"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

الیکشن 90یا 190 دن میں ہوں
ہمیں کوئی دلچسپی نہیں: احسن اقبال
نواز لیگ کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''الیکشن 90یا 190دن میں ہوں ہمیں کوئی دلچسپی نہیں‘‘ کیونکہ الیکشن ہمارے مسائل کا حل نہیں بلکہ ہمیں مزید مسائل میں مبتلا کرنے کی ایک سازش ثابت ہوگا اور اسی لیے اسے ملتوی کرتے چلے آ رہے ہیں جبکہ الیکشن لڑنے کا مقصد جیت کر اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے اور ہماری جیت کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آ رہا جسے ہم نے دوربین لگا کر بھی دیکھنے کی کوشش کی لیکن اس کا کوئی امکان نظر نہیں آیا۔ چنانچہ اسے مزید ملتوی کرنے کیلئے در پردہ کوششیں اب بھی جاری ہیں۔ نیز ہم سب اس قدر خوشحال ہو چکے ہیں کہ اب اقتدار حاصل کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
میرے بیرونِ ملک جانے کی افواہیں
اڑائی گئیں‘ ملک میں ہی ہوں: اسحاق ڈار
سابق وفاقی وزیر خزانہ اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''میرے بیرونِ ملک جانے کی افواہیں اڑائی گئیں لیکن میں ملک ہی میں ہوں‘‘ جبکہ ملک چھوڑنا میرے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ میں پہلے بھی ایسا کر چکا ہوں اور واپس بھی آ چکا ہوں۔ نیز ملک چھوڑنے کیلئے اب بھی کوئی مناسب بنیاد بنائی جا سکتی ہے جس سلسلے میں ہمارے قائد نے ایک روشن مثال پہلے ہی قائم کر رکھی ہے۔ اس لیے میرے ملک چھوڑنے کے حوالے سے افواہیں اڑانے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے اور جب بھی میرا جی چاہے گا‘ لوگوں کو پتا اس وقت چلے گا جب میں ملک سے باہر جا چکا ہوں گا‘ یہ رہا گھوڑا اور یہ رہا اس کا میدان۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
پٹرولیم مصنوعات مہنگی خرید کر سستی فروخت نہیں
کر سکتے: نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ ''ہم پٹرولیم مصنوعات مہنگی خرید کر سستی فروخت نہیں کر سکتے‘‘ ہاں سستی خرید کو مہنگی ضرور بیچ سکتے ہیں کیونکہ اصلی تجارتی طریقۂ کار بھی یہی ہے جبکہ عوام کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ عوام اس کے عادی ہو چکے ہیں اور اب تو اگر کافی عرصے تک اشیائے صرف مہنگی نہ ہوں تو وہ پریشان ہونے لگتے ہیں جبکہ ہم ویسے بھی عوام کو پریشان کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں‘ مہنگائی سے ان کی خدمت مسلسل کی جاتی رہی ہے اور آئندہ بھی کی جاتی رہے گی کیونکہ ہم اپنی روایات کی پاسداری سے غافل نہیں رہ سکتے اور شب و روز اسی فکر میں مبتلا رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریف کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم نے وزیراعظم بننے کی پیشکش
کی لیکن میں نے مسترد کر دی: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم نے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی تھی جو میں نے مسترد کردی‘‘ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ وہ میرے ساتھ مذاق کر رہے ہیں جبکہ میں اس قسم کے مذاق کا عادی نہیں ہوں جبکہ کے پی کا وزیراعلیٰ بن جانا ہی میرے لیے حیرانی کا باعث تھا اور میں چیئرمین پی ٹی آئی کے اس فیصلے پر حیران کم اور پریشان زیادہ ہوا تھا چنانچہ اب وقت آ گیا ہے کہ جوابی عذر پر میں بھی انہیں پریشان کروں کیونکہ نئی جماعت بنا کر میں خود بھی حیران و پریشان ہو گیا ہوں کیونکہ مجھے ان لوگوں پر ہرگز کوئی اعتماد اور اعتبار نہیں ہے اور وہ ہمارے ملک کی روایات کے مطابق کسی وقت بھی پریس کانفرنس کرنے کیلئے تیار ہو سکتے ہیں۔ باقی درجہ بدرجہ خیریت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں گفتگو کر رہے تھے۔
تیاری کر لیں‘ نواز شریف جلد آپ
کے درمیان ہوں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نوجوان تیار کر لیں‘ نواز شریف جلد آپ کے درمیان ہوں گے‘‘ کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کافی عرصہ سے دانت پیس رہے تھے کہ وہ کس طرح آپ کو پیچھے چھوڑ کر خود ملک سے باہر چلے گئے تھے اور واپس تک نہیں آ رہے تھے لیکن آپ کی خوش قسمتی ہے کہ وہ جلد آپ کے درمیان موجود ہوں گے‘ آپ ان سے گن گن کر شکوے کر سکیں گے کہ کس طرح وہ آپ کو ساتھ لیے بغیر ہی لندن چلے گئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پنجاب کے حلقوں کے یوتھ کوارڈینیٹرز سے ملاقات کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابراراحمد
ہمارے گھر کوئی آتا نہیں ہے
دریچے سے لگی آنکھیں پلٹتی ہیں
پلٹ کر لوٹ آتی ہیں‘رسوئی میں اندھیرا ہے
کوئی برتن کہیں بجتا نہیں ہے‘کھلا رہتا ہے دروازہ
نشستوں پر گرے پتے بتاتے ہیں
ہمارے گھر کوئی آتا نہیں ہے
یہ کل کی بات ہے آتش دہکتی تھی
سلگتی کیتلی کی بھاپ سے چہرے دمکتے تھے
لڑھکتے قہقہے ‘ ٹکرا کے دیواروں سے ہم پر لوٹ آتے تھے
کہیں خوابوں کی تلچھٹ کے نشے میں چور ہو کر
دن کی گلیوں سے گزرتے تھے
کبھی آنکھوں میں خالی پن کے ڈورے کھینچ کر
تکتے تھے اس دنیا کے چہرے کو‘کدھر کو کھو گئے
ماچس بجاتے‘ گیت گاتے دل زدہ ساتھی
نہ جانے کون سی سمتوں سے ہنستے‘گنگناتے آ دھمکتے تھے
کہیں افسوس کی تانیں لیے‘افسوں کی گہری نغمگی لے کر
کدھر کو عازم ہجر مسلسل ہیں
کہاں سوئے پڑے ہیں خواب کی بیمار جکڑن میں
کھولت ہے یا بیماری‘سہولت ہے کہ دشواری
در و دیوار کو تکتے ہیں
اور گرتے پلستر‘نم زدہ اینٹوں کی سیلن میں
کہیں تحلیل ہوتے جا رہے ہیں
وہ روز عید ہو‘چھٹی کا یا پھر کام کا دن ہو
ہمارے گھر کوئی آتا نہیں ہے
کوئی آسیب ہے شاید
جو دیواروں سے اپنی ہانپتی تاریکیاں لے کر
پڑارہتا ہے قدموں میں کسی منحوس لذت کی طرح
بستر سے اٹھنے ہی نہیں دیتا‘نہ جانے کیا ہوا ہے
رونقیں آنے نہیں دیتیں کہ ویرانی نے گھیرا ڈال رکھا ہے
کہ گہری دھند ہے اطراف میں پھیلی ہی
کوئی آشوب زر ہے یا کشاکش زندگی کی ہے
کہ سیل عمر کا کوئی تھپیڑا ہے‘کسی کے گھر کوئی آتا نہیں ہے
ہمارے گھر کوئی آتا نہیں ہے
آج کا مطلع
دل کا یہ دشت عرصۂ محشر لگا مجھے
میں کیا بلا ہوں رات بڑا ڈر لگا مجھے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں