"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور علی ارمان کی شاعری

اب سیاسی لڑائی نہیں چاہتے‘ معیشت کو
بہتر کرنے کی ضرورت ہے: اسحاق ڈار
سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''اب سیاسی لڑائی نہیں چاہتے‘ معیشت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے‘‘ شہباز شریف معیشت کو جتنا بہتر کرگئے تھے‘ اب اس سے زیادہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے اور ہمارے خیال میں ابھی بہت سی کسریں پوری کرنا باقی ہیں جس کا موقع قریب سے قریب تر ہوتا نظر آ رہا ہے اور ہمارا اقتدار میں آنا ہی معیشت بہتر ہونے کا دوسرا نام ہے : یعنی
قیاس کن زگلستان من بہارِ مرا
'' میرے گلشن کو دیکھ کر میری بہار کا اندازہ لگا لو‘‘۔ اور اسی کو ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں بھی کہتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
نواز‘ شہباز کو وزیراعظم بنتا نہیں دیکھ رہا: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''میں نواز‘ شہباز کو وزیراعظم بنتے نہیں دیکھ رہا‘‘ کیونکہ اول تو ابھی تک کوئی ایسی ہلچل ہی نہیں جبکہ بصورتِ دیگر بھی ان کا وزیراعظم بننے کا کوئی امکان مجھے نظر نہیں آ رہا ہے کیونکہ کامیاب وہی ہوگا جس کے پاس ووٹرز کی اکثریت ہو جبکہ باقی سبھی خاطر جمع رکھیں اور یہ خیال دل سے نکال کر چین اور آرام کی نیند سوئیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں ایک ٹی وی پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
نوازشریف کو دس سال ملنے
چاہئیں: کیپٹن (ر) صفدر
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کو دس سال ملنے چاہئیں‘‘ اگرچہ جو ان کا طریقۂ کار ہے اس کے لیے ایک سال بھی کافی ہے جبکہ تیز رفتار ترقی بھی اسی کا نام ہے لیکن مکمل ترقی دس سال ہی میں ممکن ہو سکتی ہے۔ نیز اس کے بعد انہیں کبھی وزیراعظم بننے کی ضرورت نہیں رہے گی‘ اگرچہ ترقی حدود و قیود سے ماورا ہوتی ہے جبکہ ان کا مقصد اتنی ترقی ہے کہ پھر کسی کو ترقی کا نام لینے کی بھی ضرورت نہ رہے۔ نیز عمر کے ساتھ ساتھ یادداشت بھی کم ہوتی جاتی ہے‘ اور دس سال میں سارا حساب کتاب الٹ پلٹ ہو کر رہ جاتا ہے۔ آپ اگلے روز مردان میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
کس قانون کے تحت نوازشریف
کی سزا معطل ہوئی: نوید قمر
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ''کس قانون کے تحت نوازشریف کی سزا معطل ہوئی؟‘‘ اگرچہ یہ سوال بجائے خود ہی عبث ہے کیونکہ پہلے ہی جس طرح کام چلایا جا رہا ہے‘ یہ سوال پوچھنے کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی جبکہ نگران حکومت وہ سب کچھ کر رہی ہے جو اس کے دائرۂ اختیار سے باہر ہے اور صرف ان کاموں کی نگرانی کر رہی ہے جو اس کے کرنے کے نہیں اور کوئی پوچھنا بھی گوارا نہیں کر رہا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے جبکہ کوئی اور چوائس بھی نہیں؛ چنانچہ دمادم مست قلندر ہی کا دور دورہ ہے۔ آپ اگلے روز ٹنڈو محمد خاں میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
الیکشن کے بعد ہم حکومت بنا لیں گے: رانا ثناء اللہ
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''الیکشن کے بعد ہم حکومت بنائیں گے‘‘ کیونکہ اگلی بھی حکومت ہماری ہی ہو گی جیسا کہ ابھی حکومت ہماری ہے اور جب تک خیر سگالی کے جذبات موجود رہیں گے، حکومت ہماری ہی رہے گی، ہاتھ کنگن کو آر سی کیا ہے، کیونکہ کوئی اور آپشن نہیں ہے یعنی اب سب سے زیادہ سوٹ ہم ہی کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں علی ارمان کی شاعری:
ہوتے ہیں آپ کس لیے تیار فالتو
رخسار پر ہے غازۂ رخسار فالتو
پالا نہیں ہے ہم نے کوئی آستیں کا سانپ
یعنی نہیں بنایا کوئی یار فالتو
افسوس اب دکانیں گھروں تک پہنچ گئیں
اب ہو گیا ہے شہر میں بازار فالتو
شاید میں مار ڈالوں اسے اگلی قسط میں
قصّے میں ہو گیا ہے یہ کردار فالتو
کچھ مٹ مٹا کے جائیو اُس کی گلی میں تم
دے مارتا ہے منہ پہ وہ پندار فالتو
ویسے تو بیدلی ہے وتیرہ مرا مگر
دنیا سے آج کل ہوں میں بیزار فالتو
کچھ بدنصیب ایسے بھی رہتے ہیں شہر میں
لگتی ہے جن کو چڑیوں کی چہکار فالتو
پُرلطف و صاف یونہی نہیں ہے مرا کلام
کھائی ہے میں نے عشق میں کچھ مار فالتو
ارمانؔ اب چنیدہ ہے سارا مرا کلام
ہوتے نہیں ہیں مجھ سے اب اشعار فالتو
٭......٭......٭
وہ جس سے مری خاک کی خوشبو نہیں آتی
دل کیا اُسے دوں میں جسے اردو نہیں آتی
ہر شخص پہ کھلتے نہیں اَسرار غزل کے
یہ ہرنی ہر اک شخص کے قابو نہیں آتی
اک دور میں آتی تھی یہاں بادِ صبا بھی
اب خوف ہے اتنا کہ یہاں لُو نہیں آتی
کیا ہو گیا اے جانِ جفا‘ جانِ تمنا
کیوں خواب کی کھڑکی میں بھی اب تُو نہیں آتی
کیوں آم کے باغوں میں ہو ساون میں بھی خاموش؟
اے کوئلو! کیا اب تمہیں کُوکُو نہیں آتی
بے چین ہے دنیا سے لپٹنے کے لیے تُو
حیرت ہے کہ اِس سے تجھے بدبو نہیں آتی
دے جاتی تھی ارمانؔ کوئی یاد تسلی
اب پونچھنے وہ بھی مرے آنسو نہیں آتی
آج کا مقطع
انکساری میں مرا حکم بھی جاری تھا ظفرؔ
عرض کرتے ہوئے ارشاد بھی خود میں نے کیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں