نواز شریف کی گرفتاری کا فیصلہ قانون نافذ
کرنے والے ادارے کریں گے: انوار الحق کاکڑ
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی گرفتاری کا فیصلہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کریں گے‘‘ اگرچہ وہ مطلوب تو عدالت کو ہیں جسے وہ واپسی کی ضمانت دے کر گئے تھے لیکن اگر گرفتار کرنا بھی ہوا تو یہ کام پولیس وغیرہ ہی کے ذریعے کیا جائے گا جو براہِ راست حکومت کے ماتحت ہے جبکہ عدالتوں کے فیصلے پر پہلے بھی اعتراضات سامنے آتے رہے ہیں اور کسی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس لیے کسی کو زیادہ فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز گلگت میں میڈیا سے اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
الیکشن کے انعقاد میں عدلیہ یا صدرِ مملکت
کا کوئی کردار نہیں ہے: فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''الیکشن کے انعقاد میں صدرِ مملکت یا عدلیہ کا کوئی کردار نہیں ہے‘‘ جبکہ انہیں سیاسی جماعتوں کے جذبات کا بھی کوئی احساس نہیں ہے کہ ان میں سے چند ایک کے سوا کوئی بھی الیکشن نہیں چاہتا۔ اس لیے اکثریتی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس معاملے کو زیادہ نہیں کریدنا چاہیے۔ اور سب کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ الیکشن سے متعلق احکامات کو پہلے بھی کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور جسے سب نے کھلے دل سے تسلیم بھی کر لیا، اس لیے اب بھی انہیں اس معاملے میں زیادہ دخل اندازی سے گریز کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
صدر نے ملکی نظام میں بھونچال لانے
کی کوشش کی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''صدر نے ملکی نظام میں بھونچال لانے کی کوشش کی‘‘ جبکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ کوئی بھی جماعت الیکشن نہیں چاہتی لیکن انہوں نے سب کے جذبات کو مجروح کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا حالانکہ اس کی کوئی حیثیت یا اہمیت نہیں ہے کیونکہ کسی نے اسے تسلیم ہی نہیں کرنا؛ البتہ یہ اگر کوئی اصلی اور حقیقی بھونچال ہوتا تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے کہ یہ بھی الیکشن کے مزید التوا کا ایک معقول بہانہ ثابت ہو سکتا لیکن اس چھوٹے موٹے بھونچال سے انہوں نے سارے بنے ہوئے کام کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
صدر اپنی آئینی حیثیت کا پہلے بھی
غلط استعمال کرتے رہے ہیں: رانا ثنا
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے ''صدرِ مملکت پہلے بھی اپنی آئینی حیثیت کا غلط استعمال کرتے رہے ہیں‘‘ جبکہ ان کے آئینی اختیار میں دستخط کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے لیکن جہاں دستخط کرنا ہوتے ہیں وہاں وہ دستخط نہیں کرتے اور جہاں نہیں کرنے ہوتے وہاں وہ خط لکھ کر متعلقہ محکموں کو بھیج دیتے ہیں یعنی جو کام کرنا ہوتا ہے وہ نہیں کرتے اور جو نہیں کرنا ہوتا، اسے کر دیتے ہیں جبکہ وہ اپنے عہدے کی میعاد گزار چکے ہیں لہٰذا اب انہیں ایسے کاموں سے گریز کرنا چاہیے ۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
پیار بیوقوفوں کا کام ہے‘ اب
سمجھدار ہو گئی ہوں: سحر خان
اداکارہ سحر خان نے کہا ہے کہ ''پیار بیوقوفوں کا کام ہے، میں اب سمجھدار ہو گئی ہوں‘‘ تاہم سمجھدار ہونے سے پہلے میں بھی ایک بیوقوف تھی اور پیار ہی اوڑھونا بچھونا ہوا کرتا تھا جبکہ آخر کار میں اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ تو بیوقوفوں کا کام ہے اور مجھے نہیں کرنا چاہئے لیکن اس وقت تک میں اپنی بیوقوفیوں کے نتائج بھگت چکی تھی اور اگر میں سمجھدار نہ ہوتی تو خدا جانے کب تک اور کتنی سزا بھگتتی رہتی جبکہ اب جب میں عقلمند ہو گئی ہوں‘ یہ دھڑکا برابر لگا رہتا ہے کہ کہیں دوبارہ بیوقوفی کا ارتکاب نہ ہو جائے اور سارے کیے کرائے پر پانی نہ پھر جائے۔ اس ضمن میں سب میرے لیے دعا کریں۔آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہی تھیں۔
اور ‘اب آخر میں اقتدار جاوید کی غزل:
پھول کے واسطے دعا کیجے
یہ نشہ ہے ذرا نشہ کیجے
ایک تلقین ہے محبت کی
جو نہ مانے اسے دفع کیجے
کھاٹ ڈالی ہے پیڑ کے نیچے
آتے جاتے ذرا ملا کیجے
نہیں کرسی نشین کی دعوت
صحن میں چاندنی ذرا کیجے
آپ آئے ہو اس کی دنیا میں
اس کا کفارہ بھی ادا کیجے
دھوپ پر ڈالیے کوئی مخمل
چھاؤں کے واسطے ہوا کیجے
شعر میں مشق تھوڑی ہے لازم
اپنی گاڑھی ذرا ضیا کیجے
موت کی بددعا کے ہیں عادی
ان دعاگوؤں سے بچا کیجے
وقت کا کچھ پتا نہیں چلتا
اپنی اوقات میں رہا کیجے
اتنے لوگوں میں بات کیا کرنی
بیچ بازار کیا صدا کیجے
مسکرانے کا کوئی وقت نہیں
کام کرتے بھی مسکرا کیجے
مشوروں کا ہے شور بیجا سا
اس طرح کیجے اس طرح کیجے
میرے ہمراہ ایک دنیا ہے
اپنے دل کو ذرا بڑا کیجے
آج کا مطلع
دل میں کوئی چیز چمکتی بجھتی رہتی ہے جو ظفرؔ
فکر مند بھی رہتا ہوں میں اسی دھات کے بارے میں