2017ء والا تسلسل رہتا تو جی 20 کانفرنس
پاکستان میں ہوتی: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''2017ء کا تسلسل برقرار رہتا تو جی20 کانفرنس پاکستان میں ہو رہی ہوتی‘‘ اور مجھے بھی لندن آنے کی ضرورت پیش نہ آتی اور ملکی پیسے کی ملک سے باہر ریل پیل بھی اسی طرح جاری رہتی اور چھپر پھاڑ قسم کا غیبی سلسلہ بھی جاری رہتا اور نہ ہی اس تکرار کی ضرورت پڑتی کہ مجھے کیوں نکالا اور عوام کے دلوں پر حکومت مستقل ہو جاتی لیکن رقیبوں کو یہ سب کچھ ایک آنکھ نہ بھایا اور بقول شاعر ؎
کہانیاں تھیں کھو گئی ہیں میرے ندیم
آپ اگلے روز لندن میں حسن نواز کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دیوار پر لکھا ہے اگلی حکومت ہماری
ہو گی: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''دیوار پر لکھا ہے کہ اگلی حکومت ہماری ہو گی‘‘ اگرچہ دیوار تو ہمارے اپنے گھر کی ہی تھی لیکن لکھنے والے کا پتا نہیں چل سکا، یقینا کسی ایسے آدمی نے لکھا ہے جسے علم نجوم پر عبور حاصل ہے؛ چنانچہ یہ وسان صاحب کا کام ہو سکتا ہے جو کسی خواب کی بنا پر ایسا کر سکتے ہیں اور سینئر پارٹی ممبر ہونے کی وجہ سے دیوار تک رسائی بھی رکھتے ہیں۔ اگرچہ صاف دیوار پر کچھ لکھا ہوا اچھا نہیں لگتا؛ تاہم ایسی خوبصورت تحریر کو مٹانے کو بھی جی نہیں چاہتا۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
بربادی کو خوش حالی میں بدلیں گے: رانا ثناء اللہ
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''بربادی کو خوشحالی میں بدلیں گے‘‘ جبکہ ہم اس بربادی کی رگ رگ سے واقف ہیں جو ہماری آنکھوں کے سامنے پروان چڑھتی رہی لیکن اس کا ازالہ اب بہت ضروری ہو گیا ہے جس کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دیں گے کیونکہ ہاتھوں سے دی ہوئی گانٹھیں دانتوں ہی سے کھولنا پڑتی ہیں جبکہ تلافی ٔمافات کی اور کوئی صورت بھی نظر نہیں آ رہی بشرطیکہ ایک بار پھر اقتدار ملنے کے بعد دوبارہ وہی کچھ نہ کرنا پڑے اور ایک نیا سلسلہ شروع نہ ہو جائے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ انسان اپنی جبلت سے مجبور ہوتا ہے اور کچھ عادتیں آخری دم تک برقرار رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں لائرز فورم کے نائب صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکمران وہی ہوگا جسے عوام منتخب
کریں گے: امیر حیدر ہوتی
عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ ''حکمران وہی ہو گا جسے عوام منتخب کریں گے‘‘ لیکن سردست تو یہ نہایت مشکل نظر آتا ہے کیونکہ حکمران کا انتخاب الیکشن میں ہوتا ہے جس کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آ رہا اور جب تک سیاسی پارٹیوں کو ایک پارٹی کی مقبولیت ڈراتی رہے گی تب تک الیکشن محض ایک خیال ہی رہے گا کیونکہ اس پارٹی کے لیڈر توڑنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا‘ جب تک عوام یعنی ووٹروں کا کوئی معقول بندوبست نہیں کر لیا جاتا، وہی ڈھاک ہو گا اور وہی اس کے تین پات۔ آپ اگلے روز پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن کا اعلان ہونے دیں‘ ماحول
ہم خود بنا لیں گے: جاوید لطیف
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''الیکشن کا اعلان ہونے دیں‘ ماحول ہم خود بنا لیں گے‘‘ کیونکہ الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی میاں نواز شریف کی واپسی ہوگی اور الیکشن کا ماحول خود بخود بن جائے گا، اس کے علاوہ الیکشن کا ماحول کیسے بنے گا جس میں میاں نواز شریف نہ ہوں جبکہ ابھی تک الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا اور اب ہر ذی شعور شخص جان گیا ہے کہ الیکشن کا وہی معاملہ ہے کہ:
ایں خیال است و محال است و جنوں
آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب اسلام آباد سے حسن عباس رضا کی شاعری:
ہمیں اک دوسرے سے غم چھپانا آ گیا ہے
ہمارے درمیاں شاید زمانہ آ گیا ہے
تمہاری گفتگو پھر ہو گئی ہے جارحانہ
تمہارے ہاتھ پھر کوئی بہانہ آ گیا ہے
مری آنکھوں سے نیلم آنسوئوں کے گر رہے ہیں
مرے حصے میں پھر دکھ کا خزانہ آ گیا ہے
یقینا مرکزی کردار خود سوزی کرے گا
کہ اب ایسے دوراہے پر فسانہ آ گیا ہے
فقط اک سانس کی دوری پہ ہے شہرِ تمنا
اب آنکھیں کھول دو‘ میں نے کہا نا آ گیا ہے
ہمارے خواب اور اسباب بھی ہیں میرؔ جیسے
حسنؔ‘ ہم کو بھی بارِ غم اٹھانا آ گیا ہے
٭......٭......٭
آنکھوں سے خواب‘ دل سے تمنا تمام شد
تم کیا گئے کہ شوقِ نظارہ تمام شد
کل تیرے تشنگاں سے یہ کیا معجزہ ہوا
دریا پہ ہونٹ رکھے‘ تو دریا تمام شد
دنیا تو ایک برف کی سِل سے سوا نہ تھی
پہنچی دکھوں کی آنچ‘ تو دنیا تمام شد
عشاق پر یہ اب کے عجب وقت آ پڑا
مجنوں کے دل سے حسرتِ لیلیٰ تمام شد
ہم شہرِ جاں میں آخری نغمہ سنا چکے
سمجھو کہ اب ہمارا تماشا تمام شد
اک یادِ یار ہی تو پس انداز ہے حسنؔ
ورنہ وہ کارِ عشق تو کب کا تمام شد
آج کا مقطع
شاعری چھوڑ بھی سکتا نہیں میں ورنہ ظفرؔ
جانتا ہوں اس اندھیرے میں یہ جگنو کم ہے