نوازشریف کی قیادت میں
ملکی ترقی ہمارا مقصد ہے: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی قیادت میں ملکی ترقی ہمارا مقصد ہے‘‘ اور ملکی ترقی کے بارے میں کسی وضاحت کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب کو معلوم ہے اور یہ اب کوئی راز نہیں رہا بلکہ اب کوئی عمل بھی راز نہیں رہا کیونکہ جو کچھ ہوتا رہا ہے سب کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا ہے اور کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے،اور اب ایک بار پھر بھرپور ترقی کے لیے تازہ دم ہو چکے ہیں اور ان شاء اللہ ایسی ترقی یقینی بنائی جائے گی کہ اس کے آثار اندرون و بیرون ملک ہر کسی کو دکھائی بھی دیں گے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون لاہور میں پارٹی سیکرٹریٹ میں مختلف رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم ہوتے
تو اسرائیل کو تسلیم کر لیتے: راجہ ریاض
سابق قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''چیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم ہوتے تو اسرائیل کو تسلیم کر لیتے‘‘ بلکہ وہ تو پہلے بھی یہ کام کر گزرنا چاہتے تھے لیکن میں نے انہیں ایسا نہیں کرنے دیا جس پر وہ مجھ سے سخت ناراض ہوئے اور مجھے بادلِ ناخواستہ پارٹی کو چھوڑنا پڑا اور میرے پارٹی چھوڑنے کی اصل وجہ یہی تھی جو آج سامنے آ رہی ہے اور خدشہ ہے کہ اگر وہ دوبارہ حکومت میں آئے تو پھر میں بھی انہیں اس حرکت سے باز نہیں رکھ سکوں گا، اس لیے ضروری ہے کہ ہر قیمت پر ان کا راستہ روکا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام کو نوازشریف سے بہت
امیدیں ہیں: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''عوام کو نوازشریف سے بہت امیدیں ہیں‘‘ جبکہ وہ پہلے بھی اُن امیدوں پر پورا اترتے رہے ہیں جنہیں عوام اپنی ہی امیدیں سمجھتے ہیں اور وہ اس دفعہ بھی ان سے یہی توقع رکھتے ہیں بلکہ خود میاں صاحب بھی اپنی دھن کے پکے ہیں اور اپنے ان اصولوں پر پوری طرح کاربند رہتے ہیں اور عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کا خیال انہیں ہمیشہ یاد رہتا ہے اور وہ اسی طرح کشتوں کے پشتے لگاتے رہتے ہیں جس پر عوام اپنی تمام تر تکالیف کے باوجود اس لیے خوش و خرم رہتے ہیں کہ نواز شریف ان کی امیدوں پر ضرورت سے زیادہ ہی پورا اترا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آئندہ حکومت سازی میں بڑا کردار
پیپلز پارٹی کا ہوگا: احمد محمود
سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے کہا ہے کہ ''آئندہ حکومت سازی میں بڑا کردار پیپلزپارٹی کا ہوگا‘‘ اگرچہ حکومت ہی پیپلزپارٹی کی ہونی چاہئے کیونکہ ایک تو منظور وسان اس کی پیشگوئی کر چکے، دوسرا‘ زرداری صاحب بھی بار بار اس خواہش کا اظہار کر چکے جبکہ معززین کو بھی راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ باری کو فراموش نہ کریں؛ تاہم اگر پارٹی ہرگز اپنا مقصد حاصل نہ کر سکی تو کسی اور کا کام بھی نہیں ہونے دے گی اور حکومت سازی کے سلسلے میں زرداری صاحب اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو آزمائیں گے۔ آپ اگلے روز 'دنیا نیوز‘ سے بات چیت کر رہے تھے۔
تحریک انصاف سیاسی طور پر ختم ہو چکی: رانا ثناء
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف سیاسی طور پر ختم ہو چکی ہے‘‘ اور اب صرف اس کا بھوت باقی رہ گیا ہے جو دن رات خوفزدہ کرتا رہتا ہے اور جس کیلئے عاملین کی خدمات حاصل کرنا شروع کردی ہیں لیکن یہ اس قدر زور آور ہے کہ عاملین کو بھی چمٹ جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے پارٹی کے اندر بھی چند ایسی پہنچی ہوئی شخصیات موجود ہیں جو اس سلسلے میں مفید ثابت ہو سکتی ہیں، لہٰذا اب ان کی خدمات حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب ایبٹ آباد (ہزارہ) سے رستم نامی کی شاعری:
خاک اوڑھے ہوئے پڑے ہیں میاں
لوگ کب کے مرے پڑے ہیں میاں
ہم سے رکھیں تو رابطہ کیسے
جو زمیں میں گَڑے پڑے ہیں میاں
اِک شرارے کی ہے ضرورت اب
لوگ سارے بھرے پڑے ہیں میاں
تیری چاہت اگر نہیں تو کیا
اور بھی راستے پڑے ہیں میاں
مل سکو تو بتا سکیں تم کو
لاکھ شکوے‘ گِلے پڑے ہیں میاں
صرف تیرا ہی غم نہیں ہے مجھے
اور بھی تو مزے پڑے ہیں میاں
ساتھ رہ کر بھی مل نہیں سکتے
درمیاں فاصلے پڑے ہیں میاں
آج بے روزگار ہیں نامیؔ
عشق سارا کرے پڑے ہیں میاں
٭......٭......٭
ہو بہو ایسا نظارا ہو‘ ضروری تو نہیں
خلد بھی مثل ہزارہ ہو‘ ضروری تو نہیں
جس کو دیکھیں وہ دکھائی دے تمہاری ہی طرح
جو نظر آئے ہمارا ہو‘ ضروری تو نہیں
پال رکھے ہیں کئی غم اس دلِ برباد میں
اِک ترے غم پر گزارہ ہو‘ ضروری تو نہیں
مجھ کو جتنا بھی میسر ہے وہ کافی ہے یہی
وہ مرا سارے کا سارا ہو‘ ضروری تو نہیں
یہ ضروری تو نہیں ہے سب ہمارے جیسے ہوں
ہر کوئی قسمت کا مارا ہو‘ ضروری تو نہیں
چاہتوں کے راستے میں جان دینے کے سوا
دوسرا بھی کوئی چارا ہو‘ ضروری تو نہیں
جتنا ممکن ہو اُسے سینے سے چپکائے رکھو
دید کا موقع دوبارہ ہو ضروری تو نہیں
فائدے کا بھی تو ہے امکان کارِ عشق میں
ہر دفعہ نامیؔ خسارا ہو‘ ضروری تو نہیں
آج کا مقطع
آخر ظفرؔ ہوا ہوں منظر سے خود ہی غائب
اسلوبِ خاص اپنا میں عام کرتے کرتے