"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور اوکاڑہ سے مسعود احمد

دو صوبوں میں بدامنی‘ الیکشن کے لیے
تیار‘ مگر ماحول دیا جائے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''دو صوبوں میں بدامنی ہے، الیکشن کے لیے تیار ہیں مگر ماحول دیا جائے‘‘ اور ہمارا شروع ہی سے یہی موقف ہے کہ الیکشن کے لیے ماحول ساز گار نہیں ہے اور اس وقت تو بالکل نہیں۔ حتیٰ کہ جو سرویز وغیرہ اب تک ہوئے ہیں انہیں دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ماحول کسی بھی جماعت کیلئے ساز گار نہیں ہے اور جب تک مخالفین کا کوئی مناسب بندوبست نہیں کیا جاتا، ماحول خطرناک ہی رہے گا کیونکہ کوئی بھی یکطرفہ قسم کے الیکشن میں جانے کے لیے تیار نہیں ہے اس لیے خطرات کے پیش نظر جب تک ماحول کو مکمل طور پر درست نہیں کیا جاتا‘ الیکشن میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاق المدارس کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مولانا کی بات درست ہے‘ امن و امان
بہت بڑا چیلنج ہے: وزیر داخلہ
نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ''مولانا فضل الرحمن کی بات درست ہے، بلوچستان اور کے پی میں امن و امان بہت بڑا مسئلہ ہے‘‘ اور کچھ سیاسی حلقے مجسم بدامنی کی صورت اختیار کر چکے ہیں اور اگر انہیں نہ روکا گیا تو الیکشن کے نتائج ہی لرزہ براندام کے لیے کافی ہو سکتے ہیں اور جس کا منطقی تقاضا ہے کہ موجودہ سیٹ اَپ کو ہی ملک کی مزید خدمت کا موقع دیا جائے جو اس کے لیے مکمل طور پر تیار بھی ہے کیونکہ الیکشن تو کسی وقت بھی ہو سکتے ہیں جبکہ اس طرح کے حالات میں ویسے بھی الیکشن کا کوئی خاص فائدہ نظر نہیں آ رہا۔ آپ اگلے روز ''دنیا نیوز‘‘ کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
بلوچستان ہمارا دل‘ ہماری جان ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''بلوچستان ہمارا دل اور ہماری جان ہے‘‘ اوریہی بات اس کے عوام کی فکرمندی کے لیے کافی ہونی چاہیے کیونکہ پہلے پنجاب ہمارا دل اور ہماری جان ہوا کرتا تھا، مگر اب اس کے جو حالات ہیں وہ سب کے سامنے ہیں اور اب چونکہ ہماری توجہ کا مرکز صرف بلوچستان ہوگا‘ اس لیے ایسا لگتا ہے کہ اس بار پنجاب والے سابقہ آزمائش سے نہیں گزریں گے اور بروقت آگاہ بھی اسی لیے کیا جا رہا ہے کہ بلوچستان والے تیز رفتار ترقی کے لیے تیار ہو جائیں اور عنقریب ان کی قسمت بدلنے والی اور دن پھرنے والے ہیں۔ آپ اگلے روز بلوچستان (ن) لیگ کے صدر سردار جعفر خان مندوخیل سے ملاقات کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کی طرف سے اشاروں کنایوں
میں باتیں نقصان دہ ہوں گی: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کی طرف سے اشاروں کنایوں میں باتیں نقصان دہ ہوں گی‘‘ کیونکہ ہم بھی مستقل طور پر رابطے میں ہیں اور اشارے بھی موصول ہوتے رہتے ہیں لیکن کبھی ان کا ڈھنڈورا نہیں پیٹا کیونکہ یہ بات زیادہ پسند نہیں کی جاتی، اسی لیے (ن) لیگ والے ایسا کرنے سے خود اپنے ہی پائوں پر کلہاڑی مار رہے ہیں اس لیے ان کے حق میں بہتر ہے کہ وہ زیادہ اونچی ہوائوں میں اڑنے سے گریز کریں اور حالات بتا رہے ہیں کہ ساری جماعتوں پر بُرا وقت آنے والا ہے جسے وہ مزید نزدیک لانے کی کوشش نہ کریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز،شہباز، زرداری کو اقتدار
میں آتا نہیں دیکھ رہا: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''میں نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کواقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہا ہوں‘‘ بلکہ کوئی بھی انہیں اقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہا اور سب کو نظر آ رہا ہے کہ الیکشن میں کیسا جھاڑو پھرے گا اور ہر کوئی اسی وجہ سے تشویش میں مبتلا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کروانے والوں کو اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے اور اس کے باوجود الیکشن کا انعقاد کرایا جا رہا ہے، جس پر انہیں ہوش کے ناخن لینا چاہئیں کہ ان کی اب تک کی ساری کوششوں پر پانی پھرنے جا رہا ہے اور الیکشن ہوئے تو سارا نقشہ ہی تبدیل ہو کر رہ جائے گا اور سب دیکھتے ہی رہ جائیں گے کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
کس مٹی کے یار بنے ہو
رستہ تھے‘ دیوار بنے ہو
دروازے پر بھاری پتھر
تم اندر سے غار بنے ہو
کیا ہے اس زنبیل میں آخر
کیوں عمرو عیار بنے ہو
سو بیمار اکٹھے کر کے
صرف اور صرف انار بنے ہو
رگ رگ میں کیا برقی رو ہے
تم بجلی کے تار بنے ہو
خون کا رشتہ کیا رشتہ ہے
مفت میں رشتہ دار بنے ہو
ہم رستے میں کانٹوں جیسے
تم پھولوں کا ہار بنے ہو
مرضی تھی اس کوزہ گر کی
تم چار و ناچار بنے ہو
رفتہ رفتہ کند چھری سے
دو دھاری تلوار بنے ہو
دریاؤں سے دوری کا دکھ
خشکی پر منجدھار بنے ہو
تم اپنے معیار سے گر کر
کس کس کا معیار بنے ہو
مشکل کیا ناممکن ہے یہ
عشق میں دنیادار بنے ہو
آج کا مقطع
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہئے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں