(ن) لیگ کو پنجاب میں انڈوں
اور ٹماٹر کا سامنا ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کو پنجاب میں انڈوں اور ٹماٹر کا سامنا ہے‘‘ اور جو آملیٹ کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ عوام اُن کے ناشتے کا خاص کا خیال رکھنے لگے ہیں جو کہ سراسر امتیازی سلوک کی ذیل میں آتا ہے حالانکہ ناشتہ ہم بھی کرتے ہیں اور عوام کو باقیوں کی سہولت کا بھی خیال رکھنا چاہیے اور یہ امتیازی رویہ ترک کر دینا چاہیے کیونکہ جمہوریت میں سب کے حقوق برابر ہوتے ہیں جبکہ باقیوں کو ناشتے کے لیے ٹماٹر اور انڈے خود خریدنا پڑتے ہیں؛ چنانچہ عوام سے گزارش ہے کہ وہ یہ رویہ ترک کریں اور اب ازالے کے طور پر انڈوں اور ٹماٹر کے ساتھ ساتھ ڈبل روٹی کا بھی اہتمام کریں۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم فلسطینی بھائیوں کے لیے میدان
میں موجود ہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ٹی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ''ہم فلسطینی بھائیوں کے لیے میدان میں موجود ہیں‘‘ اگرچہ جس میدان میں ہم موجود ہیں وہ اُس میدان سے کافی دور ہے جہاں یہ جنگ لڑی جا رہی ہے؛ تاہم اگر جذبہ زندہ ہو تو فاصلوں کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی اس لیے اس میدان میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ان شاء اللہ دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور انتخابات کی مشکلات سے نمٹتے ہی فلسطینی بھائیوں کے لیے اپنی جدوجہد کا آغاز کر دیں گے، نیز دوسری جماعتوں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی اس جنگ میں اپنا حصہ ڈالیں۔ آپ اگلے روز بہاولپور میں طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اختلاف ہے نہ ناراضی‘ اپنی پارٹی
کی سوچ سے اتفاق نہیں: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''مجھے نہ اختلاف ہے نہ ناراضی، پارٹی کی سوچ سے اتفاق نہیں‘‘ اس لیے پارٹی میرا اتفاقِ رائے چاہتی ہے تو اپنے آپ کو تبدیل کرے اور اس کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہوگا کیونکہ پہلے بھی یہ اپنے آپ کو کئی بار تبدیل کر چکی ہے اور اب بھی کرتی رہتی ہے کیونکہ کوئی مستقل بیانیہ تو ہے نہیں؛ چنانچہ ہر چوتھے روز بیانیہ تبدیل کرلیتی ہے کبھی کچھ خاص لوگوں کے لتے لینے لگ جاتی ہے اور پھر اگلے ہی دن ان سے پیار محبت جتانے لگ جاتی ہے اورعوام انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں ، وغیرہ وغیرہ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے پارٹی انتخابات کو
چیلنج کریں گے:اکبر ایس بابر
پاکستان تحریک انصاف کے سابق اور باغی رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ ''ہم پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخاب کو چیلنج کریں گے‘‘ اور جو انتہائی غیر منصفانہ تھے جبکہ ناانصافی کی بنیاد اس سے بھی پہلے رکھ دی گئی تھی جب مجھے پارٹی کی طرف سے الیکشن کے لیے کاغذاتِ نامزدگی فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا تھا جبکہ مجھ جیسے بانی رکن کے مقابلے میں کچھ عرصہ قبل پارٹی میں شامل ہونے والے شخص کو پارٹی کا چیئرمین بنا کر پورا انتخاب ہی مشکوک بنا دیا گیا ہے ؛ چنانچہ ہمیں باقی سب کام چھوڑ کر سب سے پہلے اس غلطی کو سدھارنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے جس کے لیے میں نے اپنی سی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے جبکہ پارٹی کو چاہیے کہ میری اس خدمت کو نظرانداز نہ کرے کیونکہ یہ کوئی معمولی کام نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
یہ کیابات ہوئی کہ مہنگائی پر
بولو تو شوکاز نوٹس:دانیال عزیز
سابق رکن اسمبلی اور مسلم لیگ نواز کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ ''یہ کیا بات ہوئی کہ مہنگائی پر بولو تو شوکاز نوٹس‘‘ اور اگر مہنگائی کے ذکر پر پارٹی کو یاد آ جاتا ہے کہ اس مہنگائی کے وہ خود کس حد تک ذمہ دار ہے تو اس میں کسی کا کیا قصور ہے جبکہ میں نے اپنے بیان میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا ذکر کیا تھا نہ منی لانڈرنگ کا اور نہ ہی پیسہ ملک سے باہر بیجنے کااور نہ ہی لاتعداد اثاثے بنانے کا ذکر کیا، نہ میں نے یہ کہا تھا کہ آزمائے ہوئوں کو آزمانے سے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئے گی اور مہنگائی کا ایک نیا طوفان اٹھ کھڑا ہونے والا ہے، میں نے تو صرف مہنگائی کا مدعا اٹھایا یعنی:
اتنی سی بات تھی جسے فسانہ کر دیا
آپ اگلے روز پارٹی کی طرف سے شوکاز نوٹس ملنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کے تازہ مجموعۂ کلام ''ہیکل‘‘ میں سے یہ غزل
بیچ میں ہے چمکیلی ڈوری
پھول کی لال و لال کٹوری
ناک پہ چمکا کوئی موتی
اتنی دھوپ اور اتنی گوری
نیچے سے اوپر تک میٹھی
مُٹھی مُٹھی کھانڈ کی بوری
عین اندھیرے میں ظاہر ہو
پچھل پیری چوری چوری
پیڑہ پیڑہ گھی اور میدہ
شکر خورہ شکر خوری
قاشوں قاشوں ہونٹ کو چاہئے
کھٹی مٹھی چاٹ چٹوری
گاڑھا نشہ محبت والا
ایک نشیلے کی منہ زوری
ایک زمانہ ایک خزانہ
صبح کی گھٹی رات کی لوری
رات حروف کی گڈمڈ گڈمڈ
صبح فلک ہے تختی کوری
آج کا مطلع
سمٹنے کی ہوس کیا تھی بکھرنا کس لیے ہے
وہ جینا کس کی خاطر تھا یہ مرنا کس لیے ہے