"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور اوکاڑہ سے مسعود احمد

عوام کو معاشی بدحالی سے نجات
دلانا قومی ایجنڈا ہے: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام کو معاشی بدحالی سے نجات دلانا قومی ایجنڈا ہے‘‘ اور قومی ایجنڈا سے مراد یہ ہے کہ یہ کام قوم کو کرنا ہے، نیز عوام کو یہ نجات کس طرح حاصل ہو سکتی ہے اسے خود عوام بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور بار بار اس کا اظہار اور اعلان بھی کیا جا چکا ہے کہ عوام کی خوشحالی اور ہمارے اقتدار کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور دونوں آپس میں مشروط ہیں جبکہ لیڈران کی خوشحالی ہی عوام کی خوشحالی ہوتی ہے کیونکہ ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں ہے اس لیے عوام اس خوشحالی کے لیے خشوع و خضوع سے دعائیں مانگیں اور بالکل بے فکر ہو جائیں۔ آپ اگلے روز سابق سینیٹر وقار احمد اور امیر مقام سے ملاقات کر رہے تھے۔
پرانے سیاستدان مستقبل کا نہیں
سوچتے‘ ان سے جان چھڑائیں: بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پرانے سیاستدان مستقبل کا نہیں سوچتے عوام کا مطالبہ ہے کہ ان سے جان چھڑائیں‘‘ جبکہ ہماری پارٹی کے رہنما زیادہ پرانے نہیں ہیں کیونکہ کچھ جو ہیں‘ وہ صرف دیکھنے میں ہی پرانے لگتے ہیں جبکہ اندر سے وہ نئے نکور ہیں اور ہر مسئلے کا حل اپنی جیب سے ہی نکال لیتے ہیں اور ساری دنیا دیکھتی کی دیکھتی رہ جاتی ہے جبکہ ہماری پارٹی کے علاوہ باقی سارے سیاستدان پرانے اور ناکارہ ہو چکے ہیں اور کسی بھی کام کے نہیں رہے اس لیے عوام کے مطالبے پر پوری سنجیدگی سے غور کیا جائے۔ پیشتر اس کے کہ ہمارے لیڈران بھی پرانے ہو جائیں اور عوام ان سے بھی جان چھڑانے کا مطالبہ کرنے لگیں۔ آپ اگلے روز چترال میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
سندھ میں اپنا وزیراعلیٰ
لائیں گے: نہال ہاشمی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ ''ہم سندھ میں اپنا وزیراعلیٰ لائیں گے‘‘ کیونکہ اگر پنجاب میں پیپلزپارٹی اپنا وزیراعلیٰ لانے کا اعلان کر رہی ہے تو دندان شکن جواب کے طور پر سندھ میں ہم اپنا وزیراعلیٰ لانے کا اعلان کرنے پر مجبور ہیں اور ہم انہیں اپنی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دیں گے اس لیے بہتر ہے کہ وہ سندھ تک محدود رہیں اور پنجاب پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اور سب کو اپنے اپنے علاقوں تک ہی محدود رہنا چاہیے اور بقائے باہمی سے کام لینا چاہیے کہ یہی ایک صحت مند جمہوری معاشرے کی نشانی ہے اور اگر اس سے اعراض کیا جائے تو جمہوریت کو ٹھیس پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں مختلف سیاسی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
زمینداروں کے مسائل کے حل
کیلئے وقت دیا جائے: عبدالغفور حیدری
جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ ''بلوچستان کے زمینداروں کے مسائل کے حل کے لیے وقت دیا جائے‘‘ اور جونہی ہمیں وقت ملا‘ ہم بلوچستان کے زمینداروں کے مسائل فوراً حل کرکے دکھا دیں گے اور جب تک وزیراعظم سے اس کی اجازت نہیں ملتی‘ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ اس کے بغیر بلوچستان کے زمیندار کسی پر اعتماد اور اعتبار ہی نہیں کریں گے کیونکہ وہ بھی اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ پہلے آج تک کوئی مسئلہ اس طرح حل نہیں ہوا ہے بلکہ جس معاملے میں بھی ہاتھ ڈالا گیا ہے‘ وہ مزید بگڑ جاتا ہے اور لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز بلوچستان کے زمینداروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف کے مقتدرہ کے
ساتھ اچھے تعلقات ہیں: رانا ثنا
سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے مقتدرہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں‘‘ اور وہ ماضی قریب میں اپنے خیالات کا گاہے گاہے اظہار بھی کرتے رہے ہیں اوران کے تعلقات کبھی خراب نہیں ہوئے بلکہ پہلے سے بھی بہتر ہو گئے ہیں، نیز یہ تعلقات حاسدین کی نظروں میں بھی کھٹکتے رہتے ہیں، اس لیے ان پر زیادہ بات کرنا انہیں نظروں میں لانے کے مترادف ہے جبکہ پہلے بھی کئی بار یہ تعلقات حاسدین کی بدنظری کا شکار ہو چکے ہیں، اس لیے اب ان کی بابت بات کر کے ایسا کوئی رسک نہیں لیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں پارٹی کی الیکشن میں حکمتِ عملی پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزلـ:
جاگا ہوا ہوں رات کا‘ دن میں تو سوؤں گا
اس نیند کے خمار کو آ نکھوں میں بوؤں گا
یہ داغ وہ نہیں ہیں جو پانی سے دُھل سکیں
داغوں کو اپنے خون پسینے سے دھوؤں گا
اک روز لہلہانے لگیں گی یہ کھیتاں
بنجر زمیں پہ بیٹھ کر اتنا میں روؤں گا
رستے میں کوئی قیمتی موتی نہ گر پڑے
اشکوں کی احتیاط سے مالا پروئوں گا
جی چاہتا ہے مر کے کچھ ایسا نیا کروں
اپنا جنازہ اپنے ہی کندھوں پہ ڈھوؤں گا
فی الحال ہوں میں بند گلی میں کھڑا ہوا
رستہ اگر ملا بھی تو رستے میں کھوئوں گا
احسان دوسروں کا اٹھانا نہیں مجھے
میں آ پ اپنی راہ میں کانٹے یہ بوؤں گا
ہو گا جہاں بھی دوسرا کونہ زمین کا
اس آ سماں کو سر پہ اٹھا کر میں ڈھوئوں گا
آج کا مقطع
ظفرؔ میں شہر میں آ تو گیا ہوں
مری خصلت بیابانی رہے گی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں