چوری ختم ہونے‘ بل ادا کرنے تک بجلی
سستی نہیں ہو سکتی: نگران وزیر توانائی
نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ''چوری ختم ہونے اور بل ادا کرنے تک بجلی سستی نہیں ہو سکتی‘‘ جبکہ بجلی محکموں کے اہلکار‘ جو خود بل ادا کرنے سے بے نیاز ہیں مگر بجلی چوری کرنے بلکہ اسے آگے بیچنے میں ملوث ہیں حالانکہ ان کا کام بجلی چوری کو روکنا ہے جبکہ بل ادا کرنا عوام کے بس کا روگ رہا ہی نہیں، اس لیے بجلی سستی ہونے یا نہ ہونے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ زیادہ تر نے تو اپنے بل پھاڑ یا جلا ڈالے ہیں؛ البتہ اگر اہلکار وہ بجلی سستی کرتے ہیں جو وہ آگے بیچتے ہیں تو بجلی خاصی حد تک سستی ہو سکتی ہے اور اس کا فائدہ عوام کو پہنچ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دشمن چاہتا ہے معاشرہ انتشار کا
شکار ہو جائے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''دشمن چاہتا ہے کہ ملک و معاشرہ تقسیم اور انتشار کا شکار ہو جائے‘‘ اور اس طرح وہ محض اپنا وقت ضائع کر رہا ہے کیونکہ معاشرہ پہلے ہی جس تقسیم اور انتشار کا شکار ہے‘ اس کی مثال نہیں ملتی، اس لیے دشمن کو اپنی خواہشات کا رخ تبدیل کرنا چاہئے کیونکہ شاید ابھی ایک آدھ خرابی ایسی باقی ہے جس میں معاشرہ مبتلا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اپنی طرف سے کوئی ایسی خرابی باقی نہیں رہنے دی گئی لیکن ہو سکتا ہے کہ کہیں پہ کوئی کسر رہ گئی ہو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایکس (ٹویٹر) پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
پریس کانفرنس کا بالکل
ارادہ نہیں: پرویزالٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ''میرا پریس کانفرنس کا بالکل ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ یہ جو مجھے بار بار گرفتار کرکے ہیرو بنایا جا رہا ہے اس کا مقصد یہی ہے کہ میں پارٹی چیئرمین کا ساتھ چھوڑ کر خود پارٹی کی قیادت سنبھال لوں لیکن اگر ایسا ہو بھی گیا تب بھی میں پریس کانفرنس نہیں کروں گا۔ نیز بڑا سوال یہ ہے کہ کیا پارٹی کے ووٹرز مجھے تسلیم کر لیں گے؟ اس لیے خوا مخواہ اپنا مردہ خراب کرنے سے بہتر ہے کہ موجودہ حالات کا مقابلہ کیا جائے، اس لیے میں نے پولیس کو بھی بتا دیا ہے کہ ایسے حربے کامیاب نہیں ہو سکتے اس لیے کوئی اور طریقہ اختیار کرنے پر غور کریں۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
مسلم لیگ (ن) انتخابات کے
لئے بالکل تیار ہے: شیخ ارسلان
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ ارسلان نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ نواز انتخابات کے لیے بالکل تیار ہے‘‘ لیکن اس کیلئے انتخابات کا ہونا بے حد ضروری ہے کیونکہ اگر انتخابات اسی طرح لٹکائے جاتے رہے تو ہماری تیاریاں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔ اگرچہ ہم خود بھی سہج پکے سو میٹھا ہو اور دیر آید درست آید کے قائل ہیں اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جلدی کا کام شیطان کا ہوتا ہے اور جہاں تک مجھے یاد ہے ہم نے آج تک کوئی ایسا جلد بازی کا کام نہیں کیا ماسوائے اس تیز رفتار ترقی کے‘ مخالفین جسے طرح طرح کے نام دیتے ہیں اور جو ہمارے قائدِ محترم کا اصل کارنامہ ہے اور جس کی بہاریں ہر طرف نظر بھی آ رہی ہیں۔ آپ اگلے روزایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
دامِ خیال(خود نوشت)
یہ سابق سینئر بیورو کریٹ طارق محمود کی سوانح عمری ہے جسے لاہور سے شائع کیا گیا ہے۔ انتساب آپا جی اور نصرت کے نام ہے، پس سرورق مصنف کی تصویر کے علاوہ مستنصر حسین تارڑ اور ڈاکٹر انوار احمد کی تحسینی آرا درج ہیں۔ اوکاڑہ کو ضلع کا درجہ حاصل ہوا تو یہ ہمارے پہلے ڈپٹی کمشنر تھے جبکہ محمد سعید شیخ اسسٹنٹ کمشنر۔ مصنف نے فکشن رائٹر کے طور پر اپنی قلمی زندگی کا آغاز وہیں سے کیا۔ طارق محمود نے وفاقی سیکرٹری کے عہدے سے ریٹائرمنٹ لی۔ مستنصر حسین تارڑ کے مطابق: اس شخص کی حیرت انگیز ندرتِ بیان آپ کو مسحور کر لیتی ہے،خاص طور پر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب و محرکات شاید پہلی بار کسی شخص نے یوں عیاں کیے ہیں۔ میں ایک بار پھر اپنے مشرقی پاکستان کے لیے اداس ہو گیا کہ طارق محمود کی تحریر میں مجھے ناریل کے پیڑوں، گیلی برساتوں اور سندر کی مہک آنے لگی۔ کتاب کا گیٹ اَپ عمدہ، صفحات کی تعداد 592 اور اندازِ بیان دلکش ہے ۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی غزل:
کناروں تک کنواں پانی سے بھرنے کی گھڑی ہے
یہ صبحِ شوق ہے ہر شے ابھرنے کی گھڑی ہے
انہِیں ضوپاش زینوں پر تجھے دیکھا تھا ہنستے
یہیں زینہ بہ زینہ پھول دھرنے کی گھڑی ہے
بہت کچھ دیکھنے کے بعد کا آیا ہے عالم
زمانے خواب میں تحلیل کرنے کی گھڑی ہے
زمن آرا یہی ہے تیرے لو دینے کی ساعت
یہی شمعوں کے دھاگوں کے کترنے کی گھڑی ہے
کئی کہرے کے بادل ہیں جو اڑتے جا رہے ہیں
ترے گہرے نشیبوں میں اترنے کی گھڑی ہے
نکلنا چاہتی ہے جب کسی پیکر سے صورت
تری ہیبت ڈرا دیتی ہے ڈرنے کی گھڑی ہے
ابھی کچھ وقت ہے سچ بولنا مہنگا پڑے گا
تو کیا اپنے مؤقف سے مکرنے کی گھڑی ہے
یہی عبرت سرائیں وقت کی ہیں پہلی دریافت
جہانوں سے خموشی سے گزرنے کی گھڑی ہے
نشاطِ مرگ کا گہرا تصور بارور تھا
وہ حسنِ تابشِ آخر ہے مرنے کی گھڑی ہے
آج کا مقطع
یہ حرف و صوت کرشمے ہیں سب اسی کے ظفرؔ
لہو کے ساتھ رگوں میں جو ڈر رکا ہوا ہے