بجلی بلوں پر 48گھنٹوں میں
ریلیف ملے گا، نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ '' بجلی بلوں پر 48گھنٹوں میں ریلیف ملے گا‘‘ بشرطیکہ آئی ایم ایف نے اس کی اجازت دی‘ جس کے بارے میں سو فیصد یقین ہے کہ وہ اجازت نہیں دے گا حالانکہ ہم نے ان سے درخواست کر رکھی ہے اور ان کی طرف سے منظوری کے اشارے بھی مل چکے ہیں اس لیے عوام خاطر جمع رکھیں اور ہم سے بھی راضی رہیں اور آئی ایم ایف کے فیصلے کا انتظار کریں، نیز ہم سے جو کچھ ہو سکتا تھا ‘ہم نے کردیا ہے کیونکہ آخر ہم نے بھی اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے جس پر کبھی فخر نہیں کیا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے اور توقع ظاہر کر رہے تھے کہ آپ کی کوششوں کی بھرپور تعریف کی جائے گی جس کے آپ پوری طرح سے مستحق ہیں۔
دوستوں نے مشورہ دیا تھا کہ
ماضی کو بھول جائیں:نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ''دوستوں نے مشورہ دیا تھا کہ ماضی کو بھول جائیں‘‘ اب آپ خود ہی بتائیں کہ جس ماضی کے اتنے رنگ لگائے ہوں کہ یہ رنگ سنبھالے نہ سنبھل رہے ہوں اور جن سے ملک سمیت بیرونی ممالک بھی رنگدار ہو گئے ہوں اس ماضی کو کیسے فراموش کیا جا سکتا ہے جبکہ لوگوں کا مستقبل شاندار ہوتا ہے لیکن ہمارا ماضی ہی اس قدر شاندار ہے کہ ہمیں مستقبل کی کوئی فکر ہی نہیں کیونکہ اس ماضی نے ہمیں مستقبل سے بے نیاز کر دیا ہے اور ہماری دعا ہے کہ سب کو ایسے ہی ماضی سے سرفراز کیا جائے، اس لیے ان سبھی دوستوں سے معذرت کر لی ہے کہ یہ کسی صورت بھی ممکن نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں دوستوں کے مشوروں کا جواب دے رہے تھے۔
ملک سول نافرمانی کی طرف
جا رہا ہے: شیخ رشید احمد
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ملک سول نافرمانی کی طرف جا رہا ہے‘‘ اور یہ بات ایک طرح سے غنیمت ہے کہ چلو کسی طرف جا تو رہا ہے ورنہ یہ تو کافی دیر سے ایک جگہ پر رکا ہوا تھا اور ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور متعدد بار کوشش بھی کر کے دیکھی گئی مگر یہ ٹس سے مس نہ ہوا، اور یہ خوش آئند ہے کہ بجلی کے بلوں سے کم از کم ایک خوش نما سفر کا آغاز تو ہو گیا ہے اور ان شاء اللہ بہت جلد یہ ہر دو صورتوں میں آگے بڑھتا نظر آئے گا اور حکومت کی جانب سے اس سفر کی حوصلہ افزائی اس لیے بھی کی جا رہی ہے کہ الیکشن کو زیادہ سے زیادہ التوا میں رکھا جا سکے۔ آپ اگلے روز نامعلوم مقام سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
قیامِ امن کے بجائے جدید خطوط پر
کام کرنا ہوگا: نگران وزیر خارجہ
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ ''قیام امن کے بجائے جدید خطوط پر کام کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ موجودہ صورتِ حالات کے باعث امن کے بارے سوچنا قیمتی وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے بلکہ مہنگائی وغیرہ کے باعث بدامنی میں اضافہ ہی ہوگا کہ نہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور نہ کرائم ریٹ کو نیچے لایا جا سکتا ہے۔ اسی لیے امن کے مسائل کو لوگوں پر چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ ہماری نگران حکومت اگر امن و امان سے اپنا وقت گزار جائے تو یہ بھی بڑی بات ہے اور چونکہ ہم خود جدید ہیں اس لیے جدید خطوط پر کام کرنا ہی ہمیں زیب دیتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں آسٹریلوی ہائی کمشنر سے ملاقات کر رہے تھے۔
کسی کو عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑانے کی
اجازت نہیں دیں گے: اشتیاق اے خان
صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن لاہور اشتیاق اے خان نے کہا ہے کہ ''عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے‘‘ اول تو یہ ہمارے ہاں ایک عادت بن چکی ہے اور متعدد کا مذاق اڑایا بھی جا چکا ہے؛ تاہم اگر ہم سے کسی نے اجازت مانگی تو ہم صاف انکار کر دیں گے کیونکہ ہم اگر چاہیں بھی تو اس کی اجازت نہیں دے سکتے اور اب تک جتنا مذاق اڑایا جا چکا ہے ہم سوائے اس پر کڑھنے کے اور کچھ بھی نہیں کر سکتے لہٰذا اب اس ضمن میں بالکل کوئی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے ہمیں اس قسم کی درخواست دے کر اپنا اور بار کا وقت ضائع کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ بار میں دیگر وکلا کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخری میں یہ تازہ غزل:
اندر بھی کچھ نہیں‘ مرے باہر بھی کچھ نہیں
سچ پوچھئے تو میرے برابر بھی کچھ نہیں
تو ہے کہ مجھ سے دور بھی ہو کر ہے سارا کچھ
میں ہوں کہ تیرے سامنے آ کر بھی کچھ نہیں
ہوتا بھی ہو تو ہے مجھے اک لمحہ بھی بہت
ہوتا اگر نہیں تو یہ لمحہ بھی کچھ نہیں
لگ جائے تو ہے چوٹ کسی پھول کی بہت
اور بچ رہو تو پھر کوئی پتھر بھی کچھ نہیں
باہر بھی اک خیال ہے خالی پڑا ہوا
دیکھو اگر تو خواب کے اندر بھی کچھ نہیں
میں نے بھی ہے فضول یہ گٹھڑی اٹھا رکھی
اور اک طرح سے بوجھ یہ تجھ پر بھی کچھ نہیں
رکھتے ہو کیا حساب کم و بیش اب یہاں
اندازہ ہی نہ ہو تو سراسر بھی کچھ نہیں
گنتے اگر تو عمر گزر جائے گی ظفرؔ
تعداد پر نہ جائیے اکثر بھی کچھ نہیں
آج کا مطلع
مرے نشان بہت ہیں جہاں بھی ہوتا ہوں
مگر دراصل وہیں بے نشاں بھی ہوتا ہوں