"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

نہیں معلوم نوازشریف کسی ڈیل کے
تحت آ رہے ہیں یا نہیں: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''نہیں معلوم نوازشریف کسی ڈیل کے تحت آ رہے ہیں یا نہیں‘‘ کیونکہ ان کے بارے میں تاثر یہی ہے کہ وہ ہمیشہ کسی ڈیل کے تحت ہی آیا جایا کرتے ہیں حتیٰ کہ آتے ہی اگر وہ عدلیہ کے حکم پر جیل جائیں تو بھی یہی سمجھا جائے گا کہ کسی ڈیل کے تحت ہی گئے ہیں جس کے بارے میں بھی ہمیں کوئی خبر نہیں ہے کیونکہ اس کا علم انتظامیہ کو تو ہو سکتا ہے، مجھے نہیں اور اگر ایسا ہوا بھی تو یہ کام پولیس کرے گی جو کہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے اور نگران حکومت اس کے کاموں میں دخل اندازی نہیں کرے گی اور اس طرح نہ ہی وہ عدلیہ کے احکامات میں مداخلت کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
نوازشریف واپس آکر ملک کو
بحران سے نکالیں گے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر
مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نوازشریف واپس آکر ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے‘‘لندن میں چار سال سے بیٹھے وہ اسی بات پر غورو خوض کر رہے تھے اور بالآخر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انہیں واپس جا کر اب ملک کو بحرانوں سے نکال دینا چاہئے اور وہ چار سال تک یہی انتظار بھی کر رہے تھے کہ کوئی اور آگے بڑھ کر یہ کام کر ڈالے لیکن اب انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئی ہیں اور وہ اس پر آمادہ ہو گئے ہیں اور جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غورو خوض اور ملک کے معاملے میں کس قدر سنجیدہ رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے: پیپلزپارٹی
پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ '' ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے‘‘ اور یہ وہی دیوار ہے جس کے بارے میں ہمارے چیئرمین صاحب نے کہا تھا کہ اس پر لکھا ہوا ہے کہ اگلے وزیراعظم وہ ہوں گے جبکہ یہ دیوار کافی پرانی اور خستہ بھی ہے اور جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ؎
''گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو‘‘
اب یہ کسی بھی وقت یہ گر سکتی ہے اور چونکہ دیواروں کے کان ہوتے ہیں اس لیے اس دیوار کے بھی کان ہیں اور یہ اچھی طرح سن بھی سکتی ہے کہ ہمارے خلاف کیا کیا سازشیں ہو رہی ہیں۔ اگلے روز شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی ایک پریس کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
کس پارٹی سے الیکشن لڑوں گا
یہ فیصلہ ابھی نہیں کیا: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''کس پارٹی سے الیکشن لڑوں گا‘ ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا‘‘ کیونکہ اصل فیصلہ تو اس پارٹی نے کرنا ہے جس نے ٹکٹ دینا ہے، اس لیے سب پارٹیوں میں ٹکٹ کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور اب یہ کسی پارٹی کی ہمت اور حوصلے پرمنحصر ہے کہ وہ اپنا ٹکٹ دینے کی جرأت رکھتی ہے یا نہیں، جبکہ پی ٹی آئی میں ٹکٹ کی درخواست نہیں دی کیونکہ اس کے ساتھ میرے تعلقات کشیدہ ہیں حالانکہ اس کے بارے میں ہی ضمیر جاگا تھا اور اس میں ذاتی عمل دخل کوئی نہیں تھا کیونکہ ضمیر ایک خودمختار چیز ہے اور سونے جاگنے کی آزادی کا حامل ہے۔ آپ اگلے روز چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
امن و امان خراب کرنے کی
اجازت نہیں دیں گے: سرفراز بگٹی
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ''ہم کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ تاہم اس ضمن میں متعدد درخواستیں زیرِ غور ہیں جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ امن و امان خراب کرنے والے کسی کی اجازت کے محتاج ہی نہیں ہوا کرتے اور یہ کام اپنی مرضی ہی سے انجام دیا کرتے ہیں، اس لیے اس سلسلے میں ہمیں زحمت دینے کی ضرورت ہی نہیں ہے، اور نہ ہی کسی کو کوئی ایسی امید رکھنی چاہئے کیونکہ جمہوریت کا زمانہ ہے اور نگران حکومت کسی کے کام میں مداخلت کرنے کے حق میں نہیں ہے، اس لئے مذکورہ درخواستوں کو نامنظور سمجھا جائے اور مزید کوئی درخواست دینے کی زحمت بھی نہ کی جائے۔آپ اگلے روز چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
باندھی ہے میں نے اور نہ کھولی ہے کائنات
اندر ہی میرے آن کے بولی ہے کائنات
چھپنا بھی‘ ڈھونڈنا بھی اسے رات رات بھر
ایسی ہی کوئی آنکھ مچولی ہے کائنات
اپنی طرح مجھے بھی سمجھتی ہے مطمئن
اور کچھ بھی جانتی نہیں‘ بھولی ہے کائنات
نکلی ہے صاف میری طرح سخت اور نرم
کچھ دیر کے لیے جو ٹٹولی ہے کائنات
پھرتی ہے اپنا آپ لیے ساتھ اس طرح
خود ہی دلہن ہے‘ اپنی ہی ڈولی ہے کائنات
یکسر دو آتشہ سی کوئی ہو گئی تمام
اس طرح کائنات میں گھولی ہے کائنات
دونوں مسافری پہ تھے نکلے ہوئے کہیں
کچھ دیر میرے ساتھ بھی ہو لی ہے کائنات
میں بھی کہیں ہوں اس میں‘ پتا تو چلے کوئی
اچھی طرح سے میں نے پھرولی ہے کائنات
باہر نکلنے کے لیے بے تاب‘ اے ظفرؔ
خود پر کَسی ہوئی کوئی چولی ہے کائنات
آج کا مطلع
دل کو رہینِ بندِ قبا مت کیا کرو
ہے لاعلاج اس کی دوا مت کیا کرو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں