"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن ،’’جلتی آنکھیں بجھتے خواب‘‘ اور جمیل الرحمن

عوامی مطالبات پورے نہ ہوئے تو
پہیہ جام ہڑتال ہو گی: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اگر عوامی مطالبات پورے نہ ہوئے تو پہیہ جام ہڑتال ہوگی‘‘ جس کا اور کوئی فائدہ ہو نہ ہو‘ ایک فائدہ ضرور ہوگا کہ پٹرول کی کھپت تقریباً زیرو ہو کر رہ جائے گی اور پٹرول سستا ہو جائے گا کیونکہ پٹرول کی مہنگائی اور کھپت ہی اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کے ساتھ ڈیزل کی صورتِ حال بھی بہت بہتر ہو جائے گی اور ٹرکوں اور بسوں کو آرام کرنے کا موقع ملے گا اور اگر یہ ہڑتال مستقل بنیادوں پر ہوتی ہے تو ڈیزل اور پٹرول کے نرخ گر جائیں گے؛ چنانچہ ان فوائد کے پیشِ نظر اس ہڑتال کو زیادہ سے زیادہ طول بھی دیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز کروڑ لعل عیسن میں ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
میں الیکشن ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا: پرویز خٹک
سابق وزیر اعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''میں الیکشن ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا‘‘ بلکہ ملک بھر میں کوئی بھی الیکشن ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا اور ابھی تک صرف الیکشن کی باتیں ہو رہی ہیں یا اس کی بار بار اور نئی سے نئی تاریخیں دی جا رہی ہیں اور نئی حلقہ بندیوں نے کم و بیش ساری جماعتوں کا کام بے حد آسان کر دیا ہے اور سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے ہیں جبکہ میں نے بھی اس صورتِ حال پر اطمینان کا سانس لیا ہے اور اب سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں کہ آخر نئی پارٹی بنانے کی ضرورت ہی کیا تھی، لہٰذا اب اس فیصلے پر نظرثانی کا سوچ رہا ہوں۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف واپس نہیں آئیں گے: نبیل گبول
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ ''نواز شریف واپس نہیں آئیں گے‘‘ جبکہ ان کی پارٹی تو نواز شریف کی واپسی کی خواہ مخواہ تاریخیں دے رہی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے شہباز شریف کو بھی واپسی سے روک دیا ہے کیونکہ ان دونوں کا استقبال جس انداز میں ہوگا، اس سے وہ اچھی طرح سے واقف ہیں، اور کوئی بھی عقل مند آدمی 'آ بیل مجھے مار‘ کہنے کی حماقت نہیں کر سکتا جبکہ بیل انہیں سینگوں پر اٹھانے کے لیے تیار بیٹھا ہے اور اگر یہ خطرہ اس قدر حقیقی نہ ہوتا تو وہ کب کے واپس آ چکے ہوتے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
میں سیاسی معاملات میں والد کا
پابند نہیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''میں سیاسی معاملات میں والد کا پابند نہیں‘‘ اب پارٹی فیصلوں کی پابندی کروں گا اگرچہ پارٹی بھی والد صاحب ہی پر مشتمل ہے اور پارٹی میں کوئی ان کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا اور اس بیان کے بعد جو کچھ ہونے والا ہے اس کا پورا پورا اندازہ بھی ہے؛ تاہم احتیاطاً وضاحت نامہ تیار کر رکھا ہے جس میں یہ عذر بطورِ خاص شامل ہوگا کہ بیان توڑ مروڑ کر شائع کیا گیا ہے اور میں اس کی پُرزور تردید کرتا ہوں، وغیرہ وغیرہ۔ آپ اگلے روز بدین میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جلتی آنکھیں بجھتے خواب
یہ ممتاز شاعر جمیل الرحمن کی نظموں اور غزلوں کا مجموعہ ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: دیرینہ دوست اور سینتالیس شعری مجموعوں کے خالق صابر ظفر اور ان تمام سربکف کامریڈوں کے نام، جنہوں نے اندھیروں سے جاری معرکوں میں تیرگی سے ہر قسم کے سمجھوتوں کو مسترد کر دیا۔ حرفِ آغاز کے عنوان سے شاعر نے پیشِ لفظ تحریر کیا ہے جبکہ اندرونِ سرورق شاعر کا تعارف اور تصنیفات کی تفصیل درج ہے اور پسِ سرورق شاعر کی تصویر کے ہمراہ یہ چار شعر درج ہیں ؎
فیصلہ جنگِ مسلسل کا ابھی سے کیسے
اے ستمگر تجھے ہر موڑ پر للکاریں گے
مجھ کو معلوم نہیں میرے قلم کی طاقت
میں رہوں یا نہ رہوں لفظ نہیں ہاریں گے
انقلابی جدوجہد سے مملو یہ شاعری پڑھنے کے قابل ہے۔
اور‘ اب اس مجموعے میں شامل یہ نظم:
سوداگر
چوٹ پڑی پھر نقارے پر، پھر نکلے سوداگر
خواب خریدیں اور بیچیں گے آج اپنے سوداگر
منظر ہے خوں گشتہ
لاشیں ہیں صف بستہ
دلدل میں گم رستہ
پھر بھی چلتے آتے ہیں اُجلے کے اُجلے سوداگر
کھٹکا رات نہ دن کا
مال بدیسی ان کا
ہر داڑھی میں تنکا
ان میں کئی پرانے چہرے کئی نئے سوداگر
گرم ہوا بازار
چمکا کاروبار
سب کے سب عیار
ہر شے کو نیلام چڑھائیں کھڑے کھڑے سوداگر
ان کا مول بھی ایک
ان کا تول بھی ایک
ان کا ڈھول بھی ایک
الگ ہیں ان کے بھاؤ ورنہ کون کہے سوداگر
ششدر ہے افلاس
سب کچھ ان کے پاس
سارے حیلے راس
پھر بھی مشکل میں رہتے ہیں بیچارے سوداگر
آج کا مقطع
ظفرؔ مرے خواب وقتِ آخر بھی تازہ دم تھے
یہ لگ رہا تھا کہ میں جوانی میں جا رہا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں