میں سیاست کے لیے
جھوٹ نہیں بولتا:نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''میں سیاست کے لیے جھوٹ نہیں بولتا‘‘ کیونکہ اگر اس کے لیے دیگر ہزاروں موضوعات موجود ہوں تو سیاست کے لیے یہ کام کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ اگرچہ چند بیانات کو قبل ازیں سیاسی قرار دیا جا چکا ہے اور یہ سیاست اس قدر بدنام ہو چکی ہے کہ کوئی اگر کسی کے ساتھ کوئی چالاکی کر رہا ہو یا اس کے ساتھ جھوٹ بول رہا ہو تو اسے یہی کہا جاتا ہے کہ تم میرے ساتھ سیاست کر رہے ہو‘ اس لیے کہ اب سیاست کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے‘ اس لیے اس کام میں جھوٹ کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اور سیاست کو جھوٹ سے الگ کرنا بجائے خود سب سے بڑا جھوٹ ہے اور جھوٹ بولنے کیلئے بقول شاعر ''صاحبِ کردار‘‘ ہونا بھی ضروری ہے۔ آپ اگلے روز مری میں پارٹی ورکرز سے خطاب کر رہے تھے۔
ٹکٹوں کا اختیار میرے پاس‘ بلاول
کو بھی ٹکٹ میں ہی دوں گا: آصف زرداری
سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ٹکٹوں کا اختیار میرے پاس ہے، بلاول کو بھی ٹکٹ میں ہی دوں گا‘‘ اور اسی بات سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں اور اصل پارٹی پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین ہے‘ اور پچھلے دنوں پارٹی کے بزرگوں کے حوالے سے جو بیان دیا گیا تھا کہ عوام چاہتے ہیں کہ ان سے جان چھڑائی جائے‘ اس کی وجہ سے اب ان کا اپنا ٹکٹ بھی خاصا مشکوک ہو گیا ہے اور اب تو کافی عرصے سے آئندہ وزیراعظم کے حوالے سے بھی کوئی بیان نہیں دیا اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بوجھ اب اپنے ناتواں کندھوں پر خود مجھے ہی اٹھانا پڑے گا۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
آپ اگلے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
نواز شریف کے آنے سے غریبوں
کی امیدیں جاگ گئیں: شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کے آنے سے غریبوں کی امیدیں جاگ گئیں‘‘ جو پہلے خوابِ خرگوش کے مزے لے رہی تھیں اور ان کے یکلخت جاگنے سے غریبوں کے اندر ناراضی اور احتجاج کی ایک لہر بھی جاگ اٹھی ہے کہ پہلے ہی ہمارے ساتھ اتنا کچھ ہو چکا ہے اور اب ہماری امیدوں کو نیند کے درمیان ہی اٹھا دیا گیا ہے، آخر ہمیں کس بات کی سزا دی جا رہی ہے جبکہ وہ پہلے ہی بھرے بیٹھے تھے کہ جس حالت کو وہ پہنچ چکے ہیں‘ لگتا ہے کہ گن گن کر بدلے لیں گے اور جس سے انتخابی نتائج مزید مشکوک ہو کر رہ گئے ہیں اور یہ سب کیلئے سوچنے کا مقام ہے:
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز سابق ارکانِ پارلیمنٹ اور ٹکٹ ہولڈرز سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاست میں پرانوں کا تجربہ ہونا چاہئے‘
بلاول کی رائے سے اتفاق نہیں: نفیسہ شاہ
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ ''سیاست میں پرانوں کا تجربہ ہونا چاہئے‘ بلاول کی رائے سے اتفاق نہیں ہے‘‘ اگرچہ پارٹی چیئرمین سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا لیکن چونکہ پارٹی کے شریک چیئرمین نے خود بھی اس رائے کی کوئی خاص اہمیت نہیں دی، اس لیے اس سے اختلاف کی گنجائش نکل آتی ہے جبکہ زرداری صاحب کے جانب سے اتنا بھی کہہ دینا کافی ہے ۔ اس لیے انہیں چاہئے کہ آئندہ بیانات کے حوالے سے احتیاط سے کام لیں اور سینئرز سے مشورہ کر لیا کریں۔ آپ اگلے روز خیر پور میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں تھر کوئلہ
منصوبہ کاغذوں میں گھوم رہا تھا: احسن اقبال
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں تھرکول منصوبہ کاغذوں میں گھوم رہا تھا‘‘ جبکہ کاغذوں کا استعمال ویسے ہی بہت زیادہ تھا کہ ہر جگہ کاغذی نوٹ چھاپے جا رہے تھے اور سب انہیں حسرت سے دیکھ رہے تھے کہ یہ کام تو ہمارا ہے اور کر کوئی اور رہا ہے اور تھر کول منصوبہ اس لیے بھی توڑ نہیں چڑھ سکا کہ کوئلوں کی دلالی میں ویسے بھی منہ کالا ہو جاتا ہے جبکہ کاغذی منصوبوں میں سب سے بہتر نوٹ چھاپنا ہی ہے بشرطیکہ یہ منصوبہ صحیح لوگوں کے ہاتھوں میں ہو یعنی:
جس کا کام اسی کو ساجے
اور کرے تو ٹھینگا باجے
آپ اگلے روز صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
ہونی نہ چاہیے کوئی ہمت میں اونچ نیچ
ہوتی ہی رہتی ہے یہ محبت میں اونچ نیچ
بچ کر ہی جا رہے ہیں خیانت سے‘ پھر بھی کچھ
ہو جاتی ہے جو خود ہی امانت میں اونچ نیچ
رسوا تو خیر ہوتا ہے ہر کوئی دہر میں
ہونے نہ دیں گے ہم کبھی عزت میں اونچ نیچ
پختہ بہت ہے اپنے اصولوں کا اور کبھی
ہونے نہیں دی اس نے عداوت میں اونچ نیچ
ہیں جب سے آپ کے گل و گلزار ہم سے دور
رہنے لگی ہے سیر و سیاحت میں اونچ نیچ
سمجھا لیا ہے جب سے دلِ نامراد کو
کچھ رنج میں ہوئی ہے نہ راحت میں اونچ نیچ
ہم نے ہے جب سے گھر کو بیاباں بنا لیا
پائی گئی ہے تب سے ہی وحشت میں اونچ نیچ
گر یہ بھی اب تو وقت پہ ممکن نہیں رہا
کچھ اس طرح در آئی ہے فرصت میں اونچ نیچ
ہم ہیں تو سکہ بند شریف آدمی‘ ظفرؔ
لیکن ہے تھوڑی بہت شرافت میں اونچ نیچ
آج کا مطلع
خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا
کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا