موجودہ حالات میں نئی جماعت
بننی چاہئے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور سینئر سیاستدان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''موجودہ حالات میں نئی سیاسی جماعت بننی چاہئے‘‘ کیونکہ اکثر سیاسی جماعتیں اب خاندانی پارٹی ہو کر رہ گئی ہیں اور دوسروں کو کوئی پوچھتا تک نہیں ہے؛ چنانچہ اس مرحلے پہ میں، مفتاح اسماعیل اور مصطفی نواز کھوکھر غورو خوض کر رہے ہیں اور امید ہے جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے جبکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ کچھ دے دلا کر ہمیں منا لیا جائے گا اور سارا پروگرام دھرے کا دھرا رہ جائے گا؛ اگرچہ نئی جماعت بننے سے بھی کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پہلے ہی سب کا برا حال ہے اور اگر اس سے بھی مزید برا ہوا تو کیا فرق پڑ جائے گا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
نوازشریف کی ڈکشنری میں ڈیل
نہیں، خوشحالی لائیں گے: جاوید لطیف
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی ڈکشنری میں ڈیل نہیں، خوشحالی لائیں گے‘‘ کیونکہ جب پہلے بھی دس سال کے لیے سعودی عرب گئے تھے توڈیل کے تحت نہیں گئے تھے، جس کے بارے میں وہ کہتے رہے کہ پانچ سال کیلئے گئے تھے حالانکہ متعلقہ معاہدے کے مطابق وہ میعاد دس سال تھی، نیز جہاں تک خوشحالی لانے کا تعلق ہے تو جب وہ آئیں گے تو اپنی خوشحالی بھی ساتھ لائیں گے جس پر عوام اطمینان کا اظہار کر سکتے ہیں اور اگرانہوں نے آکر مزید خوشحالی حاصل کی تو وہ بھی عوام کے لیے ہی ہو گی اس لیے عوام کو خوش حالی کی پیشگی مبارکباد ہو۔ آپ اگلے روز پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اشارے اور امپائر کی انگلی پی پی
کیلئے نہیں ہوتی: شہلا رضا
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ ''اشارے اور امپائر کی انگلی پیپلز پارٹی کے لیے نہیں ہوتی‘‘ حالانکہ جمہوریت کا زمانہ ہے اور سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہئے کیونکہ ہمارا بھی ان پر حق اتنا ہی ہے جتنا دوسروں کا ہے، اگرچہ پارٹی قیادت کے مستقل رابطے رہتے ہیں اور انہیں کسی خاص اشارے یا انگلی اٹھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی کیونکہ اب اس کے بغیر بھی ساری ہدایات کا تبادلہ ہو جاتا ہے اور دونوں کی گاڑی چلتی رہتی ہے۔ لیکن پھر بھی ہمارے لیے یہ ممنوع نہیں ہونے چاہئیں کہ یہ بھی خیرسگالی کا ایک مظہر ہیں جن کا ہم ہمیشہ خیر مقدم کریں گے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
(ن) لیگ والے دھمکیاں لگا
رہے، کوئی پوچھنے والا نہیں: حماد اظہر
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ''(ن) لیگ والے ریاست کو دھمکیاں لگا رہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے‘‘ اور جنہوں نے پوچھنا ہے وہ دیگران کی پوچھ گچھ میں مصروف ہیں، ان کے پاس ایسی باتوں کے لیے وقت ہی کہاں بچتا ہوگا، اگرچہ اب شاید ہی کوئی ایسا بچا ہو جس کی پوچھ نہ ہوئی ہو یا نہ ہو رہی ہو اور اب انہیں کافی حد تک فارغ ہو جانا چاہئے تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کام سے تسلی نہیں ہو پا رہی اور اس لیے جن سے ایک بار پوچھ گچھ ہو چکی ہے، انہیں دوبارہ بلا کر یہی کام شروع کر دیا جاتا ہے، جبکہ تیسری اور چوتھی بار بھی اس کام سے نہیں چوکتے۔ آپ اگلے روز نامعلوم مقام سے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
نوازشریف نے ہمیشہ عدالتوں
کا احترام کیا ہے: طارق فضل
مسلم لیگ نواز کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے‘‘ جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وہ عدالت کے حکم پر ایک مقدمے میں سزا کاٹ رہے تھے کہ اپنا علاج کرانے کیلئے تھوڑے سے عرصہ کیلئے بیرونِ ملک چلے گئے اور وہاں چار سال سے اسی احترام میں مصروف ہیں اور یہ شاید ریکارڈ بھی ہو کیونکہ آج تک کسی نے عدلیہ کا اتنا احترام نہ کیا ہوگا جبکہ اب بھی ان کی واپسی کی تاریخیں ہی دی جا رہی ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے نزدیک ابھی یہ احترام تسلی بخش طور پر نہیں ہوا ہے اور وہ اسی وقت واپس آئیں گے جب وہ سمجھیں گے یہ احترام مناسب حد تک ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں سیالکوٹ سے محمود کیفی کی غزل:
کتنے سوال جل گئے‘ کتنے جواب جل گئے
آتشِ غم میں زندگی! میرے تو خواب جل گئے
کیا کہوں عہدِ حاضرہ‘ تیرے سِتم کا ماجرا
کتنی جوانیاں لُٹیں‘ کتنے شباب جل گئے
حیف ہے موسمِ خزاں‘ تیرے وجود سے یہاں
کتنے ہی گُل بکھر گئے‘ کتنے گلاب جل گئے
آنے سے تیرے جانِ جاں‘ ایسی گری ہیں بجلیاں
کتنے ہی خوبرو تھے جو زیرِ نقاب جل گئے
شمع کرے تو کیا کرے‘ ہیں یہ پتنگ سر پھرے
اچھا ہوا جو شوق سے خانہ خراب جل گئے
میکشوں کا زیاں ہوا‘ ہر کوئی نوحہ خواں ہوا
ہائے شراب جل گئی‘ ہائے کباب جل گئے
کس نے کیے ہیں کیا ستم‘ کس نے دیے ہیں کتنے غم
وقت کی تیز دھوپ میں سارے حساب جل گئے
کیفیؔ کہوں توکیا کہوں‘ خوش بھی رہوں توکیا رہوں
جب کہ کتابِ زیست کے کتنے ہی باب جل گئے
آج کا مقطع
چل بھی دیے دکھلا کے تماشا تو ظفرؔہم
بیٹھے رہے تادیر تماشائی ہمارے