ہم صرف عوام کا فیصلہ مانیں گے: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم صرف عوام کا فیصلہ مانیں گے‘‘اور فیصلہ بھی وہ مانیں گے جو ہمارے حق میں ہو کیونکہ سارے فیصلے آسمانوں میں ہوتے ہیں اور عوام کو فیصلے کی خبر بعد میں موصول ہوتی ہے جبکہ اب ہماری باری ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہو اور اگر اس روایت کو توڑا گیا تویہ کوئی اچھی بات نہیں ہو گی کیونکہ قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنی روایت کی پاسداری کرتی ہیں؛ چنانچہ اگر اس روایت سے انحراف کیا گیا تو ہماری طرف سے دمادم مست قلندر ہوگا یعنی قلندر مست ہوگا اور دمادم کرے گا اور یہ نوبت نہیں آنی چاہئے ورنہ قلندر کسی کے قابو میں نہیں آئے گا۔
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
آپ اگلے روز نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
صرف تقریروں سے لیول پلیئنگ
فیلڈ نہیں ملتی: اعظم نذیر
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ''صرف تقریروں سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملتی‘‘ بلکہ تقریروں کے علاوہ اور بھی بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اور جن جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی انہیں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے نہیں رہنا چاہئے کیونکہ ہاتھ اس کام کیلئے نہیں ہوتے بلکہ ہاتھ دکھانا بھی ایک فن ہے ۔ اول تو اب تک یہ فیلڈ جتنی دستیاب اور میسر تھی‘ کچھ خوش قسمت جماعتوں کو مل چکی ہے اور اگر کوئی جماعت رہ گئی ہے تو اس کے لیے نئی فیلڈ دریافت یا پیدا کرنا پڑے گی جو کوئی آسان کام نہیں ہے، اس لیے اس سلسلے میں جو کچھ ہو سکتا ہو‘خود ہی کر لینا چاہئے۔ آپ اگلے روزالیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
انتخابی امیدواروں سے انٹرویو کیلئے
ایک پیسہ وصول نہیں کیا: ایم کیو ایم
ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہا ہے کہ ''انتخابی امیدواروں سے انٹرویو کیلئے ایک پیسہ وصول نہیں کیا‘‘ کیونکہ پیسہ تو آج کل سکۂ رائج الوقت ہی نہیں ہے بلکہ کئی برسوں سے پیسہ کسی کو نظر ہی نہیں آیا حتیٰ کہ سوراخ والا پیسہ اب لوگوں کی یادوں سے بھی محو ہو چکا ہے ، اس لیے اس الزام سے زیادہ فضول بات کوئی اور ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ ایک پیسے کی پیشکش کرنے سے بڑا مذاق اور کوئی نہیں ہو سکتا، ویسے بھی آج کل ڈالروں سے کم کی کوئی بات ہی نہیں کرتا اور اگر روپوں اور ڈالروں کا الزام لگتا تو کوئی بات بھی تھی اور اس پر غور بھی کیا جاتا کیونکہ غورو خوض کیے بغیر ہم کچھ بھی نہیں کرتے۔ آپ اگلے روزکراچی سے ایک وضاحتی بیان جاری کر رہے تھے۔
اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی کی خبر
غلط ہے: مریم اورنگزیب
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی کی خبر غلط ہے‘‘ کیونکہ ابھی تو الیکشن کے لالے پڑے ہوئے ہیں جبکہ ایک سینئر قانون دان نے یہ کہہ کر مزید ڈرا دیا ہے کہ لوگ بدلے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اور صاف ظاہر ہے کہ یہ بدلہ کس سے لیا جائے گا جبکہ ہمارے سابقہ اتحادی بھی حالیہ مہنگائی کا ذمہ دار سرا سر ہمیں ہی قرار دے رہے ہیں حالانکہ پی ڈی ایم کے دورِ اقتدار میں جو کچھ کیا گیا‘ اس کا مقصد مہنگائی پیدا کرنا نہیں تھا بلکہ یہ تو اپنے آپ ہی پیدا ہو گئی اور یہ مہنگائی کی بھی سرا سر زیادتی ہے۔ آپ اگلے دن لاہور سے اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی سے متعلق پارٹی موقف واضح کر رہی تھیں۔
ماضی کو یاد کرکے مجھے بار بار رونا پسند نہیں: متھیرا
ادکارہ و ٹی وی میزبان متھیرا نے کہا ہے کہ ''ماضی کو یاد کرکے بار بار رونا مجھے پسند نہیں ہے‘‘ کیونکہ اس کے لیے ایک بار ہی جی بھر کے رو لینا کافی ہوتا ہے؛ البتہ بعد میں بھی کبھی کبھار رو لیا کرتی ہوں کیونکہ بار بار رونے سے ماضی کبھی واپس نہیں آتا، وہ آٹھ آٹھ آنسو رونا ہو یا مگرمچھ کے آنسو رونا؛ تاہم خون کے آنسو رونے سے حتی الامکان پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے جسم میں خو ن کی کمی واقع ہو سکتی ہے اور بعد میں سفید خون پر گزر اوقات کرنا پڑتی ہے؛ البتہ رونا دھونابہتر اور مفید رہتا ہے کیونکہ اس دوران کپڑے بھی دھوئے جا سکتے ہیں یعنی جس روز رونا ہو تو اسی دن کپڑے دھونے کا پروگرام بھی رکھ لیا جائے تاکہ 'رونا دھونا‘ پر بھرپور عمل ہو سکے۔ آپ اگلے روز ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کر رہی تھیں۔
اور‘ آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری
عشاق جہاں نہیں رہیں گے
ہم لوگ وہاں نہیں رہیں گے
کر جائیں گے سب مکین ہجرت
دھرتی پہ مکاں نہیں رہیں گے
بجھ جائے گا ایک روز سورج
چشمے بھی رواں نہیں رہیں گے
کھل جائے گی کائنات آخر
یہ بھید نہاں نہیں رہیں گے
آ جائیے رقص ہو رہا ہے
پھر ایسے سماں نہیں رہیں گے
یہ دیکھ اگر میں مٹ گیا تو
تیرے بھی نشاں نہیں رہیں گے
ہو گا نہ ہمارا تذکرہ تک
جس روز یہاں نہیں رہیں گے
٭......٭......٭
ترے کون و مکاں کو روند کر جاتا ہوں میں
گزر جاتی ہے شب تو اپنے گھر جاتا ہوں میں
اب اگلے موڑ پر شاید مری باری نہ ہو
بچھڑتا ہے کوئی ساتھی تو ڈر جاتا ہوں میں
مرے اطراف اتنی گفتگو کرتے ہیں سب
ہزاروں طرح کے لفظوں سے بھر جاتا ہوں میں
مری نیکی بدی پہ کوئی کیوں ہو معترض
اگر الزام ہوں تو اپنے سر جاتا ہوں میں
کسی کے روبرو تو ہونٹ بھی کھلتے نہیں
خود اپنے سامنے آ کر بپھر جاتا ہوں میں
آج کا مقطع
مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے ظفرؔ
کتنا چالاک تھا مارا مجھے تنہا کر کے