آپ نے مشکل وقت میں ساتھ دیا
بھول نہیں سکتا: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''آپ نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، بھول نہیں سکتا‘‘ اور کم از کم اس وقت نہیں بھول سکتا جب تک اگلی بار وزیراعظم نہیں بن جاتا کیونکہ کہا جاتا ہے کہ اقتدار میں آکر اکثر لوگوں کا حافظہ کمزور ہو جاتا ہے جبکہ پیر صاحب پگاڑا نے بھی تقریباً اسی قسم کی بات کہہ رکھی ہے اور وہ چونکہ روحانی پیشوا اور بزرگ آدمی تھے‘ اس لیے ان کی بات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اور اقتدار میں آکر چونکہ اور بہت سی باتوں میں دماغ کھپانا پڑتا ہے اس لیے بہت سی باتیں ذہن سے محو ہو جاتی ہیں اس لیے آپ خاطر جمع رکھیں اور یاد دلاتے رہیں کہ آپ نے مشکل وقت میں ساتھ دیا تھا۔ آپ اگلے روز چودھری شجاعت حسین سے ان کے گھر میں ملاقات کر رہے تھے۔
اکثریت نہ ملی تو نوازشریف اپوزیشن
لیڈر بنیں گے: حنیف عباسی
سابق رکنِ قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ '' اگر اکثریت نہ ملی تو نوازشریف اپوزیشن لیڈر بنیں گے‘‘ اور ایک امکان یہ بھی ہے کہ وہ علاج کرانے کے لیے واپس لندن چلے جائیں کیونکہ وہ ملکی مسائل کو حل کرنے کے لیے بیرونِ ملک سے آئے تھے اور اس کا انہیں یقین بھی دلایا گیا تھا۔ نیز اپوزیشن لیڈر بن کر نہ تو کوئی عوام کو تیز رفتار ترقی سے روشناس کرا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے ملک ترقی کر سکتا ہے اور وطن واپسی پر جس قسم کا پروٹوکول مل چکا، اس کے بعد تو اپوزیشن لیڈر بننا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔آپ اگلے روز لاہور میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن کے دنوں میں دہشت گرد
خصوصی ٹارگٹ کریں گے: وزیر داخلہ
نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ ''الیکشن کے دنوں میں دہشت گرد خصوصی ٹارگٹ کریں گے‘‘ اسی لیے امیدوار خواتین و حضرات سوچ سمجھ کر الیکشن میں حصہ لیں جنہیں میں بر وقت آگاہ کر رہا ہوں کیونکہ زندگی قدرت کی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی قدر اور حفاظت کرنی چاہئے اور اسے الیکشن جیسی معمولی چیز پر قربان کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ آدمی دنیا میں ایک بار ہی آتا ہے اور الیکشن تو عمر بھر ہوتے ہی رہتے ہیں:
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
خوفزدہ لوگ الیکشن نہیں چاہتے: فیصل کریم کنڈی
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''خوفزدہ لوگ الیکشن نہیں چاہتے‘‘ کیونکہ معروضی صورتِ حالات کی وجہ سے وہ حقیقی طور پر خوف زدہ ہیں اور وزیر داخلہ کے بقول‘ اپنی جان خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتے۔ اگرچہ ہم نے ان کا حوصلہ بڑھانے کی سر توڑ کوشش کی ہے کہ خطرات سے کھیلنا ہی زندہ قوموں کی نشانی ہوا کرتا ہے، نیز جان تو آنی جانی چیز ہے، اس کی زیادہ پروا نہیں کرنی چاہئے ، ویسے بھی شاعر نے بھی کہہ رکھا ہے کہ ؎
بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشائے لب بام ابھی
آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آئندہ حکومت کس کی ہو گی فیصلہ
عوام کریں گے: وزیر اطلاعات
نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ''آئندہ حکومت کس کی ہوگی، فیصلہ عوام کریں گے‘‘ کیونکہ ہر بار حکومت جس طرح سے بھی بنتی ہے، اسے عوام ہی کا فیصلہ کہا جاتا ہے اس لیے عوام کو چاہئے کہ حکومت بننے کے منتظر رہیں اور حیران ہونے کے بھی، کیونکہ وہ ہر بار حکومت کو دیکھ کر حیران اورششدر بھی رہ جایا کرتے ہیں جبکہ اس میں کچھ آسمانی فیصلوں اور غیبی قوتوں کا بھی ہاتھ ہوتا ہے جن کے آگے سبھی بے بس ہوتے ہیں کیونکہ ان کا کام انتہا درجے کی خاموشی سے سرانجام پاتا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں اور میڈیا نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افتخار شوکت کی شاعری:
آنکھوں کو چاہے کوئی بھی منظر دکھائی دے
بس ایک شخص اس میں برابر دکھائی دے
وہ ساتھ ہو تو ذرے ستاروں سے کم نہیں
اس کے بغیر چاند بھی پتھر دکھائی دے
اس کو بھلانا اب مرے بس میں نہیں رہا
گھر کی ہر ایک چیز کے اندر دکھائی دے
آنکھوں میں آنسوئوں کو لیے پھر رہے ہیں لوگ
میں جس طرف بھی جائوں سمندر دکھائی دے
روزِ ازل سے جس کا مجھے انتظار ہے
اس سے کہو کہ اب مجھے پل بھر دکھائی دے
وہ افتخارؔ مجھ سے کرے جتنی بے رخی
اتنا حسین پہلے سے بڑھ کر دکھائی دے
٭......٭......٭
شعر کہنے میں سہولت اور ہے
ان دنوں مجھ کو محبت اور ہے
کیوں مثالیں دیتا ہے فردوس کی
ماں کے قدموں میں تو جنت اور ہے
شہر میں گمنام رہ جاتا مگر
دشت میں مجنوں کی عزت اور ہے
جب تمہارے ساتھ ہوتا ہوں کہیں
مجھ کو لگتا ہے کہ قسمت اور ہے
بارشوں میں اور ہوتا ہے جنوں
چاندنی راتوں میں وحشت اور ہے
جا بجا پھولوں پہ اڑتی تتلیاں
فصلِ گل میں دل کی حالت اور ہے
عشق میں رسوائیاں ہیں افتخارؔ
ہو اگر سچا تو عزت اور ہے
آج کا مقطع
یا تو مجھ سے وہ چھڑا دے گا غزل گوئی ظفرؔ
یا کسی دن صاحبِ دیوان کر دے گا مجھے