دو تہائی اکثریت دیں‘ مہنگائی
کی کمر توڑ دیں گے:شہبازشریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دو تہائی اکثریت دیں‘ مہنگائی کی کمر توڑ دیں گے‘‘ جبکہ پہلے مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ رکھی ہے جس کے بعد اس کی کمر توڑنااز حد ضروری ہے، نیز میاں صاحب کے چوتھی بار وزیراعظم بنتے ہی تیز رفتار ترقی اپنے جملہ لوازم کے ساتھ شروع ہو جائے گی اور اس کے ساتھ ہی عوام کیلئے دودھ اور شہد کا کوٹہ مختص کر دیا جائے گاجو اپنے اپنے راشن کارڈ پر قطاروں میں کھڑے ہو کر وصول کیا کریں گے جبکہ باقی کا سارا دودھ اور شہد قومی مفاد کے تحت حکومت کنٹرول میں رکھے گی جس کا عوام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں اور سابق ارکانِ اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
الیکشن کے بعد پھرلٹیرے آ گئے
تو ملک کا خدا حافظ ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''الیکشن کے بعد پھر لٹیرے آ گئے تو ملک کا خدا حافظ ہے‘‘ تاہم اگر ان کے دوبارہ آنے سے خدا اس ملک کا حافظ ہو‘ تو پھر کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے، کیونکہ اولیت بہرحال ملک کی حفاظت کو حاصل ہے جس کیلئے یہ قیمت کچھ زیادہ نہیں ہے کیونکہ ان کا رزق بھی قدرت نے مقرر کر رکھا ہوتا ہے اور اسے حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ، اس کے باوجود ہم سب کو دعا کرنی چاہئے کہ اس ملک کی حفاظت جاری رہے کیونکہ ہم نے اسے بڑی مشکلوں سے حاصل کیا تھا، اس لیے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے اور حکومت میں آنے والوں کو بھی اس کا خیال رکھنا چاہئے۔ آپ اگلے روز سکھر میں انتخابی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی زیر قیادت ترقی
کا ایک نیا دور شروع ہو گا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی زیرِ قیادت ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا‘‘ اگرچہ عوام ابھی تک گزشتہ ادوارِ ترقی ہی کی تاب نہیں لا سکے ہیں اور سخت تشویش میں مبتلا ہیں کہ ترقی کے نئے دور کا مطلب کیا ہے جبکہ صاحبِ موصوف کی لائی ہوئی ترقی کو تو اب بچہ بچہ سمجھنے لگ گیا ہے؛ وہ جب بھی آتے ہیں تو ان کے ساتھ ترقی کا ایک نیا دور ضرور آتا ہے اس لیے عوام کو چاہئے کہ صبرو ضبط سے کام لیں کیونکہ زندہ قوموں پر کڑے وقت آتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز شہبازشریف کے ہمراہ پارٹی رہنمائوں اور سابق ارکانِ اسمبلی سے ملاقات کر رہی تھیں۔
غلطیاں دہرانے کا وقت نہیں: طاہر اشرفی
چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیراعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ''غلطیاں دہرانے کا وقت نہیں ہے‘‘ جو عام طور پر دہرائی جاتی ہیں کیونکہ غلطیاں دہرانے ہی سے آدمی کو سبق حاصل ہوتا ہے لیکن وقت کی کمی کے باعث اگر انہیں دہرایا نہیں جاتا تو ہم سبق حاصل کرنے سے بھی محروم رہ جائیں گے جبکہ زندہ قومیں غلطیاں دہرانے کیلئے بھی کچھ وقت نکال ہی لیا کرتی ہیں تاکہ ساتھ ساتھ سبق سیکھنے اور ان سے عبرت حاصل کرنے کے مواقع بھی دستیاب ہوتے رہیں جبکہ ویسے بھی آدمی خطا کا پتلا ہے اور تقاضائے بشریت بھی یہی ہے کہ غلطیوں کو دہرانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اگر کوئی لاڈلا مسلط کیا گیا تو اس کے
نتائج بہتر نہیں ہوں گے: فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر کوئی لاڈلا مسلط کیا گیا تو اس کے نتائج بہتر نہیں ہوں گے‘‘ اور ان میں سے ایک کا تو بندوست ویسے ہی ہونے والا ہے اس لیے اس کے آنے کا کوئی سوال ویسے بھی پیدا نہیں ہوتا لیکن اگر دوسرا لاڈلا مسلط کیا گیا تو یہ سخت زیادتی ہوگی اور ہم اسے کبھی برداشت اورقبول نہیں کریں گے اور اگر کسی لاڈلے ہی کو لانا ہے تو ہم میں کیا خرابی ہے، نیز اب ویسے بھی ہماری باری ہے اور کسی کو اس کی باری سے محروم رکھنا سخت ناانصافی ہے۔ آپ اگلے روز مختلف رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار کی یہ نظم:
پس منظر کی آواز
کسی بھولے نام کا ذائقہ
کسی زرد دن کی گرفت میں
کسی کھوئے خواب کا وسوسہ
کسی گہری شب کی سرشت میں
کہیں دھوپ چھاؤں کے درمیاں
کسی اجنبی سے دیار کے
میں جوار میں پھروں کس طرح
یہ ہوا چلے گی تو کب تلک
یہ زمیں رہے گی تو کب تلک
کھلے آنگنوں پہ مہیب رات جھکی رہے گی تو کب تلک
یہ جو آہٹوں کا ہراس ہے
اسے اپنے میلے لباس سے
میں جھٹک کے پھینک دوں کس طرح
وہ جو ماورائے حواس ہے
اسے روز و شب کے حساب سے
کروں دے دماغ میں کس طرح
کوئی آنسوؤں کی زباں نہیں کوئی ماسوائے گماں نہیں
یہ جو دھندلی آنکھوں میں ڈوبتا کوئی نام ہے
یہ کہیں نہیں‘ یہ کہاں نہیں
یہ قیام خواب دوامِ خواب
رہوں اس سے دور میں کس طرح
انہی ساحلوں پہ تڑپتی ریت میں سو رہوں
مجھے اذن ذلتِ ہست ہو
آج کا مقطع
دل میں کوئی چیز چمکتی بجھتی رہتی ہے جو ظفرؔ
فکر مند بھی رہتا ہوں میں اسی دھات کے بارے میں