عوام آئندہ پھر (ن) لیگ کو ووٹ دیں گے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام آئندہ پھر (ن) لیگ کو ووٹ دیں گے‘‘ کیونکہ انہوں نے قسم کھا رکھی ہے کہ انہوں نے کبھی اپنی روش نہیں بدلنی اور جو کچھ ان کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا ہے اس سے کوئی سبق حاصل نہیں کرنا اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جو کچھ بھی حاصل ہو رہا ہو‘ کر لینا چاہئے ماسوائے سبق کے، حتیٰ کہ انہیں خود پر بھی ترس نہیں آتا جس میں وہ محض اسی شوق کی وجہ سے مبتلا ہوئے ہیں اور یہ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان کے ساتھ ایک بار پھر وہی کچھ ہونے جا رہا ہے؛ تاہم یہ بھی ابھی خیال ہی ہے ورنہ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ الیکشن کا یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے جس کی کوئی کل بھی سیدھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہم نے ریاست بچانے کی جنگ لڑی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم نے ریاست بچانے کی جنگ لڑی‘‘ جو کہ دراصل خود کو عوام سے بچانے کی جنگ تھی کیونکہ کئی سال تک ان کا بھی وقت ضائع ہوتا رہا اور اپنا بھی، اور اب ان کے سامنے پیش ہونے کا وقت آن پہنچا تھا اور اگر اپنے اقدامات ہمیں اچھی طرح سے یاد ہیں تو عوام کو کہاں بھولے ہوں گے جنہیں اب ریاست بچانے کی جنگ کا نام دے رہے ہیں۔ اور یہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ جسے ریاست کو بچانے کا نام دے رہے ہیں اس کی حقیقت کیا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں پارٹی کی مرکزی کونسل کے اجلاس کی صدارت اور اس سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب میں 125نشستیں
لے کر حکومت بنائیں گے: رانا ثنا
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''ہم پنجاب میں 125نشستیں لے کر حکومت بنائیں گے‘‘ اور اس میں اگر کوئی کسر ہے تو یہ کہ مخالفین اب تک میدان میں موجود ہیں، اس لیے ان کا بندوبست کرنا ضروری ہے، کم از کم ان کے چیئرمین ہی کو نااہل قرار دیا جائے جس کی پوری پوری امید ہے اور چونکہ امید پر ساری دنیا قائم ہے اس لئے ہم نے بھی اس کا دامن کبھی نہیں چھوڑا جبکہ ویسے بھی میدان صاف ہو تو الیکشن لڑنے کا مزہ تب ہی آتا ہے اور جو کچھ عوام کے ساتھ ہوتا رہا ہے‘ اس کو وہ بھول چکے کیونکہ انہیں آٹے دال کا بھاؤ یاد رکھنے سے ہی فرصت نہیں ملتی اس لیے اگر سیاسی حالات کو مکمل سازگار کر دیا جائے تو ساری امیدیں بر آ سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز احسن اقبال اور دیگران کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کو 25سیٹیں بھی نہیں ملیں گی
زبردستی وزیراعظم نہیں بنا جا سکتا: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کو 25سیٹیں بھی نہیں ملیں گی، زبردستی وزیراعظم نہیں بنا جا سکتا‘‘ اگرچہ باقیوں کی حالت بھی کوئی خاص اچھی نہیں ہے لیکن ان کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے کیونکہ جو کچھ حال ہی میں ان کی حکومت نے عوام سے کیا‘ انہیں اپنی اصل حیثیت کا اندازہ لگا لینا چاہئے اور جس پر انہیں اپنا نام مہنگائی لیگ رکھ لینا چاہئے؛ اگرچہ عوام کے ساتھ ہم نے بھی کچھ مختلف نہیں کیا لیکن وہ ہمارا ذاتی معاملہ ہے اور (ن) لیگ کے ساتھ ہمارا اصل مقابلہ پنجاب میں ہوگا اور اسے بھی آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز ووٹرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
چار سال انتقام میں جھونک دیے
خدا نے ہمیں سرخرو کیا: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''چار سال انتقام میں جھونک دیے، خدا نے ہمیں سرخرو کیا‘‘ جس کیلئے سب سے پہلے قدرت نے ہمیں عقل دی اور قوانین میں ترمیم کی راہ سمجھائی اور پھر چل سو چل۔ اورکرم کا بادل برستا ہی چلا گیا اور ایک ایک کر کے سرخرو ہوتے چلے گئے۔ یقینا ہر کام کے لیے قدرت کوئی نہ کوئی وسیلہ ضرور پیدا کرتی ہے اور پھر کہیں جا کے مطلب سیدھا ہوتا ہے جبکہ اب انتخابات میں بھی سرخرو ہونے کے لیے کوئی وسیلہ درکار ہے کہ کسی طرح راستہ صاف ہو جائے اور اپنی کامیابی کے ڈنکے بجا سکیں۔ آپ اگلے روز آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل میں بریت کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
بارش
تو آفاق سے قطرہ قطرہ گرتی ہے
سناٹے کے زینے سے
اس دھرتی کے سینے میں
تو تاریخ کے ایوانوں میں در آتی ہے
اور بہا لے جاتی ہے
جذبوں اور ایمانوں کو
میلے دسترخوانوں کو
تو جب بنجر دھرتی کے ماتھے کو بوسہ دیتی ہے
کتنی سوئی آنکھیں کروٹ لیتی ہیں
تو آتی ہے اور تری آمد کے نم سے
پیاسے برتن بھر جاتے ہیں
تیرے ہاتھ بڑھے آتے ہیں
گدلی نیندیں لے جاتے ہیں
تیری لمبی پوروں سے
دلوں میں گرہیں کھل جاتی ہیں
کالی راتیں دھل جاتی ہیں
تو آتی ہے
پاگل آوازوں کا کیچڑ
سڑکوں پر اڑنے لگتا ہے
تو آتی ہے اور اڑا لے جاتی ہے
خاموشی کے خیموں کو
اور ہونٹوں کی شاخوں پر
موتی ڈولنے لگتے ہیں
پنچھی بولنے لگتے ہیں
تو جب بند کواڑوں میں اور دلوں پر دستک دیتی ہے
ساری باتیں کہہ جانے کو جی کرتا ہے
تیرے ساتھ ہی بہہ جانے کو جی کرتا ہے
آج کا مقطع
اسی کو ایک غنیمت قرار دوں گا ظفرؔ
جو ایک شعر بھی طومار سے نکل آیا