آج کے تمام مظلوم کچھ سال پہلے ظالم
کی قطار میں تھے: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ''آج کے تمام مظلوم کچھ سال پہلے ظالم کی قطار میں تھے‘‘ اور ایک دوسرے پر مقدمات قائم کروا رہے تھے اور ایک دوسرے کو طرح طرح کی دھمکیاں دے رہے تھے‘ اس لیے عوام کو انہیں پہچاننے کی ضرورت ہے کہ اب وہ مظلوم بن کر الیکشن میں عوام کی مدد کے طلب گار ہیں اس لیے قوم کو ان سے بچنا چاہیے جو پہلے والوں کی جگہ لینا چاہتے ہیں اور ان پر نئے مظالم کرنے کے درپے ہیں‘ اور وہ چاہتے ہیں کہ ان سے پوچھنے والا بھی کوئی نہ ہو اور انہیں کھلی چھٹی حاصل رہے حالانکہ ملک کو اس وقت نگرانوں کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے جسے نئے منتخب ہونے والے پس پشت ڈال دیں گے۔ آپ اگلے روز سٹاک ایکسچینج میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
روٹی‘ کپڑا اور مکان کے نعرے کی تکمیل کیلئے پیپلز پارٹی نے بے شمار قربانیاں دیں: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''روٹی‘ کپڑا اور مکان کے نعرے کی تکمیل کیلئے پیپلز پارٹی نے بے شمار قربانیاں دیں‘‘ جو اگرچہ اب تک صرف نعرہ ہی رہا ہے اور عوام اُسی طرح روٹی‘ کپڑے اورمکان سے محروم چلے آ رہے ہیں اور ان قربانیوں پر ہی گزر اوقات کر رہے ہیں حتیٰ کہ اب انہیں اس کی عادت پڑ چکی ہے اور ان چیزوں کے بغیر ہی ان کا ٹھیک ٹھاک گزارہ ہو جاتا ہے جبکہ ویسے بھی اب سارے فنڈز قومی ضروریات پر خرچ کیے جا رہے ہیں اور جن کے فوائد قوم تک پہنچانے کی بھی ساتھ ساتھ کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کوشش ہماری دوسری قربانی ہے جس کی قدر کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز پیپلز لائرز فورم کے اجلاس میں بھٹو کیس پر بریفنگ حاصل کر رہے تھے۔
جعلی مقدمات بنانے والوں کا
احتساب چاہتے ہیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم جعلی مقدمات بنانے والوں کا احتساب چاہتے ہیں‘‘ اگرچہ یہ سارے مقدمات دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں ہی نے ایک دوسرے کے خلاف بنوائے تھے‘ اس لیے انصاف کا تقاضا ہے کہ سب سے پہلے ان کا احتساب کیا جائے جبکہ دونوں سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت ان مقدمات کی وجہ سے جیل کی سیر بھی کر چکی ہے لہٰذا ان سب کا احتساب ہو چکا ہے اور اب الیکشن کے بعد جو نئے جعلی مقدمات قائم ہوں گے‘ ان کا احتساب اگلی حکومت میں ہوگا‘ اس لیے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ماڈل ٹاؤن میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ
کی کوئی بات نہیں ہوئی: علیم خان
استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوئی بات نہیں ہوئی‘‘ کیونکہ (ن) لیگ پہلے ہی اتنی مقبول ہے کہ اسے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہی نہیں ہے جبکہ تحریک انصاف اب ایک کمزور پارٹی بن چکی ہے اور اس کے سارے مضبوط امیدوار اسے چھوڑ چکے ہیں اور اگر (ن) لیگ کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت محسوس ہو تو وہ ہمیں آگاہ کر سکتی ہے‘ اس سے اُسے فنڈز کی کمی بھی نہیں ہو گی جیسے تحریک انصاف کو کبھی یہ کمی محسوس نہیں ہونے دی تھی۔ اس لیے:
جو آئے آئے کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں
آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
دہشت گردی کی وجہ سے الیکشن
ملتوی نہیں کیا جا سکتا: رانا ثناء
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور (ن) لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کی وجہ سے الیکشن ملتوی نہیں کیا جا سکتا‘‘ کیونکہ دہشت گردی کے واقعات تو اب معمول بن چکے ہیں جن کا سلسلہ دو‘ ڈھائی دہائیوں سے جاری ہے جس میں انسانی جانوں کا ضیاع بھی ہوتا رہتا ہے لیکن انسانی جانیں تو ٹریفک حادثات میں بھی ضائع ہوتی رہتی ہیں‘ اس لیے اگر انسانی جانوں کے ضیاع کی بنا پر الیکشن ملتوی کرنا ہو تو سڑکوں پر ٹریفک حتیٰ کہ ہر اُس عمل پر پابندی لگا دی جائے جو انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتا ہے ‘ ان عوامل سے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی میں بھی کمی آتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ آب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی شاعری
قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ
اس خاک میں پنہاں ہے کوئی خواب مسلسل
ہے جس میں کشش عالمِ فانی سے زیادہ
نخلِ گلِ ہستی کے گل و برگ عجب ہیں
اڑتے ہیں یہ اوراق خزانی سے زیادہ
ہر رُخ ہے کہیں اپنے خد و خال سے باہر
ہر لفظ ہے کچھ اپنے معانی سے زیادہ
وہ حسن ہے کچھ حسن کے آزار سے بڑھ کر
وہ رنگ ہے کچھ اپنی نشانی سے زیادہ
ہم پاس سے تیرے کہاں اٹھ آئے ہیں یہ دیکھ
اب اور ہو کیا نقل مکانی سے زیادہ
اس شب میں ہو گریہ کوئی تاریکی سے گہرا
ہو کوئی مہک رات کی رانی سے زیادہ
ہم کنجِ تمنا میں رہیں گے کہ ابھی تک
ہے یاد تری یاد دہانی سے زیادہ
اب ایسا زبوں بھی تو نہیں حال ہمارا
ہے زخم عیاں درد نہانی سے زیادہ
آج کا مطلع
یکسو بھی لگ رہا ہوں بکھرنے کے باوجود
پوری طرح مرا نہیں مرنے کے باوجود