نواز شریف اکتوبر میں واپس آکر
عدالتوں کا سامنا کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اکتوبر میں واپس آکر عدالتوں کا سامنا کریں گے‘‘ کیونکہ اس وقت تک صورتحال خاصی تسلی بخش ہو چکی ہو گی اور اسی انتظار میں وہ اب تک عدالتوں کا سامنا کرنے سے پرہیز کر رہے تھے جبکہ ان کے ڈاکٹروں کی ہدایت بھی یہی تھی‘ تاہم اب بھی بس اُمید ہی کی جا سکتی ہے اور یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ قانون آخر قانون ہے‘ کبھی بھی حرکت میں آ سکتا ہے اور اس ممکنہ خطرے کی وجہ سے ہی وہ اب تک واپسی کا وعدہ پورا نہیں کر سکے جس کی خاکسار نے ضمانت بھی دی تھی اور وہ بھی اشٹام پر۔ آپ اگلے روز لندن میں نواز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن کب ہوں گے‘ صدر کو
علم ہے نہ مجھے: شاہد خاقان عباسی
(ن) لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''الیکشن کب ہوں گے‘ صدر کو علم ہے نہ مجھے‘‘ کیونکہ اگر الیکشن ہونا ہوتے تو اب تک ہو چکے ہوتے اور یہی صورتحال نواز شریف کی واپسی کی بھی ہے جس کے بارے میں ہر روز ایک تازہ بیان آ جاتا ہے جو کہ ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہے اور یہ ٹرک کی ایسی دو بتیاں ہیں جن کے پیچھے ہماری قوم پورے ذوق و شوق سے لگی ہوئی ہے۔ چنانچہ یہ ٹرک بھی چلتا رہے گا اور اس کی بتیاں بھی جلتی رہیں گی اور ہماری قوم ان کے پیچھے مٹر گشت کرتی رہے گی‘ جس میں دونوں کا فائدہ ہے‘ ٹرک کا بھی اور قوم کا بھی۔ آپ اگلے روز تاجروں کے جرگے سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مزدوروں اور
غریبوں کی حمایت کی: فریال تالپور
پیپلز پارٹی خواتین وِنگ کی صدر اور سابق رکنِ صوبائی اسمبلی فریال تالپور نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مزدوروں اور غریبوں کی حمایت کی‘‘ اور چونکہ ہم خود مزدور لوگ ہیں اس لیے مجبوراً اپنی مدد بھی کرنا پڑتی ہے اور ہم نے اب تک جو کچھ کیا ہے اور اس کے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں انہی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہم نے مزدوری میں بھی ایک کمال حاصل کیا ہے۔ نیز ہم نے اپنے سمیت سب غریبوں کا خاص خیال رکھا ہے البتہ ہمارے علاوہ جو غریب ہیں انہیں غریب رہنے کی ویسے ہی عادت پڑی ہوئی ہے اور انہیں زیادہ توجہ کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ وہ اپنے حالِ مستی ہی میں سرشار رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں سردار یاسر خاں ببر سے ملاقات کر رہی تھیں۔
نوازشریف کو واپسی کے بعد انتخابی مہم
کیلئے دو تین ماہ ملنا ضروری: رانا ثنا اللہ
سابق وفاقی وزیر اور (ن) لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو واپسی کے بعد انتخابی مہم کیلئے دو تین ماہ ملنا ضروری ہے‘‘ اور اگر انہیں نظام انصاف سے ریلیف ملنے میں چار چھ ماہ کی دیر ہو جائے تو یہ وقفہ بھی اس مہلت میں شمار کر لیا جائے کیونکہ پہلے بھی انتخابات کون سا آئینی مدت میں منعقد ہو رہے ہوں گے۔ اگرچہ ہم نے اس ریلیف کے حوالے سے آپس میں شرطیں لگا رکھی ہیں جو ہمارے بیانات سے بھی ظاہر ہے لیکن اس کا التوا الٹا بھی ہو سکتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ
اُلٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
کسی کو عوام کی جیبوں پر ڈاکا
ڈالنے نہیں دیں گے: بیرسٹر اظفر علی
صوبائی وزیر اوقاف بیرسٹر سید اظفر علی ناصر نے کہا ہے کہ ''ہم کسی کو عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے‘‘ تاہم مہنگائی کی وجہ سے جو عوام کی جیبیں خالی ہو رہی ہیں وہ اس زمرے میں نہیں آتا کیونکہ اسے ڈاکا یا ڈکیتی نہیں کہا جا سکتا اور عوام کی یہ اپنی مرضی ہے کہ وہ مہنگی اشیا خریدیں یا نہ خریدیں کیونکہ ہم ان کی صوابدید میں دخل نہیں دے سکتے۔ اور جہاں تک بجلی کے بلوں کا تعلق ہے تو اس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ بجلی استعمال کرنا ہی چھوڑ دیں۔ نہ بجلی خرچ ہو گی نہ اس کا بل آئے گا۔ اسی طرح پٹرول کے سلسلے میں بھی یہی کلیہ آزمایا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز کمشنر ساہیوال کے ساتھ مارکیٹوں کا دورہ کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد :
چہل قدمی کرتے ہوئے
کہیں کوئی بستی ہے
خود رو جھاڑیوں اور پھولوں سے بھری
جہاں بارش‘بے آرام نہیں کرتی
چھینٹے نہیں اڑاتی‘صرف مہکتی ہے
مٹی سے لپے گھروں میں
ہوا شور کرتی‘آوازیں سوئی رہتی ہیں
کوئی سرسراہٹوں بھرا جنگل ہے
پگڈنڈیوں اور درختوں کے درمیان
اَن جان پانیوں کی جانب‘ نہریں بہتی ہیں
اور راستے کہیں نہیں جاتے
پرندوں کی چہکاریں ‘ لا متناہی عرصے کے لیے
پتوں کو مرتعش کر دیتی ہیں
دنیا سے الگ‘کہیں ایک باغ ہے
غیر حتمی دوری پر
سیاہ گلابوں اور ابد کی مہک میں سویا ہوا
کہیں کوئی آواز ہے
بے نہایت چپ کے عقب میں
بے خال و خد‘ الوہی‘ گمبھیر
کہیں کوئی دن ہے بے اعتنائی میں لتھڑا ہوا
اور کوئی رات ہے اپنی چمکتی ہوئی آنکھوں کے ہمراہ
جس میں مجھے داخل ہو جانا ہے
یونہی چہل قدمی کرتے ہوئے
اور بجھے آتش دان کے پاس بیٹھ جانا ہے
تمہارے مرجھائے چہرے کی چاندنی میں
کسی مٹیالی دیوار سے ٹیک لگا کر
آج کا مقطع
کس تازہ معرکے پہ گیا آج پھر ظفرؔ
تلوار طاق میں ہے نہ گھوڑا ہے تھان پر