مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات
کر رہے ہیں: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''ہم مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات کر رہے ہیں‘‘ لیکن شاید انہی اقدامات کی وجہ سے اس میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے اس لیے اب ارادہ کیا ہے کہ اگر صورتحال یونہی رہی تو مہنگائی کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے کیونکہ یہ ایک قدرتی وبا ہے اور جس کی ویکسین ابھی تک دریافت نہیں ہوئی ہے؛ البتہ ہم اس کی نگرانی سے دست بردار نہیں ہوں گے کیونکہ ہمارا بنیادی فریضہ یہی ہے جس سے ہم غفلت کے مرتکب نہیں ہو سکتے تاکہ کل کو یہ نہ کہا جا سکے کہ حکومت نے اپنے فرائض سے غفلت برتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن میں تمام جماعتوں کو یکساں
مواقع ملنے چاہئیں: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''الیکشن میں تمام جماعتوں کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں‘‘ جن میں سے پی ٹی آئی تو ویسے ہی ختم ہو چکی ہے اور اس میں جو اکا دکا لوگ بچے تھے وہ بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر رہے ہیں حالانکہ اگر وہ اعلان نہ بھی کریں تو یہی سمجھا جائے گا کہ وہ پارٹی چھوڑ چکے ہیں کیونکہ نہ چھوڑنے والوں کے حالات بھی سب کے سامنے ہے جبکہ اب تو اس کے لیے انہیں پریس کانفرنس کا بھی سہارا نہیں لینا پڑتا؛ چنانچہ الیکشن میں حصہ لینے والی باقی جماعتوں کو یکساں مواقع ملنے کی یقین دہانی کرائی جانی بے حد ضروری ہے۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
کیش کی شکل میں موجود کرپٹ
منی ختم کرنا ہوگی: شبر زیدی
ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ ''کیش کی شکل میں کرپٹ منی ختم کرنا ہوگی‘‘ جبکہ اثاثوں کی صورت میں موجود کرپٹ منی کو ستے خیراں ہیں کیونکہ اثاثوں میں تبدیل ہو کر وہ منی کرپٹ نہیں رہتی بلکہ زیادہ محفوظ ہو جاتی ہے اور اس کی چوری چکاری کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہوتا اور اس کی قدرو قیمت میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے جبکہ عقلمند اور دور اندیش افراد اس فارمولے پر سختی سے عمل پیرا ہوئے ہیں اور طرح طرح کے خطرات سے محفوظ رہتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی ایک روشن مثال کے کام آتے ہیں اور زندہ قومیں اسی طرح کی مثالیں قائم کرتی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
جب سب فیل ہو جاتے ہیں تو
نوازشریف آتا ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''جب سب فیل ہو جاتے ہیں تو نواز شریف آتا ہے‘‘ کیونکہ سب کے فیل ہونے کا تعلق بھی براہِ راست اسی سے ہے، نیز جب ملک کا سارا پیسہ باہر چلا جائے تو سب نے فیل ہی ہونا ہوتا ہے اور جب نواز شریف خود ملک سے باہر جاتے ہیں تو ساری خوشحالی بھی ساتھ لے جاتے ہیں بلکہ ساری خوشحالی ان سے پہلے ہی ملک سے باہر پہنچ چکی ہوتی ہے جو وہاں پر مکمل طور پر محفوظ رہتی ہے اور جو چار برسوں سے اسے مزید محفوظ کر رہے تھے؛ چنانچہ وہ عوام کو بھی ہر وقت یاد آتے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات کر رہی تھیں۔
میرے لیڈر شہبازشریف اور مریم
نہیں‘ نوازشریف ہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے ناراض رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''میرے لیڈر شہبازشریف اور مریم نواز نہیں‘ نوازشریف ہیں‘‘ اور چونکہ ان کی ساری توانائیاں اب اگلی نسل کو برسراقتدار لانے پر مذکور ہیں اس لیے ان کو لیڈر تسلیم کرنا بھی اب مشکوک ہو جاتا ہے اور شاید اسی لیے ان کے استقبال کے لیے بھی میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا حالانکہ میں اگر واقعی انہیں اپنا لیڈر تسلیم کرتا ہوں تو ان کے استقبال کے لیے میرے ساتھ کسی رابطے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہئے، اس لیے میرا خیال ہے کہ لیڈر شپ کے حوالے سے اپنے بیان میں مناسب تبدیلی کر لینی چاہئے جس پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کا تازہ کلامـ:
مہکتی کیوں نہ محبت کی سرزمیں ہم سے
بندھی ہوئی ہے کوئی شاخِ یاسمیں ہم سے
ہمارے ہاتھ میں تلوار کون دیتا ہے
یہاں کسی کی اگر جنگ بھی نہیں ہم سے
ہم اپنی روشنی کس کے سپرد کر جائیں
کسی چراغ کا بھی سلسلہ نہیں ہم سے
پھر اس کے بعد ہمیں کچھ نہیں سنائی دیا
بس ایک بات گری تھی یہیں کہیں ہم سے
نجانے کتنے زمانوں سے ہیں قیام پذیر
پناہ مانگتی ہے اب تو یہ زمیں ہم سے
٭......٭......٭
زمین پھینکتا ہوں آسماں اتارتا ہوں
میں روز سر سے یہ بارِ گراں اتارتا ہوں
لکیریں کھینچتا رہتا ہے وہ مرے دل میں
میں آنسوؤں سے یہ سارے نشاں اتارتا ہوں
مرے بدن کو بہت تنگ کر رہا ہے یہ عشق
یہ پیرہن بھی مگر میں کہاں اتارتا ہوں
یہ پیڑ مجھ سے خفا ہیں تو ان کا حق بھی ہے
میں ان سے پھول نہیں لکڑیاں اتارتا ہوں
سوار ہیں مری کشتی میں پھول اور چراغ
یہ دیکھئے میں انہیں اب کہاں اتارتا ہوں
آج کا مقطع
چھپایا ہاتھ سے چہرہ بھی اس نامہرباں نے
ہم آئے تھے ظفرؔ جس کا سراپا دیکھنے کو