"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور قمر رضا شہزاد

عوام کی آنکھوں میں آنسو لانے والے مجرموں
کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی‘ مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام کی آنکھوں میں آنسو لانے والے مجرموں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا‘‘ اور عوام کی آنکھوں میں آنسو اس وقت سے جاری ہیں جب ملک کا پیسہ بیرونِ ملک بھجوایا گیا تھا اور یہ آنسو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے‘ نیز ستم بالائے ستم یہ ہے کہ وہ عوام کے سب سے بڑے ہمدرد بھی بنتے ہیں لیکن عوام انہیں اچھی طرح سے پہچان چکے ہیں اور اب انہیں ان لوگوں سے لاتعلقی اختیار کرنا ہوگی کیونکہ وہ ایک موقع مزید ملنے کے منتظر ہیں اور وہی کچھ دوبارہ کرنے کا عزمِ صمیم بھی رکھتے ہیں اورعوام بار بار ان کے فریب کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی کے ویمن وِنگ کے عہدیداروں سے خطاب کر رہی تھیں۔
کسی کو نہیں پتا کہ انتخابات کب
ہوں گے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''کسی کو نہیں پتا کہ انتخابات کب ہوں گے‘‘ جس طرح کسی کو یہ بھی نہیں پتا کہ میاں صاحب کب واپس آئیں گے بلکہ آئیں گے بھی یا نہیں کیونکہ اس کے لیے علمِ نجوم کا ہونا بے حد ضروری ہے جو ان کے پاس نہیں ہے اور اب تو لوگوں نے اندازے لگانا بھی چھوڑ دیے ہیں جبکہ یہ دونوں چیزیں اب کسی کا مسئلہ بھی نہیں رہیں حتیٰ کہ قائدِ محترم کا بھی نہیں جو لندن میں اپنے علاج معالجہ سے پوری طرح مطمئن ہیں اور واپس آکر کسی نئی مصیبت میں نہیں پڑنا چاہتے‘ اس لیے ہر طرف امن اور چین کی بانسری بج رہی ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن جب مناسب سمجھے گا
الیکشن کی تاریخ دیدے گا: مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن جب مناسب سمجھے گا الیکشن کی تاریخ دیدے گا‘‘کیونکہ حکومت سمیت کسی کو بھی اس بارے کوئی جلدی نہیں ہے‘ خاص طور پر سیاسی جماعتیں تو اس میں ہرگز کوئی دلچسپی نہیں رکھتیں جبکہ سب کا الیکشن کے بغیر ٹھیک ٹھاک گزارہ ہو رہا ہے۔ نیز الیکشن کمیشن بھی ان کے جذبات کو نہ صرف اچھی طرح سے سمجھتا ہے بلکہ ان کی قدر بھی کرتا ہے جبکہ الیکشن میں ہنگاموں کا بھی خطرہ موجود ہے کیونکہ یہ اس قدرصاف و شفاف ہوں گے کہ اس دوران ہنگامہ آرائی ایک قدرتی امر ہو گا جبکہ موجودہ حالات میں ملکِ عزیز اس کا ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا‘ اس لیے جتنی تاخیر ہو‘ اتنی ہی بہتر ہے۔ آپ اگلے روز ایک امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کر رہے تھے۔
میرے بارے میں گردش کرنے والی
خبریں ''میرا‘‘ ہونے کی سزا ہیں: میرا
سینئر اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ ''میرے بارے میں گردش کرنے والی خبریں ''میرا‘‘ ہونے کی سزا ہیں‘‘ حالانکہ یہ سزا دوسروں کے لیے ہونی چاہیے جبکہ میرا اصل مسئلہ یہ ہے کہ میں خود خبروں میں رہنا چاہتی ہوں جس ک لیے سو جتن کرنا پڑتے ہیں اور جس کے لیے زیادہ سے زیادہ کام اپنی انگریزی سے لیتی ہوں حتیٰ کہ اب لوگ میری انگریزی کو سمجھنے بھی لگ گئے ہیں۔ اگرچہ میں خود اسے ذرا کم سمجھ پاتی ہوں؛ تاہم اکثر لوگ اسے پاکستانی انگریزی کہتے ہیں اور اسے پسند بھی کر رہے ہیں اور میں سمجھتی ہوں کہ میں اس طرح ایک قومی خدمت سرانجام دے رہی ہوں جس پر میں جتنا بھی فخر کروں کم ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کر رہی تھیں۔
پہلی شادی کی ناکامی ایک مشکل
اور تکلیف دہ وقت تھا: ماہرہ خان
معروف اداکارہ ماہرہ خان نے کہا ہے کہ ''پہلی شادی کی ناکامی ایک مشکل اور تکلیف دہ وقت تھا‘‘ لیکن وہ اس لحاظ سے اچھا تھا کہ وہ تجربہ اب کام آ سکتا ہے کیونکہ انسان کی آنکھیں کھولنے کے لیے ایک ہی شادی کافی ہے۔ اس لیے میں اپنی ساتھی اداکاراؤں کو مشورہ دیتی ہوں کہ وہ شادی ضرور کریں، خواہ اس سے صرف تجربہ ہی حاصل ہو کیونکہ بعد کی شادیوں کی کامیابی کے لیے پہلی شادی کا تجربہ بے حد ضروری ہے اور یہ تجربہ ہی شادی کو مکمل کامیابی سے ہمکنار کر سکتا ہے کیونکہ مکمل تجربہ حاصل کرنے کے بعد ہی آدمی شادی سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو کے دوران اپنی شادی میں ناکامی کے بارے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی نظم:
ذہنی مریض
ایک ذہنی مریض اور کیا کرسکتا ہے
دھاڑیں مار کر رو سکتا ہے
زور زور سے قہقہے لگا سکتا ہے
غصے میں دھاڑ سکتا ہے
گالیاں دے سکتا ہے
لوگوں کو پتھر مار سکتا ہے
اپنا سر دیواروں سے ٹکراسکتا ہے
ایک ذہنی مریض
اپنی انگلیوں کے گرد دنیا کو لپیٹ کر
اسے گھما سکتا ہے
زمین پر لکیریں کھینچ کر کسی نئی کائنات کا
نقشہ بنا سکتا ہے
فلک سے ستارے اتار کر
سمندر میں پھینک سکتا ہے
ایک ذہنی مریض
مرنے کے بعد بھی زندہ رہ سکتا ہے
اپنے مجسموں میں، اپنی کہانیوں میں
اپنی تصویروں میں، اپنے گیتوں میں
اپنے ناولوں میں اور
اپنی شاعری میں
آج کا مقطع
کیجیے نہ کیوں مطالبۂ وصل اے ظفرؔ
کی ہے وفا تو اس کا صلہ لینا چاہیے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں