"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

مسیحا بننے والے لیڈر بار بار آزمائے گئے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مسیحا بننے والے لیڈر بار بار آزمائے گئے‘‘ اور انتہا یہ ہے کہ وہ بار بار خود کو مسیحائی کے لیے پیش بھی کرتے رہے جبکہ اس دوران قوم کے امراض میں اضافہ ہوتا رہا کیونکہ مسیحا اپنا شوق پورا کرنے میں لگے ہوئے تھے جو ایک مرض کی طرح انہیں لاحق تھا اس لیے آزمائے ہوئے کو آزمانہ جہالت بھی ہے اور بدقسمتی بھی اور قوم کی بدقسمتی کی صورت میں مسیحاؤں کی خوش قسمتی نازل ہوتی رہی کیونکہ دراصل یہ مسیحا نہیں بلکہ نیم حکیم تھے لیکن قوم کی ان کی اس نیم حکیمی کا اندازہ کبھی نہ ہو سکا۔ آپ اگلے روز وہاڑی میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن میں ایسا سرپرائز دیں گے کہ سب
کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی: حسن مرتضیٰ
پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن میں ایسا سرپرائز دے گی کہ سب کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی‘‘ اور ہزار کوشش کے باوجود بھی کوئی اپنی آنکھیں جھپکا نہیں سکے گا جبکہ اس سرپرائز میں امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہونے کا ایک ریکارڈ بھی شامل ہوگا اور اس سلسلے میں ن لیگ کے ساتھ ہمارا مقابلہ رہے گا اور زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ ضمانتیں زیادہ تر پارٹیاں اپنی جیب سے مہیا کریں گی کیونکہ امیدوار یہ رِسک لینے اور نقصان اٹھانے کو تیار نہیں ہوں گے کیونکہ پی ٹی آئی بھی میدان میں آ چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ایسی سیاست پر لعنت جس میں
عوامی خدمت نہ ہو: پرویز خٹک
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''ایسی سیاست پر لعنت جس میں عوامی خدمت نہ ہو‘‘ اور اسی لیے ہم نے اپنی سابقہ سیاست پر لعنت بھیج کر نئی جماعت بنا لی ہے تاکہ اس پر بھی تین حرف بھیجے جا سکیں کیونکہ سیاست میں عوامی خدمت کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے اور صرف اپنی ہی خدمت پر توجہ دی جاتی ہے اور عوامی خدمت دیکھتی کی دیکھتی رہ جاتی ہے اگرچہ یہ کام نیک نیتی ہی سے شروع کیا جاتا ہے جیسا کہ ہر بڑا کام نیک نیتی ہی سے شروع کیا جاتا ہے‘ اس لیے بہتر ہے کہ سیاست میں عوامی خدمت کا دعویٰ بھی نہ کیا جائے اور سچائی سے کام لیتے ہوئے صرف اپنی خدمت کے نیک ارادے ظاہر کیے جائیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں
کو نہیں نکالا جا رہا: عامر میر
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ ''قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو نہیں نکالا جا رہا‘‘ تاہم قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو نکالنے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کیونکہ وہ خود ہی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ اس مہنگائی کی وجہ سے ان کا ملک میں مزید رہنا ممکن ہی نہیں رہا ہے اور جو لوگ ابھی جانے سے رُکے ہوئے ہیں ان کے پاس جانے کا کرایہ نہیں ہے اور اگرچہ حکومت صرف ان کی نگرانی کر رہی ہے تاہم ایک زیر غور تجویز یہ بھی ہے کہ اپنے نامساعد حالات کے باوجود حکومت انہیں اس ضمن میں آسان قرضوں کی کسی سکیم کا بہت جلد آغاز کر دے۔ پاکستان پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ دوسروں کا ہے اور اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ملک میں بے تحاشا بڑھتی ہوئی آبادی کا سدباب ہو سکے گا جس کی ایک عرصے سے اشد ضرورت چلی آ رہی تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اگلے وزیراعظم نوازشریف نہیں
بلاول بھٹو ہوں گے: نیئر بخاری
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ''اگلے وزیراعظم نوازشریف نہیں‘ بلاول بھٹو ہوں گے‘‘ تاہم ہو سکتا ہے کہ پی ٹی آئی والے بھی میدان مار لیں اور اس طرح ہو سکتا ہے کہ گیہوں کے ساتھ ساتھ گھُن بھی پس جائے گا حالانکہ ہم تو انتقامی سیاست کے قائل ہی نہیں ہیں‘ ہمارا یہ طریقہ ہی نہیں ہے‘ ہم تو اپنے طریقے سے کام کرتے ہیں اور ہم اپنی نیک نامی ہی میں مست رہتے ہیں اگرچہ اس کی حقیقت بھی لوگوں پر اچھی طرح سے کھل چکی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
وقت گزرتا نہیں
وقت کوئی شام نہیں
جسے وحشت سے ڈھانپا جا سکے
نہ کوئی گیت‘ جس کی لے
ہمارے ہونٹوں کی گرفت میں ہو
یہ ایک لا متناہی لا تعلق ہے
وقت ٹھہرا رہتا ہے
ان زمینوں پر
جہاں سے نئے قافلے نکل پڑتے ہیں
وقت گزاری کے کٹھن سفر پر
گزشتہ بہت پیچھے رہ گیا
جہاں تک کوئی سڑک نہیں جاتی
گاڑی کی کھٹ کھٹ سے
شہر کی ویرانی کہاں کم ہوتی ہے
مقفل گھروں اور قہوہ خانوں کی بھنبھناہٹ میں
ساری باتیں تو لوگ کرتے ہیں!
کتابوں کی جلدیں‘ کاغذوں کا شور
موبائل کے پیغامات
اور وقت گزر جاتا ہے
حالانکہ نہیں گزرتا
بچوں کو سیڑھیاں چڑھا چکنے کے بعد
دہلیز پر بیٹھ کر
کسی بے سمت اُفق کو گھورتے ہوئے؟
حساب کرتے ہوئے
ان خوابوں کا‘ جو دیکھے
آج کا مطلع
صرف آنکھیں تھیں ابھی ان میں اشارے نہیں تھے
دل پہ موسم یہ محبت نے اتارے نہیں تھے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں