ملکی مفاد داؤ پر لگانے والوں کا
احتساب ضروری ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملکی مفاد داؤ پر لگانے والوں کا احتساب ضروری ہے‘‘ جبکہ کرپشن‘ منی لارنڈرنگ اور آمدن سے زیادہ اثاثے بنانا ہرگز ملکی مفاد کے خلاف نہیں ہے کیونکہ کرپشن نہ ہو تو تیز رفتار ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا اور منی لانڈرنگ تو صرف کالے یا میلے دھن کو سفید کرنا ہے جو صفائی اور دھلائی ہی کی ذیل میں آتا ہے جبکہ آمدن سے زائد اثاثے بنانا بھی پرلے درجے کی کفایت شعاری ہی کا نتیجہ ہے اور ایک کرشماتی کام ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے‘ تاہم ملکی مفاد کے خلاف کاموں کی ایک الگ سے فہرست بنانا بھی ضروری ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں موجودہ صورتحال پر گفتگو کر رہے تھے۔
ہمارے ایک اتحادی مشکل میں پاؤں اور آسانی
میں گردن پکڑتے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہمارے ایک اتحادی مشکل میں پاؤں اور آسانی میں گردن پکڑتے ہیں‘‘ اور صحیح طریقہ کار بھی یہی ہے جیسا کہ اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی گئی تھی اور دوسرے دن دھمکی دینے والے دبئی میں پائے گئے تھے اور اب جبکہ سپریم کورٹ کی طرف سے نیب ترامیم پر فیصلہ آ گیا ہے تو پاؤں پکڑنے کا ایک نیا سلسلہ پھر سے شروع ہو جائے گا اور اگر قسمت نے کبھی پانسا پلٹا تو گردن سے پکڑنے کا وقت بھی آ سکتا ہے اور یہ سارے وقت قدرت ہی کی طرف سے ہوا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز بلاول ہاؤس لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کوشش ہے کہ بجلی کے بل آئندہ مہینوں میں ناقابلِ برداشت نہ ہوں: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''کوشش ہے کہ بجلی کے بل آئندہ مہینوں میں ناقابلِ برداشت نہ ہوں‘‘کیونکہ ہم کوشش ہی کر سکتے ہیں کہ ان پر ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے۔ اول تو بل دے دے کر عوام اب تک خاصے سخت جان ہو چکے ہیں کہ بڑے سے بڑا بل بھی ان پر اثر انداز نہیں ہوتا اور انہوں نے ان بلوں کو ایک دل و جان سے قبول کر لیا ہے اور وہ خاص حد تک صابرو شاکر ہو چکے ہیں جو ہمارے لیے خصوصی طور پر طمانیت کا باعث ہے جبکہ اس میں ان کا اپنا کمال بھی شامل ہے کیونکہ صابر و شاکر ہونا بہرحال ثواب اور قرب الٰہی کا ایک بہترین اور فوری ذریعہ ہے۔ آپ ایک انٹرویو اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کچھ مسائل ہیں لیکن ہم گھبرا
نہیں رہے: نگران وزیر خزانہ
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ''کچھ مسائل ہیں مگر ہم گھبرا نہیں رہے‘‘ کیونکہ گھبرانا ہمارا نہیں بلکہ عوام کا کام ہے جو اس کے عادی ہو کر اب کافی سخت جان ہو چکے ہیں اور نگرانی بجائے خود ایک بہت بڑا کام ہے جس میں گھبرانا بھی اگر شامل ہو جائے تو سارا کام ہی رُک کر رہ جائے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو ہم گھبراہٹ کا ایک الگ محکمہ اور وزارت قائم کر دیتے جو دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ گھبرانے کا ذائقہ بھی چکھ لیتے لیکن اسے ایک غیرمتعلقہ کام سمجھ کر ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ عوام یہ کام پہلے ہی کافی رضا و رغبت سے سرانجام دے رہے ہیں جو اپنے طور پر قابلِ ستائش ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف قوم کے مسیحا ہیں: جاوید لطیف
سابق وفاقی وزیر اور (ن) لیگ کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف قوم کے مسیحا ہیں‘‘ جو قوم کی بیماریوں کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کیونکہ قوم کو یہ بیماریاں ان کی آنکھوں کے سامنے ہی لاحق ہوئی تھیں اس لیے وہ انہیں اچھی طرح سے پہچانتے بھی ہیں اور چونکہ عوام انہیں دل و جان سے عزیز ہیں‘ اس لیے ان کی بیماریاں بھی انہیں دل و جان سے پیاری ہیں اور وہ مریض کی نبض دیکھے بغیر بھی نہایت کامیابی سے تشخیص کر لیتے ہیں کیونکہ ان میں بنیادی کردار ان کا اپنا ہی ہے کہ وہ ان کی کسی چیز سے لاتعلق نہیں رہ سکتے اور یہی ایک مسیحا کا امتیازی نشان بھی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابراراحمد کی نظم
دوامِ وصل کا خواب
پکی گندم کے خوشوں میں
اُمڈتے دن کے ڈیروں میں
اندھیرے کی گھنی شاخوں
پرندوں کے بسیروں میں
تھکے بادل سے گرتے نام کے اندر
اُترتی شام کے اندر
دوامِ وصل کا اک خواب ہے
جو سانس لیتا ہے
مہکتی سر زمینوں میں
مکانوں میں مکینوں میں
ترے میرے علاقوں میں
ہمارے عہد ناموں میں
لرزتے بادبانوں میں
کہیں دوری کے گیتوں میں
کہیں قربت کی تانوں میں
ازل سے تا ابد پھیلی ہوئی
اس چادرِ افلاک کے اندر
رِدائے خاک کے اندر
ہماری نیند کی گلیوں میں
اپنی دھن بجاتا ہے
مکان ِعافیت کے بند دروازے گراتا ہے
آج کا مطلع
میں نے کب دعویٰ کیا تھا سر بسر باقی ہوں میں
پیش خدمت ہوں تمہارے جس قدر باقی ہوں میں