بدنصیبی کہ ہر وزیراعظم جیل گیا‘ انوار الحق
کاکڑ بھی تیار رہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''یہ بدنصیبی ہے کہ ہر وزیراعظم جیل گیا، انوار الحق کاکڑ بھی تیار رہیں‘‘ گو کہ میں باقاعدہ وزیراعظم نہیں تھا بلکہ قائد محترم کی سزایابی کے بعد یہ خانہ پُری کی گئی تھی اس کے باوجود مجھے سرکاری مہمان بنایا گیا اور درجنوں کیسز کا بھی سامنا کرنا پڑا؛ البتہ پہلے کسی نگران وزیراعظم کو یہ سعادت حاصل نہیں ہوئی چنانچہ مذکورہ صورت میں کاکڑ صاحب پہلے نگران وزیراعظم ہوں گے جبکہ گرفتاری کے بعد وہ بیرونِ ملک جانے کے لیے بھی تیار رہیں اور وہاں پہنچنے سے پہلے ہی وہاں ایک آدھ فلیٹ خرید کر اپنی رہائش کا بندوبست ضرور کر لیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
قوم مطمئن رہے‘ انتخابات بروقت
ہوں گے: چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ ''قوم مطمئن رہے‘ انتخابات بروقت ہوں گے‘‘ اگرچہ الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کر کے اس ضمن میں واضح اشارہ دے دیا ہے جبکہ الیکشن کی کوئی تاریخ بھی نہیں دی مگر قوم کو انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے مطمئن رہنا چاہیے؛ البتہ اُس وقت کی تخصیص نہیں کی جا سکتی کیونکہ انتخابات جب بھی ہوئے، کوئی نہ کوئی وقت ضرور ہوگا، ویسے بھی وقت ایک مستقل چیز ہے اور چوبیس گھنٹے موجود ہوتا ہے جبکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ قوم انتخابات نہ ہونے پر زیادہ خوش ہوگی کیونکہ اگر یہ واقعی قوم ہوتی تو اب تک جو کچھ آئین و قانون کے ساتھ ہوتا آیا ہے، اس پر یہ خاموش نہ رہتی۔ آپ اگلے روز کراچی میں مزارِ قائد پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن میں پی ٹی آئی کا صفایا نہ
کیا تو نام بدل دینا: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ کے پی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''اگر الیکشن میں پی ٹی آئی کا صفایا نہ کیا تو نام بدل دینا‘‘ کیونکہ میں ویسے بھی نام تبدیل کرنا چاہتا ہوں لیکن کوئی مناسب جواز دستیاب نہیں ہو رہا تھا؛ چنانچہ تھک ہار کر یہی طریقہ اختیار کر رہا ہوں جبکہ اپنی پارٹی سے بھی کہہ دیا کہ کوئی اچھا سا نام تجویز کر رکھے بلکہ ایک سے زیادہ ہوں تو اچھا ہے کیونکہ اس طرح اپنی پسند کا نام رکھنے کا موقع بھی ملے گا؛ اگرچہ نام میں کچھ نہیں رکھا کیونکہ گوبھی کے پھول کو جس نام سے بھی پکارا جائے وہ گوبھی کا پھول ہی رہتا ہے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ایک جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
فروری میں انتخابات کرانے کی باتیں
آئین کے خلاف ہیں: شیری رحمن
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''فروری میں انتخابات کرانے کی باتیں آئین کے خلاف ہیں‘‘ کیونکہ باقی اگر سارا کچھ آئین کے مطابق ہو رہا ہے تو انتخابات بھی آئین سے ماورا نہیں ہونے چاہئیں اور چونکہ ہم سب لوگ آئین کے تقدس کا دم بھرتے ہیں اس لیے آئین کی یہ خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اگر ایک بار آئین کی خلاف ورزی ہوگئی تو پھر یہ سلسلہ جاری رہے گا؛ اگرچہ کچھ عرصہ پہلے تک دو صوبوں میں انتخابات روکنے کے لیے کیا کیا حربہ استعمال نہیں کیا گیالیکن یہ سلسلہ شروع ہو گیا تو کسی کے روکنے سے بھی نہیں رکے گا اس لیے اس سلسلے میں پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز نثار کھوڑو اور فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
(ن) لیگ نے ہمیشہ ملک کی خدمت کی: اصغر علی
مسلم لیگ نواز کے رہنما اصغر علی نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ نے ہمیشہ ملک کی خدمت کی‘‘ جبکہ شریف برادران نے اس سلسلے میں جو خدمات سرانجام دی ہیں‘ ان کا اندازہ لگایا ہی نہیں جا سکتا جبکہ اس پر بھی ان کا دل نہیں بھرا اوروہ ایک بار پھر خدمت کے انبار لگانے کی تیاریاں کر رہے ہیں اور ساری قوم جس کا شدت سے انتظار کر رہی ہے اور دعائیں مانگ رہی ہیں کہ انتظار کی یہ گھڑیاں جلد سے جلد ختم ہوں تاکہ خدمت کے کچھ مزید ریکارڈ قائم کیے جا سکیں اور یہ اس قوم کی خوش قسمتی ہے کہ قدرت نے اسے ایسے خدمت گار عطا کر رکھے ہیں۔ آپ اگلے روز مصطفی آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کا کلام:
کسی پر اپنا کمال ظاہر نہیں کرے گا
ابھی وہ کوئی بھی چال ظاہر نہیں کرے گا
جلو میں لے کر چلے گا لشکر مگر عدو پر
وہ اپنا جاہ و جلال ظاہر نہیں کرے گا
اسے کبھی گفتگو کی مہلت نہیں ملے گی
جو آج بھی دل کا حال ظاہر نہیں کرے گا
یہ دل کہ شفاف آئینہ ہی سہی مگر اب
ترا مکمل جمال ظاہر نہیں کرے گا
اسے ہوئی ہے یہ پہلی پہلی شکست شہزادؔ
ابھی وہ اپنا ملال ظاہر نہیں کرے گا
٭......٭......٭
جب اک چراغ سرِ شب جلانے لگتا ہوں
میں اپنے چاروں طرف جگمگانے لگتا ہوں
شکستہ ہوتے ہوئے دن کی کرچیاں چن کر
میں ایک اور نیا دن بنانے لگتا ہوں
عدو کا خوف بھی کیا خوف ہے کہ بعض اوقات
میں اپنی تیغ ہوا میں چلانے لگتا ہوں
دعا بھی کرتا ہوں میں ڈوب جائے یہ دنیا
پھر ایک ناؤ بھی خود ہی بنانے لگتا ہوں
کوئی تو ہے جو مرا ہاتھ کھینچ لیتا ہے
میں جب بھی غار سے پتھر ہٹانے لگتا ہوں
مرا تو صرف یہی کام رہ گیا شہزادؔ
کہیں بھی آگ لگے میں بجھانے لگتا ہوں
آج کا مقطع
جو رہ گئی ہے یہ ایک آنچ کی کسر تو ظفرؔ
وہ زرگری تھی کسی کیمیا کے ہونے سے