"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور افضال نوید کی غزل

اپنا سیاسی سرمایہ لگا کر پاکستان
کو ڈیفالٹ سے بچایا:نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم نے اپنا سیاسی سرمایہ لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا‘‘ البتہ اپنے غیر سیاسی سرمائے میں سے ایک دھیلا بھی اس پر خرچ نہیں کیا بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا کیونکہ یہ سرمایہ ذخیرہ کرنے کے لیے ہی ہوتا ہے‘ ادھر اُدھر لگانے کے لیے نہیں البتہ اس بات کا احساس آج ہی ہوا ہے کہ ملک کو ڈیفالٹ سے ہم نے ہی بچایا ہے جبکہ لندن میں اندر خانے یہی کام کیا جارہا تھا؛ اگرچہ ڈیفالٹ کا خطرہ اب بھی ہر وقت موجود ہے؛ تاہم اگر دوبارہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا پڑا تو یہ خدمت دوبارہ بھی سرانجام دوں گا۔ آپ اگلے روز لندن میں مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملی تو زرداری سے کہوں
گا میرے ہاتھ کھول دیں:بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملی تو میں صدر زرداری سے کہوں گا کہ میرے ہاتھ کھول دیں‘‘ کیونکہ وہ تو قوم کو اپنا دستِ ہنر دکھا چکے ہیں، میں بھی اب اپنے ہاتھوں کا ہنر دکھانا چاہتا ہوں جبکہ میرا طریقہ کار ذرا مختلف ہو گا؛ البتہ نتائج زیادہ مختلف نہیں ہوں گے کیونکہ اس سے جو نیک نامی ملی ہے میں اس میں اضافے ہی کی کوشش کروں گا جبکہ یہ کام دونوں ہاتھوں سے کرنے والا ہے؛ چنانچہ ہاتھ بندھے ہوئے ہوں تو یہ کام نہیں ہو سکتا، نیز اگر ہاتھ نہ کھولے گئے تو یہ کام میں خود بھی کر سکتا ہوں اور قوم کو جلد میرے کھلے ہاتھ دیکھنے کا موقع ملے گا۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اکثریت کو نوازشریف کے
کارناموں کا نہیں پتا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''اکثریت کو نوازشریف کے کارناموں کا نہیں پتا‘‘کیونکہ اب تک انکے جو کارنامے سامنے آئے ہیں وہ انکے اصل کارناموں کے مقابلے میں کوئی چیز ہی نہیں ہیں کیونکہ مذکورہ سیاسی کارناموں سے اتنی خوش حالی حاصل کرنا ممکن ہی نہیں جتنی انہیں حاصل ہو چکی ہے اور اگر ان کارناموں کی تفصیل بیان کرنا ملکی و سیاسی مفاد میں ہوتا تو وہ بھی عرض کر دیتا؛ تاہم امکان یہی ہے کہ یہ کارگزاریاں رفتہ رفتہ خود ہی ظاہر ہو جائیں گی کہ ایسے کام آخر کب تک چھپے رہ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز نارووال میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کسی جماعت کے حق یا مخالفت میں
کوئی نقطہ نظر نہیں اپنائیں گے: مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''کسی جماعت کے حق یا مخالفت میں کوئی نقطہ نظر نہیں اپنائیں گے‘‘ کیونکہ ہمیں اس تکلف کی ضرورت ہی نہیں ہے اور اس کے بغیر ہی سارا کچھ سرانجام دیتے رہیں گے کیونکہ کابینہ میں ہر کسی کی نمائندگی موجود ہے اس لیے سب کے جذبات کا خیال رکھنا پڑے گا اور اس طرح کسی کے بھی مفاد پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے کہ ہر سیاسی جماعت کے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہوں گے بلکہ وزیراعظم صاحب نے تو امریکہ روانگی کے موقع پر یہ تک کہہ دیا کہ نوازشریف کی واپسی پر کوئی رکاوٹ نہیں جس سے (ن) لیگ میں ایک بار پھر سے جان پڑ گئی ہے اور نگران انتظامیہ ہونے کے باعث ان کی واپسی پر ہم پوری پوری نگرانی کریں گے کہ ان کو کسی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ظاہر ہے کہ اس طرح کے اقدامات کے لیے کسی بھی طرح کے نقطہ نظر کو اپنانے کی ہر گز کوئی ضرورت اور گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
طلاق کے ڈر سے لوگ شادی نہیں کرتے:منشا پاشا
اداکارہ منشا پاشا نے کہا ہے کہ ''طلاق کے ڈر سے لوگ شادی نہیں کرتے‘‘حالانکہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے بعد دوسری شادی کی جا سکتی ہے اور دوسری کے بعد تیسری اور پھر چل سو چل ، اس لیے خواتین و حضرات کو شادی سے ڈرنا اور گھبرانا نہیں چاہئے اور یہ زندگی قدرت کی عطا کردہ نعمت ہے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے ورنہ آدمی کفرانِ نعمت کا مرتکب تصور ہو گا جبکہ غیر شادی شدہ رہنا بہت سے خطرات کا حامل ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پوڈ کاسٹ سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
بزدل نہیں ہوا کہ بہادر نہیں ہوا
جو سامنے کا ڈر تھا وہی ڈر نہیں ہوا
اس کوچے میں پہنچنے کو رفتار کیا کرے
آگے گیا کہ پیچھے‘ برابر نہیں ہوا
باہر سے بھیج دینا عجب دوستوں کو تھا
گھر ہو کے بھی کبھی کبھی وہ گھر نہیں ہوا
یعنی سبق بدلتا رہا ہر نفس کے ساتھ
ازبر بھی بار ہا کِیا ازبر نہیں ہوا
جائے پناہ سے نہ زیادہ نہ کم تھی خاک
پھر بھی علیحدہ کبھی دم بھر نہیں ہوا
اطراف میں سمجھنے سے قاصر تھے لوگ سب
شاید مجھی میں پیدا وہ جوہر نہیں ہوا
کیا جانے بند اور ہی دریاؤں پر بندھا
ندی نہیں ہوئی تو صنوبر نہیں ہوا
کچھ اجنبی شعاعیں مجھے کھینچتی رہیں
اِس کارِ زندگی کا میں خوگر نہیں ہوا
اک رہگزر پہ جانے کا ازلوں کا سلسلہ
ہو تو گیا مگر متواتر نہیں ہوا
خالی رہے نہ جانے افق کتنی دیر تک
چکر کے بعد دوسرا چکر نہیں ہوا
ملتی رہی اگرچہ خد و خال کی خبر
لیکن کبھی بھی صاف وہ منظر نہیں ہوا
تبدیل اتنی تیزی سے ہوتی رہی حیات
جس کام کو ہم آئے تھے اکثر نہیں ہوا
اَن دیکھے دائروں سے رہی رسم و رہ نویدؔ
لیکن میں احاطے سے باہر نہیں ہوا
آج کا مطلع
پھر کوئی شکل نظر آنے لگی پانی پر
سخت مشکل میں ہوں اس طرح کی آسانی پر

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں