"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ادریس بابر

اتحادی خوفزدہ‘ الیکشن سے بھاگ
رہے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ '' اتحادی خوفزدہ‘ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں‘‘ اگرچہ الیکشن سے سبھی بھاگ رہے ہیں مگر سب اپنے اپنے طریقے سے بھاگ رہے ہیں جیسا کہ والد صاحب کا موقف یہ ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد ہی الیکشن ہونے چاہئیں جس کا صاف مطلب الیکشن کا التوا ہے اگرچہ میں فوری الیکشن کا حامی ہوں لیکن اصل فیصلہ تو پارٹی ہی کا ہونا ہے؛ چنانچہ تنقید سے بچنے کے لیے کچھ افراد کی ڈیوٹی یہ لگائی گئی ہے کہ وہ الیکشن کا مطالبہ کرتے رہیں تاکہ یہ تاثر باقی رہے کہ ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے، اس لیے ہمارا بھی کام چل رہا ہے اور ان کا بھی۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
انتشار کا باعث بننے والے انتخابات
کی کوئی ضرورت نہیں: اسحاق خاکوانی
استحکام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما اسحاق خان خاکوانی نے کہا ہے کہ ''انتشار کا باعث بننے والے انتخابات کی کوئی ضرورت نہیں‘‘ کیونکہ ہمارے سمیت اگر اتحادی جماعتیں ناکام ہوتی ہیں جس کا بظاہر امکان موجود ہے تو ظاہر ہے کہ اس سے ملک میں انتشار ہی پھیلے گا جبکہ انتشار کے معاملے میں ہم پہلے ہی مکمل طور پر خود کفیل واقع ہوئے ہیں اور مزید انتشار زیادہ خرابی کا باعث بن سکتا ہے اس لیے ان انتخابات سے جہاں تک ہو سکے‘ بچنے کی ضرورت ہے جبکہ اتحادی پارٹیاں ویسے بھی انتشار کا شکار ہیں اور مزید انتشار کی متحمل نہیں ہو سکتیں اس لیے اس منفی عمل سے بچنے کی سخت ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
زرداری صاحب اور بلاول کے بیانات
میں کوئی اتنا فرق نہیں:فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے بیانات میں کوئی اتنا فرق نہیں‘‘ کیونکہ اصل بیان تو زرداری صاحب کا ہے جو دوسری پارٹیوں اور متعلقہ حکام کے لیے ہے جبکہ بلاول بھٹو کا بیان عوام کے جذبات کو بہلانے کے لیے ہے اور یہ ظاہر کرنے کے لیے ہے کہ پارٹی الیکشن سے نہیں ڈرتی اور اوکھلی میں سر دینے کے لیے تیار ہے جبکہ وہ عوام کے پاس جانے کے لیے بھی تیار ہے۔ نیز اس قسم کے بیانات کو عوام غیر سنجیدہ قرار دے کر نظرانداز بھی کر سکتے ہیں حالانکہ دونوں کے بیانات میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ آپ اگلے روزکراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کارکنان تیار ہو جائیں، نوازشریف
جلد پاکستان آ رہے ہیں:سجادحسین
مسلم لیگ نواز کے رہنما سجاد حسین نے کہا ہے کہ ''کارکن تیار ہو جائیں‘ نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے‘‘ اور کارکنوں نے اپنا جو حساب برابر کرنا ہے‘ اس کے لیے تیار ہو جائیں اور میں انہیں بروقت اطلاع دے رہا ہوں اور عوام کو بھی آگاہ کر رہا ہوں کیونکہ انہوں نے بھی کافی حساب چکتا کرنا ہیں اور وہ یہ بخوبی سمجھتے ہیں کہ موجودہ بدحالی اور مہنگائی کا ذمہ دار کون ہے اور کسی حد تک قائدِ محترم بھی یہ سب سمجھتے ہیں، غالباً اسی لیے وہ عرصہ دراز سے لندن میں مقیم ہیں اور واپسی کا نام نہیں لے رہے۔ اگرچہ ان کی واپسی کے امکانات خاصے مخدوش ہیں مگر میں اپنی ذمہ داری سمجھ کر قوم کو آگاہ کر رہا ہوں اور پارٹی پالیسی کے مطابق آج عوام کو یہ خوشخبری دینے کی باری میری ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نگران حکومت عوام پر مہنگائی کا
بوجھ ڈالنے سے باز رہے:منیر قمر واہگہ
پیپلزپارٹی کے رہنما منیر قمر واہگہ نے کہا ہے کہ ''نگران حکومت عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے سے باز رہے‘‘ورنہ وہ ہمیں اچھی طرح سے جانتی ہے، اس لیے اگر نگران حکومت عوام کے اور ہمارے غیظ و غضب سے بچنا چاہتی ہے تو اس کام سے باز رہے، اور امید ہے کہ حکومت اس بیان کے پیش نظر اپنی حرکات و سکنات سے گریز کرے گی اور عوام کو مزید پریشان کرنے سے اجتناب کرے گی جو پہلے ہی ضرورت سے زیادہ پریشان ہیں اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ نگران حکومت تھوڑے کہے کو بہت سمجھے۔ آپ اگلے روز دیگر عہدیداروں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کی غزل:
اتواریہ
یوں تو منزل سے کیا ملا ہے مجھے
اور اک گمشدہ ملا ہے مجھے
جب بچھڑنے کا وقت تھا ہی نہیں
تو کہاں جا کے آ ملا ہے مجھے
اب تجھے تو گنوا نہیں سکتا
تُو تو کھویا ہوا ملا ہے مجھے
اجنبی آشناؤں کے رش میں
کوئی سب سے جدا ملا ہے مجھے
اس کو میں نے کہاں نہیں ڈھونڈا
اور وہ ہر جگہ ملا ہے مجھے
خود فراموش کون ہے مجھ سا
سخت اک مشتبہ ملا ہے مجھے
وہ کہیں دل کے آس پاس نہ ہو
نام سے جو پتا ملا ہے مجھے
اڑنے سے‘ تیرنے سے‘ رینگنے سے
ڈرنے کا حوصلہ ملا ہے مجھے
صارفین کرام کے سر میں
ٹین ایجر چھپا ملا ہے مجھے
سرخرو ہوں کہ پھر گل امید
باغ خط میں کھلا ملا ہے مجھے
غار سے جا گری سڑک پہ چٹان
سب رکے‘ راستہ ملا ہے مجھے
سایۂ نخل میں‘ سرِ صحرا
ٹوٹا پھوٹا گھڑا ملا ہے مجھے
آج کا مطلع
کچھ دنوں سے جو طبیعت مری یکسو کم ہے
دل ہے بھر پور مگر آنکھ میں آنسو کم ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں