تعلیم کے ذریعے نوجوانوں میں قومی وحدت
کو فروغ دینا ممکن ہے: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''تعلیم کے ذریعے نوجوانوں میں قومی وحدت کوفروغ دینا ممکن ہے‘‘ لیکن سب سے پہلے نوجوانوں کو گمراہی کی اس دلدل سے نکالنا ضروری ہوگا جس میں انہیں دھکیلا گیا ہے اور جب تک وہ راہِ راست پر نہیں آتے اس وقت تک وطن واپسی بھی ناممکن ہے اور اس کی ہمیشہ تاریخیں ہی دی جاتی رہیں گی کیونکہ استقبال کرنے والوں میں اکثریت نوجوانوں ہی کی ہو گی اس لیے سب سے پہلے تعلیم انہیں اس موضوع پر دی جانی چاہئے اور جو کام پہلے کرنے والا ہو‘ اولیت اسی کو ملنی چاہئے۔ آپ اگلے روز لندن میں اپنی رہائش گاہ پر بعض وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
قوم چیئرمین پی ٹی آئی کے اقدامات
کی سزا بھگت رہی ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''قوم چیئرمین پی ٹی آئی کے کیے گئے اقدامات کی سزا بھگت رہی ہے‘‘ جن میں ہمارے اقدامات ہرگز شامل نہیں ہیں کیونکہ ہم کسی بھی طرح کے اقدامات کے مرتکب ہی نہیں ہوئے اور محض دوروں کے ذریعے ہی اپنے فرائض ادا کرتے رہے جس سے عوام کا کچھ وقت ضرور ضائع ہوا مگر اس کے علاوہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوا اور اسے بھی نقصان نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ان کے پاس بھی کرنے کو کوئی کام نہیں تھا اور وقت کی فراوانی تھی۔ آپ اگلے روز پشاور میں جے یو آئی پختونخوا کی مجلس شوریٰ سے خطاب کر رہے تھے۔
اب عدل کی روایات کا ڈنکا بجے گا: شہبازشریف
سابق وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''اب عدل کی روایات کا ڈنکا بجے گا‘‘اگرچہ ہمارے نزدیک عدل کی وہی روایات قابلِ تعریف ہیں جن میں ریلیف دیا گیا ہو اور چونکہ ہمارے خلاف سزا یابیاں اور مقدمات سب سے زیادہ ہیں اس لیے ریلیف کے سب سے زیادہ حقدار بھی ہم ہیں لیکن افسوس نیب ترامیم ایکٹ کے بعد جو ریلیف ملا تھا‘ وہ بھی ختم کردیا گیا ہے جس کی بحالی بے حد ضروری ہے جبکہ سب سے زیادہ ریلیف کے حقدار نوازشریف صاحب ہیں جس کی عدم موجودگی سے وہ گزشتہ چار سال سے لندن میں بیٹھے ہیں۔آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے اور نئے چیف جسٹس کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دے رہے تھے۔
نوازشریف کی آمد کا سن کر مخالفین
بوکھلاہٹ کا شکار ہیں: سلیم رضا
مسلم لیگ کے سیکرٹری اطلاعات سلیم رضا نے کہا ہے کہ ''مخالفین نوازشریف کی آمد کا سن کر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں‘‘ حالانکہ بوکھلاہٹ کا شکار ان کے اپنے لوگوں کو ہونا چاہیے کیونکہ جو کچھ پہلے ان کے عہد میں ہوتا رہا ہے اور جس کے سبب ملک اس حالت کو پہنچا ہے‘ دوبارہ بھی وہی کچھ ہی کیا جائے گا اور کچھ منفرد ہونے کی امید بھی نہیں ہے، جبکہ اول تو ان کی واپسی بجائے خود شکوک و شبہات کا شکار ہے اور زیادہ امکان یہی ہے کہ ان کی واپسی کی جو تاریخ دی گئی ہے اس میں ابھی کئی بار تبدیلی ہو گی اور یہ سلسلہ الیکشن کی تاریخ کے اعلان تک جاری رہے گا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
نوازشریف ہی عوام کے
دکھوں کا علاج ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نوازشریف ہی عوام کے دکھوں کا علاج ہیں‘‘تاہم ابھی تک معلوم اور فیصلہ نہیں ہو سکا کہ اس علاج کو استعمال کس طرح کرنا ہے اور جس سلسلے میں مختلف تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے مثلاً ایک تو یہ کہ دکھی عوام کے لیے نوازشریف کے دیدارِ عام کا سلسلہ شروع کیا جائے گا، دوسرا‘ یہ کہ ان کا استعمال شدہ پانی بوتلوں میں بھر کر محفوظ کر لیا جائے اور مریضوں کو بطور خوراک پلانے کا اہتمام کیا جائے وغیرہ وغیرہ۔ آپ اگلے روز پارٹی کے مختلف ونگز کے اجلاسوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں یاسمین سحر کی غزل:
فلک چھو کر سمندر کا کنارہ دیکھئے صاحب
اٹھا کر موت کا پرچم‘ نظارہ دیکھئے صاحب
کئی حساس پتلے بھی سمجھتے ہیں خدا خود کو
وہی دنیا جو دیکھی تھی دوبارہ دیکھئے صاحب
ابھی سگنل نہیں ٹوٹا ذرا رفتار کم رکھئے
ٹریفک کے اصولوں کا اشارہ دیکھئے صاحب
ہوا کے رُخ بدلنے پر پریشاں اس قدر نہ ہوں
نزاکت پھولوں کی موسم یہ پیارا دیکھئے صاحب
مرے چہرے پہ ہی کیوں جم گئی ہیں آپ کی آنکھیں
ذرا آئینے میں خود کو خدارا دیکھئے صاحب
ہمارے ساتھ کے گاؤں میں اب تک رات ٹھہری ہے
چمکتا ہے ابھی تک اک ستارا دیکھئے صاحب
حقیقت سے ذرا کچھ واقفیت ہو ہی جائے گی
محبت کا کوئی تازہ شمارہ دیکھئے صاحب
پرانے کاٹ کر میں نے نئے کردار ڈالے ہیں
مرا لکھا ہوا مضمون سارا دیکھئے صاحب
آج کا مطلع
حد ہو چکی ہے شرم شکیبائی ختم ہو
بہتر ہے اب دعا کی پذیرائی ختم ہو