہے یعنی
عدو شری بر انگیز کہ خیر ما در آن باشد
آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
انوار الحق کاکڑ لاپتا افراد کو مسئلہ
ہی نہیں سمجھتے: اختر مینگل
سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ ''انوار الحق کاکڑ لاپتا افراد کو مسئلہ ہی نہیں سمجھتے‘‘ جبکہ وہ ہمیں بھی کوئی مسئلہ نہیں سمجھتے‘ شاید اس لیے کہ ہم بھی سیاسی طور پر تقریباً لاپتا ہو چکے ہیں اور اگر ہو نہیں چکے تو ہونے والے ہیں‘ اس لیے یہ مسئلہ بھی سمجھنا چاہئے تاکہ ہمارا جلد کوئی سراغ مل سکے۔ نیز ان کی موجودگی میں صوبے میں دیگر جماعتوں کے پنپنے کے امکانات معدوم ہو کر رہ جائیں گے اور اسی لیے اپنے خط میں تمام تحفظات کا اظہار کر دیا ہے تاکہ سند رہے۔آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب سیالکوٹ سے زبیر خیالی کی غزل:
وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے
پرندہ قید کے اندر عجیب لگتا ہے
اگلنے لگتا ہے ساحل پہ شام کو سب کچھ
اسی ادا پہ سمندر عجیب لگتا ہے
عجب نہیں جو کفایت شعار ہو مفلس
بخیل ہو جو تونگر عجیب لگتا ہے
جنوں پہ عقل کو دیتا ہے جب کوئی سبقت
وہ فہمِ خام کا پیکر عجیب لگتا ہے
نہیں ہے آپ سے میرا موازنہ کوئی
بشر خدا کے برابر عجیب لگتا ہے
ذرا بھی تجھ سے توقع نہیں مجھے جس کی
وہ لفظ تیری زباں پر عجیب لگتا ہے
تمہارے ساتھ تو اک عمر کے مراسم تھے
تمہارے ہاتھ میں خنجر عجیب لگتا ہے
کیا ہے دل نے خیالیؔ مشاہدہ اکثر
بشر بساط سے باہر عجیب لگتا ہے
آج کا مطلع
ہے کوئی اختیار دنیا پر
نہ ہمیں اعتبار دنیا پر

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں