ٹیکس وصولی میں اضافے تک معیشت
کی بہتری ممکن نہیں: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''ٹیکس وصولی تک معیشت میں بہتری ممکن نہیں ہے‘‘ اور جب تک امیر اور بڑے لوگوں سے وصولی نہیں کی جاتی یہ بہتری ایک خواب ہی رہے گی جبکہ بڑے اور امیر لوگ اس قدر اثر و رسوخ والے ہیں کہ ان سے کوئی ٹیکس وصول کر ہی نہیں سکتا۔ اس لیے ٹیکس وصولی کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے اور ساتھ ہی معاشی بہتری کا بھی اور اس بارے بات کرنا بھی محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہوگا اور سچی بات تو یہ ہے کہ یہ بیان دے کر بھی محض خانہ پری کی جا رہی ہے جس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ اگلے روز وزیراعظم آفس سے ایک بیان جاری کیا جا رہا تھا۔
پاکستان میں انتخابات کے علاوہ
اور کوئی دوسرا حل نہیں: جاوید لطیف
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں انتخابات کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں‘‘ اور یہ چاہے جتنی بھی تاخیر سے کیوں نہ ہوں، ہونے ضرور چاہئیں اور یہ بیان بھی اس وقت دیا جا رہا ہے جب ان میں پہلے بھی کافی تاخیر ہو چکی ہے کیونکہ تاخیر جتنی بھی زیادہ ہو‘ ہمیں سوٹ کرتی ہے اور جب تک سیاسی ماحول سازگار نہ ہو‘ انتخابات کا خطرہ مول نہیں لے سکتے یعنی جب تک مخالفین میدان میں موجود ہیں، انتخابات کروانا اپنے لیے گڑھا کھودنے کے مترادف ہے اور یہ جلد بازی ہر گز اچھی نہیں ہے، بیشک آزما کر دیکھ لیا جائے۔ آپ اگلے روز نیشنل پریس کلب اسلام میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو عدم اعتماد
کے بعد الیکشن ہو جاتے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اگر پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو عدم اعتماد کے بعد ہی الیکشن ہو جاتے‘‘ اور ممکن ہے کہ سبھی پارٹیوں کا بوریا بستر بھی گول ہو چکا ہوتا۔ اس لیے سب کو پیپلزپارٹی کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ اس نے ایک بہت بڑی آزمائش سے بچا لیا اور اس طرح خود بھی بال بال بچ گئی، یعنی ع
جان بچی سو لاکھوں پائے
آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی کے ہوتے ہوئے عوام مہنگائی
کے جہنم میں نہیں جھلس سکتے: آصف خان
پیپلزپارٹی کے رہنما آصف خان نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے عوام مہنگائی کے جہنم میں نہیں جھلس سکتے‘‘ اوروہ آج کل جس صورتحال سے دوچار ہیں اسے انہیں جنت قرار دینا چاہئے اور اس کے مزے اٹھانے چاہئیں کیونکہ جہنم اور جنت ایک کیفیت کا نام ہے جو کسی وقت بھی طاری کی جا سکتی ہے اور یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں‘ بلکہ اول تو عوام اس کے عادی ہو کر اس سے لطف اندوز بھی ہو رہے ہیں اور ان کے لیے یہ تصور ہی کافی ہے کہ ہماری جماعت دوبارہ اقتدار میں آنے والے ہے جس کے پاس ان کے سارے دکھوں کا علاج موجود ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
جن لوگوں نے مجھے شادی میں
نہیں بلایا ان کی طلاق ہو گئی: حرا مانی
معروف اداکارہ حرا مانی نے کہا ہے کہ '' جن لوگوں نے مجھے اپنی شادی میں نہیں بلایا ان کی طلاق ہو گئی‘‘ اس لیے لوگوں کو خبردار کر رہی ہوں کہ اگر انہوں نے اس قسم کی ناپسندیدہ صورتحال سے بچنا ہے تو مجھے اپنی شادی میں بلانا نہ بھولیں۔ البتہ جو لوگ شروع سے ہی دوسری شادی کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کے لیے اس سے آسان نسخہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ مجھے شادی میں مدعو نہ کریں اور جلد یا بدیر دوسری شادی سے لطف اندوز ہوں یعنی ؎
ہینگ لگے نہ پھٹکڑی
اور رنگ بھی چوکھا آئے
آپ اگلے روز میڈیا کے لیے ایک ویڈیو کلپ جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
خالی پیار سے بھرا پیالا توڑا جا سکتا ہے
اور بھی کتنے کام پڑے ہیں‘ سوچا جا سکتا ہے
میں نے آنکھیں کھول کے دیکھا ہے تجھ کو لیکن
تجھے کھلی آنکھوں سے کتنا دیکھا جا سکتا ہے
دونوں کے سُر تال بھی آخر اب تو ایک ہوئے ہیں
ایک ساتھ ہی اب رویا اور گایا جا سکتا ہے
دھوکے بہت دیے ہیں اس نے چھوٹے ہوں کہ بڑے ہوں
ایک فریب تو اس کا اور بھی کھایا جا سکتا ہے
اس کا مول چکانے کی ہم میں نہ سکت ہو بے شک
اسی بہانے اس کو دیکھا پرکھا جا سکتا ہے
خاموشی سے اس کی جانب چلتے جانا اپنا
اتنا بے آواز سفر تو کاٹا جا سکتا ہے
رکنے اور ٹھہرنے کا وہ نام نہ لے گا لیکن
اسے کبھی دل کے رستے سے گزارا جا سکتا ہے
دروازہ بیگانہ روی کا کھلا تو ہوا ہے آخر
گھیر گھار کر اسے یہاں تک لایا جا سکتا ہے
جنگ جیتنے کو بھیجا تو جا سکتا ہے ظفرؔ کو
یہ جوان بے موت وہاں پر مارا جا سکتا ہے
آج کا مطلع
کسی نئی طرح کی روانی میں جا رہا تھا
چراغ تھا کوئی اور پانی میں جا رہا تھا