مستحکم حکومت بنانے کے لیے
سیاسی جدوجہد کریں گے: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم مستحکم حکومت بنانے کیلئے سیاسی جدوجہد کریں گے‘‘ کیونکہ حکومت تو ہمیں قدرت کی مہربانی سے مل ہی جائے گی؛ البتہ اسے مستحکم بنانے کیلئے خود سے جدوجہد کرنا ہو گی کیونکہ مستحکم حکومت یہاں کسی کو راس نہیں ہے اور ہر کسی کو ایسی ڈانواں ڈول حکومت چاہئے ہوتی ہے جسے جب چاہے‘ رخصت کیا جا سکے۔ اول تو مخالفین کا طوفان اگر اٹھ کھڑا ہوا تو حکومت بنانا بھی ایک خواب ہی ہو کر رہ جائے گا‘ اسے مستحکم بنانا تو دور کی بات ہے جبکہ اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ الیکشن کے بعد بھی کسی کے ہاتھ کچھ نہ آئے اور سبھی ہاتھ ملتے رہ جائیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ آمد پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام نے مہنگائی لیگ اور پی ٹی آئی
کا اصل چہرہ دیکھ لیا: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام نے مہنگائی لیگ اور پی ٹی آئی کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے‘‘ جبکہ ہمارا کوئی اصل چہرہ ہے ہی نہیں اور مصنوعی چہروں ہی سے کام چلایا جا رہا ہے، یعنی ہر کسی کے اپنے کئی چہرے ہیں اور کوئی پتا نہیں چلتا کہ ان میں سے اصل چہرہ کون سا ہے جبکہ کچھ کا اصل چہرہ ابھی بننے ہی نہیں دیا گیا اور انہیں بے نام چہرے ہی سے کام چلانا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود عوام ہمیں اچھی طرح سے جانتے اور پہنچانتے ہیں اور ہمارے کام کو بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں‘ اس لیے کسی کو اصل چہرے کے بارے میں جاننے کی کچھ ایسی ضرورت بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اَپر دیر میں لوگوں سے ملاقات اور ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
اب چیئرمین پی ٹی آئی کو ریاست
مدینہ کا نام نہیں لینا چاہئے: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''اب چیئرمین پی ٹی آئی کو ریاست مدینہ کا نام نہیں لینا چاہئے‘‘ کیونکہ اب اس کا نام لینے کی باری ہماری ہے اور ہمارے نزدیک ہر ریاست کے کچھ لوازمات ہوا کرتے ہیں جن میں سب سے اہم ترقی و خوشحالی ہے اور اگر کسی ریاست میں ترقی و خوشحالی نہ ہو تو اسے ریاست ہی نہیں کہا جا سکتا اور ریاست کی ترقی و خوشحالی کو ہی ہم عوام کی خوشحالی سمجھتے ہیں اور لطف یہ ہے کہ خود عوام بھی اسے اپنی خوشحالی سمجھتے ہیں؛ البتہ اس بار ان کے تیور کچھ بدلے بدلے سے نظر آتے ہیں۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر رہے تھے۔
میاں نوازشریف میرے ہاں دعا
کرنے آئے تھے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''میاں نواز شریف میرے ہاں دعا کرنے آئے تھے‘‘ کیونکہ اب پی ڈی ایم میں ہر لحاظ سے پہنچے ہوئے وہی ہیں جو چار سال سے بیرونِ ملک بلندیٔ درجات پر کام کر رہے تھے اور اب ہمارا سارا دارو مدار ان کی بزرگی پر ہے اور ان کی دعائوں سے ہی بیڑا پار ہوگا یعنی
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
اور اب ان کی وجہ سے باقی بھی کچھ کرنے کے اہل ہو جائیں گے کیونکہ ان کے لیے محض دعا ہی کافی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میاں نوازشریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
بلاول عام لوگوں کے مسائل
اچھی طرح جانتے ہیں: خورشید شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''بلاول عام لوگوں کے مسائل اچھی طرح جانتے ہیں‘‘ اور یہ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ انہیں کبھی حل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ قیادت کے اپنے مسائل ہی اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کے مقابلے میں لوگوں کے مسائل کی کچھ بھی وقعت نہیں رہ جاتی جبکہ عوام بھی ان مسائل کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور اپنے مسائل خود ہی حل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور اس طرح دونوں کا کام اچھی طرح سے چلتا رہتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی مجبوریوں کو بھی اچھی طرح جانتے ہیں؛ چنانچہ عوام کا پہلا کام سیاسی قیادت کو منتخب کرنا ہوتا ہے جس کے بعد وہ اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں۔ عوض معاوضہ گلہ ندارد۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں پشاور سے ڈاکٹر محمد اسحاق وردگ کی تازہ غزل:
ملتی نہیں زمین پہ راہِ مفر مجھے
کب سے رکھا ہے وقت نے زیرِ اثر مجھے
میں نیند کی تلاش میں رہتا ہوں صبح تک
اور خواب ڈھونڈتا ہے یہاں رات بھر مجھے
ممکن ہے توڑ دوں میں کبھی وقت کا حصار
درکار روشنی کی طرح ہے سفر مجھے
ضد تھی کہ اپنی ذات کی حد سے نکل سکوں
اب خود سے کہہ رہا ہوں کہ محدود کر مجھے
آنکھیں کھلی تھیں اور میں کچھ کر نہیں سکا
اک خواب کر رہا تھا اِدھر سے اُدھر مجھے
شکلیں بنا رہا ہوں تو اس میں عجیب کیا
آئینہ کہہ رہا ہے ذرا تنگ کر مجھے
تنہائیوں کے ساتھ گزاروں گا زندگی
سو‘ چاہیے اک اور خرابے میں گھر مجھے
محرومیوں کی ایک نمائش میں آٹھ دن
شو کیس میں سجایا گیا چشمِ تر مجھے
دو کالمی خبر میں بڑے اہتمام سے
اخبار نے لکھا ہے بہت معتبر مجھے
اونٹوں کے قافلے میں نظر آ رہا تھا میں
جب خود میں ڈھونڈنا پڑا شام و سحر مجھے
آج کا مطلع
چلو اتنی تو آسانی رہے گی
ملیں گے اور پریشانی رہے گی