آئندہ ماہ پاکستان چلا جائوں گا: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''آئندہ ماہ پاکستان چلا جائوں گا‘‘ گوکہ یہ میرے لیے ایک بہت بڑا رِسک ہے لیکن اس دوران نظامِ انصاف میں تبدیلی آ چکی ہوگی اور نئے آنے والوں کے عزائم اور ارادوں کا اندازہ بھی ہو جائے گا کیونکہ میرا پھر سے جیل میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ پہلے جیل میں جانے کی وجہ سے میرے پلیٹ لیٹس کم ہو گئے تھے جولندن آنے کے باوجود ابھی تک پورے نہیں ہو سکے جبکہ شہبازشریف نے بھی اپنی واپسی اس لیے روکی ہوئی ہے کیونکہ وہ بھی میری طرح تیل اور تیل کی دھار کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں شہبازشریف اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
عوام کی خدمت پیپلزپارٹی کی
تاریخ ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام کی خدمت پیپلزپارٹی کی تاریخ ہے‘‘ البتہ اس کا جغرافیہ ذرا مختلف ہے جبکہ اپنی کارکردگی کی بنا پر عوام کی جگہ خود ہم نے سنبھالی ہوئی ہے اور عوام کو اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں ہے کیونکہ عوام بنیادی طور پر سست الوجود واقع ہوئے ہیں جبکہ خدمت کیلئے آدمی کو تندرست اور توانا ہونا چاہئے‘ اس لیے ہمیں اپنے آپ کو تندرست اور چاق و چوبند بھی رکھنا پڑتا ہے اور ہمارے ساتھ ساتھ عوام کی گاڑی بھی چلتی رہتی ہے چانچہ میرے وزیراعظم بنتے ہی عوام کے دکھ دور ہو جائیں گے جو ہم نے اپنے ذمے لے رکھے ہیں اور عوام اس پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی والے چوروں‘ لٹیروں
کو آگے لاتے تھے: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی والے چوروں‘ لٹیروں کو آگے لاتے تھے‘‘ اور جب مجھے وزیراعلیٰ لگایا گیا تو میں خود اس شبے میں مبتلا ہو گیا تھا لیکن کافی غورو خوض کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ میرا دامن تو کافی حد تک صاف ہے کیونکہ چوری تو وہ ہوتی ہے جو پکڑی جائے اور اس وقت میری کوئی چوری پکڑی نہیں گئی تھی کیونکہ میں نے کوئی چوری کی ہی نہیں تھی اور اگر ایسا کچھ ہونا تھا تو وزیراعلیٰ بننے کے بعد ہی ہونا تھاجبکہ میں ویسے بھی کافی محتاط واقع ہوا تھا‘ لہٰذا یہ نوبت ہی نہ آئی کیونکہ آدمی اگر ذرا سا بھی عقلمند ہو تو ایسا ہونے ہی نہیں دیتا۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن سے بھاگ نہیں رہے‘ تمام
فیصلے مشاورت سے ہوئے:طلال چوہدری
مسلم لیگ(ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ''الیکشن سے بھاگ نہیں رہے‘ تمام فیصلے مشاورت سے ہوئے‘‘ کیونکہ الیکشن سے بھاگنا تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے اس کی ذمہ داری تنہا ہم پر نہ ڈالی جائے جبکہ الیکشن کسی کو بھی سُوٹ نہیں کرتے تھے نیز ملک سے بھاگنا اور الیکشن سے بھاگنا دو مختلف چیزیں ہیں اور اب سب حالات کے موافق ہونے کا انتظار کر رہے ہیں نیز شہبازشریف کے کینسر سے مکمل صحت یاب ہونے کے باوجود واپس نہ آنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ حالات موافق نہیں ہیں اور نظام انصاف میں تبدیلی تک ناموافق ہی رہیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیاسے بات چیت کر رہے تھے۔
موجودہ نگران حکومت سیاسی نہیں: مرتضیٰ سولنگی
وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''موجودہ نگران حکومت سیاسی نہیں‘‘ کیونکہ ملک سے سیاست ویسے بھی رخصت ہو چکی ہے‘ انتخابات کو مسلسل لٹکایا جا رہا ہے اور عدالتی احکامات کو خاطر میں ہی نہیں لایا جا رہا‘ اس لیے نگران حکومت اگر چاہے بھی تو سیاسی نہیں ہو سکتی جبکہ ہم بھی نگرانی کے بجائے بڑے بڑے فیصلے کرتے چلے جا رہے ہیں اور اس پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہے‘ علاوہ ازیں سیاست ویسے بھی کافی حد تک بدنام ہو چکی ہے اور ہم بھی اس بدنامی سے کنارہ کشی اختیار کیے ہوئے ہیں کہ اپنے صاف شفاف دامن کو داغدار کرنا کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں تبصرہ کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
کون سے دیس کی بابت پوچھے
وقت کے دشت میں پھرتی
یہ خنک سرد ہوا
کن زمانوں کی یہ مدفون مہک
بد نما شہر کی گلیوں میں اڑی پھرتی ہے
اور یہ دور تلک پھیلی ہوئی
نیند اور خواب سے بوجھل بوجھل
اعتبار اور یقیں کی منزل
جس کی تائید میں ہر شے ہے
بقا ہے لیکن
اپنے منظر کے اندھیروں سے پرے
ہم خنک سرد ہوا سن بھی سکیں
ہم کہ کس دیس کی پہچان میں ہیں
ہم کہ کس لمس کی تائید میں ہیں
ہم کہ کس زعم کی توفیق میں ہیں
ہم کہ اک ضبطِ مسلسل ہیں
زمانوں کے ابد سے لرزاں
وہم کے گھر کے مکیں
اپنے ہی دیس میں پردیس لیے پھرتے ہیں
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
آج کا مطلع
دیکھو تو کچھ زیاں نہیں کھونے کے باوجود
ہوتا ہے اب بھی عشق نہ ہونے کے باوجود