نواز شریف کی واپسی سے عوام میں
نئی امنگ جاگی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی سے عوام میں نئی امنگ جاگی ہے‘‘ کہ جو کچھ عوام کے ساتھ کیا گیا ہے، انہیں اس پر اپنے جذبات کے اظہار کا موقع میسر آنے والا ہے، عوام کے جذبات بالکل بجا لیکن یہ بھی دیکھیں کہ ان کی طبیعت ابھی تک ناساز ہے اور ان کے ذاتی معالج نے بھی اس کے بارے میں کھل کر بتا دیا ہے اسی لیے عوام سے درخواست ہے کہ اپنے پُرتپاک استقبال کو ایک حد تک محدود رکھیں کیونکہ ایک بیمار شخص کے لیے ہجوم اور بھیڑ وغیرہ زیادہ اچھے نہیں ہوتے جبکہ عوام کو اپنے جذبا ت کے اظہار کے مواقع بعد میں بھی میسر آ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مخالف قید ہو تو جلسوں کا مزہ نہیں
آئے گا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مخالف قید ہو تو جلسوں کا مزہ نہیں آئے گا‘‘ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ جلسے بدمزگی ہی میں کرنا پڑیں گے کیونکہ مخالف کے قید سے باہر نکلنے کے دور دور تک کوئی امکانات نظر نہیں آ رہے، نیز ہو سکتا ہے کہ ان کو ویسے ہی نااہل قرار دے دیا جائے اور ہمارے جلسے مزید بدمزگی کا شکار ہو جائیں اور طوعاً و کرہاً ہی یہ پھسپھسا الیکشن لڑنا پڑ جائے جبکہ اتنی شدید سردی میں الیکشن لڑنے سے لوگ نزلہ زکام سمیت مختلف خطرناک بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں اس لیے ہماری گزارش یہی ہو گی کہ انتخابات کے لیے موسم بہار کا انتظار کر لیا جائے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی واپسی کی تیاریوں میں (ن)
لیگ کے وزرا نظر نہیں آتے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی کی تیاریوں میں (ن) لیگ کے وزرا نظر نہیں آتے‘‘ جس سے صاف پتا چلتا ہے کہ وہ ایک بار پھر واپسی کی نئی تاریخ دینے والے ہیں کیونکہ ان کی واپسی اتنی ہی یقینی نظر آتی ہے جتنا کا الیکشن کا انعقاد، اس لیے لگتا ہے کہ آئندہ کافی عرصے تک واپسی اور انتخابات کی تاریخیں ساتھ ساتھ چلتی رہیں گی اور امید ہے کہ اسی کے ساتھ ساتھ سیاسی حالات بھی نارمل ہوتے رہیں گے، صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے جو بے حد ضروری ہیں، چاہے اس میں جتنا عرصہ بھی لگ جائے۔ آپ اگلے روز جیکب آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عثمان ڈار نے سیالکوٹ سے پی ٹی آئی
کا صفایا کرایا: فردوس عاشق
پاکستان استحکام پارٹی کی مرکزی ترجمان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''عثمان ڈار نے سیالکوٹ سے پی ٹی آئی کا صفایا کرایا‘‘ لیکن جب تک پورے پاکستان سے اس کا صفایا نہیں ہو جاتا حالات اسی طرح مخدوش رہیں گے اور جس کے لیے عوام کا بھی صفایا کرنا پڑے گا جو کافی حد تک مہنگائی کے ہاتھوں ہی ہو رہا ہے کیونکہ اب لوگوں نے گرانی کے سبب خودکشیاں کرنا شروع کر دی ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ حالات کو نارمل کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جو اگرچہ مختلف سطحوں پر ہو بھی رہا ہے لیکن کچھ زیادہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو رہا اور اس سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی بھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے: خواجہ آصف
سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے‘‘ کیونکہ ملکی معیشت کے لیے اتنا کچھ کر ڈالنے کے باوجود ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے جسے وہ سرانجام دینے کے لیے بے قرار ہیں لیکن سیاسی صورت حال اور عوام کے جذبات ان کی واپسی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، جبکہ مقدمات کی رکاوٹ بھی اپنی جگہ موجود ہے جس کے حوالے سے کچھ احباب اپنی سے یقین دہانی کرا رہے ہیں، علاوہ ازیں سیاسی صورت حال خاصی مخدوش اور تشویش انگیز ہو چکی ہے اور اس کے علاوہ ان کی واپسی اور چوتھی بار وزیراعظم بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوسلو‘ ناروے سے فیصل ہاشمی کی نظم:
دائم غیر آباد ابد میں!
میں نے سنا تھا، میں نے ٹھیک سنا تھا
پر میں کچھ بھی سمجھ نہیں پایا تھا
سوکھے سوکھے حلق میں جب جب
ٹوٹتے لفظوں کو دھاگے سے
باندھ رہی تھی ایک زباں
لفظ جو فریادوں کی بابت ایک نحیف صدا تھے
دور کہیں وہ آنکھوں کی تاریک تہوں میں
گرنے لگے تھے!
میرے آنسو بھی ہر وقت نہ باہر آ پائے تھے...
ان کی مسافت شاید کالے کوسوں کی ہے!
کیسی کیسی صادق اور بامعنی باتیں
اسی زباں میں سنی تھیں میں نے
جن کو اپنی اہلیت کے بل پہ سمجھ بھی رکھا تھا
لیکن پہلے اتنی بے چینی کا عالم
روحوں کے گرداب میں کب تھا!
ہونٹوں پر اک بوجھ پڑا تھا
دائم غیر آباد ابد میں وہ دنیا تھی
جس میں سب بے تذکرہ ہوتے
ناموں کی قبروں کی لوحیں بکھری پڑی تھیں
گھاٹ لگائے بیٹھی ہوئی اک ظلمت میں
کچھ اندیشوں سے بھرا ہوا وہ رستہ تھا
جس پر اس کو‘ اور مجھ کو بھی
اپنے اپنے اجڑے پن میں چل کر جانا تھا
انت یہی ہوتا ہے سب کرداروں کا
لمبے عرصے کی اس جنگ پہ لکھی
درد کہانی میں...!!
آج کا مقطع
یہ بھی ممکن ہے کہ اس کار گہِ دل میں ظفرؔ
کام کوئی کرے اور نام کسی کا لگ جائے