ہنستے بستے پاکستان کو سازش کے ذریعے بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا گیا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہنستے بستے پاکستان کو سازش کے ذریعے بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا گیا‘‘ جبکہ وہ ہنستا سیاستدانوں کی سادگی اور دلیری پر بھی تھا کہ اس کے ساتھ اس قدر برا سلوک کرنے کے باوجود وہ کیسے کیسے بیانات دے رہے ہیں جیسے انہوں نے کبھی کرپشن کی نہ منی لانڈرنگ اور نہ ہی اربوں کے اثاثے بنائے اور نہ ہی سرمایہ تھوک کے حساب سے بیرونِ ملک منتقل کیا ہو اور وہی تاریخ دہرانے کیلئے ایک بار پھر تیاریاں کر رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ عوام کا حافظہ کمزوری کی آخری حد تک پہنچا ہوا ہے اور وہ ان کی دیدہ دلیری اور کارنامے یکسر فراموش کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں پارٹی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
تمام سیاسی جماعتوں سے بہتر تعلقات
چاہتے ہیں: مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''ہم تمام سیاسی جماعتوں سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ ماسوائے ایک جماعت کے تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے نگران کابینہ میں موجود ہیں اور وہ پہلے ہی اس کام میں لگے ہوئے ہیں اور اب تک کسی سیاسی جماعت کو ہم سے کوئی شکایت پیدا نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی مستقبل میں اس کا کوئی امکان ہے جو کہ نگران حکومت بنانے والوں کی دور اندیشی کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ ہر متعلقہ وزیر اپنی اپنی جماعت کے مفاد اور جذبات کا خیال رکھنے کو اپنا فرضِ اولیں سمجھتا ہے اور جسے وہ ادا بھی کر رہا ہے۔ آپ اگلے روز گورنر‘ نگران وزیراعلیٰ سندھ اور ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
90روز میں الیکشن ہمارا شروع
سے مؤقف ہے: قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی کے اہم رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''90 روز میں الیکشن ہمارا شروع سے مؤقف ہے‘‘ اور اگرچہ 90روز میں الیکشن نہیں ہوئے لیکن ہمارے مؤقف میں کوئی فرق نہیں آیا کیونکہ جو مؤقف ہم ایک دفعہ اختیار کرلیتے ہیں اسی پر کاربندرہتے ہیں جبکہ عوامی خدمت کے حوالے سے بھی ہمارا مؤقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں حالا نکہ عوام کو پتا ہی نہیں چلتا لیکن ان کی خدمت ہو رہی ہوتی ہے مثلاً لاڑکانہ کی ترقی کے لیے ہمیں جو 90ارب روپے دیے گئے تھے وہ بھی سراسر عوامی خدمت ہی پر خرچ ہوئے ہیں اور عوام اس سے خوب واقف بھی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
مہنگائی‘ بجلی بلوں کے خلاف
تحریک جاری رہے گی: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی‘ بجلی بلوں کے خلاف تحریک جاری رہے گی اور اسی طرح مہنگائی اور بجلی بلوں میں اضافہ بھی ہوتا رہے گا کیونکہ ہم اپنا کام کریں گے اور وہ اپنا۔ اپنا اپنا کام سب کو جاری ہی رکھنا چاہیے اس طرح مہنگائی کی گاڑی بھی چلتی رہے گی اور ہماری بھی اور ہم اسی طرح اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہیں گے کہ آخر کچھ نہ کچھ تو ہم نے بھی کرنا ہی ہوتا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ روز روز کے خالی بیانات سے کہیں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگرچہ تحریکوں اور دھرنوں سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن آخر کچھ تو کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان دے رہے تھے۔
مقتدرہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی: جہانگیر ترین
سابق پی ٹی آئی رہنما و استحکامِ پاکستان پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ''مقتدرہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی‘‘ بلکہ یہ سیاست ہے جو بار بار اس کے امور میں مداخلت کرتی ہے اور اسے اپنا کام کرنے نہیں دیتی جبکہ بچگانہ حرکتیں سمجھ کر اس مداخلت پر وہ خاموش رہتی ہے اور جواب میں کچھ نہیں کرتی کیونکہ اس کا اپنا ایک خود کار نظام ہے جس میں ملکی مفاد کے مطابق سب کچھ اپنے آپ ہی ہوتا رہتا ہے اس لیے سیاست کو چاہیے کہ ایسی حرکتوں سے باز آ جائے اور مقتدرہ کی شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے گریز کرے۔ آپ اگلے روز لاہور پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
آنکھیں ترس گئی ہیں
اس گھر میں یا اُس گھر میں
تُو کہیں نہیں ہے
دروازے بجتے ہیں
خالی کمرے
تیری باتوں کی مہکار سے بھر جاتے ہیں
دیواروں میں ‘تیری سانسیں سوئی ہیں
میں جاگ رہا ہوں
کانوں میں
کوئی گونج سی چکراتی پھرتی ہے
بھولے بسرے گیتوں کی
چاندنی رات میں کھلتے ہوئے
پھولوں کی دمک ہے‘ یہیں کہیں
تیرے خواب ‘مری بے سایہ زندگی پر
بادل کی صورت جھکے ہوئے ہیں
یاد کے دشت میں
آنکھیں کانٹے چنتی ہیں
میرے ہاتھ
ترے ہاتھوں کی ٹھنڈک میں
ڈوبے رہتے ہیں
آخر... تیری مٹی سے مل جانے تک
کتنے پل
کتنی صدیاں ہیں
اس سرحد سے
اُس سرحد تک
کتنی مسافت اور پڑی ہے
ان رستوں میں
کتنی بارشیں برس گئی ہیں
آنکھیں مری
تیری راتوں کو ترس گئی ہیں
آج کا مطلع
یوں بھی نہیں کہ شام و سحر انتظار تھا
کہتے نہیں تھے منہ سے مگر انتظار تھا