ڈبل لاٹری
ایک امریکی کی ایک لاکھ ڈالر کی لاٹری نکل آئی۔ پیسوں کی ادائیگی کا وقت آیا تو لاٹری والوں نے کہا:
''اگر تمہیں یہ کہا جائے کہ رقم تمہیں اس شرط پر مل سکتی ہے کہ اپنی بیوی چھوڑ دو تو...‘‘۔
یہ سن کر وہ شخص زور زور سے ہنسنے لگا تو انہوں نے پوچھا: ''اتنا زور زور سے ہنس کیوں رہے ہو؟‘‘ جس پر وہ بولا :
''خوشی سے ہنس رہا ہوں کہ ایک ہی وقت میں دو لاٹریاں نکل آئیں یعنی ایک لاکھ ڈالر نقد اور بیوی سے نجات‘‘۔
ورنہ
ایک سیٹھ کے گھر ڈاکا پڑا۔ جب ڈاکوئوں کو اور کچھ نہ ملا تو سیٹھ کی سوئی بیوی کو انہوں نے یرغمال بنا کر اپنی گاڑی میں لادا اور سیٹھ سے کہا:
''اگر کل شام تک دو لاکھ روپے ادا نہ کیے تو ہم اسے واپس چھوڑ جائیں گے‘‘۔
تیسری بیوی
ایک شخص قبرستان سے گزر رہا تھا تو اس نے دیکھا کہ ایک آدمی تین قبروں کے سرہانے سوگوار بیٹھا ہے، اس نے اس شخص سے پوچھا:
''یہ کس کی قبریں ہیں؟‘‘ تو وہ بولا: ''یہ میری تین بیویوں کی قبریں ہیں‘‘ ۔
جس پر اس شخص نے دوبارہ پوچھا: ان کی موت کیسے واقع ہوئی؟‘‘ تو اس نے بتایا کہ ''پہلی بیوی نے زہر کھا لیا تھا‘‘ تو اس نے پوچھا: اور دوسری بیوی؟ وہ بولا: ''اس نے بھی زہر کھا لیا تھا‘‘ ۔
اور تیسری؟ اس شخص نے پوچھا تو وہ بولا کہ:
'' اس نے زہر کھانے سے انکار کردیا تھا‘ سو وہ سر میں ڈنڈا لگنے سے مری تھی‘‘۔
اصل تشویش
ایک شخص کی بیوی بیمار پڑ گئی، جب بیماری نے بہت طول کھینچا تو ایک دن بیوی اس سے بولی:
'' میں سوچ رہی ہوں کہ اگر میں مر گئی تو تمہارا کیا بنے گا‘‘ تو وہ فوراً اسے ٹوک کر بولا:
''اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ اگر تم نہ مری تو اس صوت میں میرا کیا بنے گا‘‘۔
باری کا انتظار
ایک شخص کہیں جا رہا تھا کہ اس نے دیکھا ایک جنازہ جا رہا ہے، اہلِ جنازہ سب ایک قطار میں جا رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ایک کتا جا رہا ہے جس کے گلے میں پھولوں کے ہار تھے۔ اس نے اہلِ جنازہ میں سے ایک شخص سے پوچھا کہ یہ کس کا جنازہ ہے تو وہ بولا: وہ شخص جو کتے کے ساتھ ساتھ جا رہا ہے‘ یہ اس کی بیوی کا جنازہ ہے۔ وہ کس طرح مری تھی؟ اس نے پوچھا تو اسے بتایا گیا کہ ''یہ کتا جو ساتھ ساتھ جا رہا ہے، اس کے کاٹنے سے مری۔ جس پر وہ شخص بولا کہ یہ کتا ایک دن کیلئے مجھے نہیں مل سکتا؟ اس نے پوچھا، تو وہ آدمی بولا: ضرور مل سکتا ہے لیکن قطار میں جو لوگ چل رہے ہیں‘ یہ سب بھی اسی کتے کے امیدوار ہیں۔جب ان سے فارغ ہو تو تم لے جانا۔
زلزلے کی وجہ
آدھی رات کو زلزلہ آیا تو ایک شخص کی موٹی بیوی بیڈ سے نیچے گر پڑی جس پر اس کے خاوند نے اس سے پوچھا:
بیگم! تم زلزلے کی وجہ سے گری ہو یا زلزلہ تمہارے گرنے کی وجہ سے آیا ہے؟
یا مرغیاں یا میں
ایک خاتون نے گھر میں مرغیاں پال رکھی جن سے اس کا شوہر بہت تنگ اور پریشان تھا۔ مرغیوں کی وجہ سے گھر میں بہت چخ چخ رہتی تھی۔ آخر ایک دن شوہر بولا''اب اس گھر میں یہ مرغیاں رہیں گی یا میں‘‘ یہ کہہ کر وہ باہر کی طرف بڑھا، جب وہ دروازے کے قریب پہنچا تو اس کی بیوی بولی:
''آخر اتنی تیز بارش میں آپ کہاں جائیں گے؟‘‘۔
اور‘ اب آخر میں سیالکوٹ سے زبیر خیالی کی شاعری:
وہ اضطراب کا منظر عجیب لگتا ہے
پرندہ قید کے اندر عجیب لگتا ہے
اگلنے لگتا ہے ساحل پہ شام کو سب کچھ
اسی ادا پہ سمندر عجیب لگتا ہے
عجب نہیں جو کفایت شعار ہو مفلس
بخیل ہو جو تونگر عجیب لگتا ہے
تمہارے ساتھ تو اک عمر کے مراسم تھے
تمہارے ہاتھ میں خنجر عجیب لگتا ہے
کیا ہے دل نے خیالیؔ مشاہدہ اکثر
بشر بساط سے باہر عجیب لگتا ہے
٭......٭......٭
کھیل دنیائے عارضی کا ہوں
ایک کردار زندگی کا ہوں
انتہا کے قریب ہے دنیا
آدمی آخری صدی کا ہوں
مجھ کو رکھا گیا اندھیرے میں
میں بھی حقدار روشنی کا ہوں
دل کو احساس ہو گیا تیرا
معترف تیری دوستی کا ہوں
میں نے غربت میں علم سیکھا ہے
میں تو مقروض مفلسی کا ہوں
پر نہ ہو گا جو میرے بعد کبھی
ایک ایسا خلا کمی کا ہوں
میرا دشمن نہیں خیالیؔ کوئی
دوست بھی میں کسی کسی کا ہوں
آج کا مطلع
آگ کا رشتہ نکل آئے کوئی پانی کے ساتھ
زندہ رہ سکتا ہوں ایسی ہی خوش امکانی کے ساتھ